ملکی مفاد کہاں گیا، تجزیہ: شہزاد قریشی

0
79
Breaking

جس ملک میں الیکشن کمیشن کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہو۔ پارلیمنٹ بے سود، الیکشن کمیشن مشکوک، سیاستدان ایک دوسرے کو غدار، دہشت گرد، غیرملکی ایجنٹ قرار دینے میں ایڑھی چوٹی کا زولگاتے ہوں وہاں جمہوریت کیسی؟ پانامہ لیکس میں سینکڑوں شخصیات ملوث تھیں ۔ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص فرد واحد کو تاحیات نااہل کر دیا گیااور سزا سنا دی گئی۔ اب ملک کے ایک اور سابق وزیراعظم عمران خان کو غدار اور دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔ کیا پانامہ لیکس میں دوسرے افراد پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا؟ سیاستدان کب سمجھیں گے ؟-

اس وقت مسئلہ جمہوری نظام کے مستقبل کا ہے۔ اس وقت کوئی ایسا سیاستدان نظر نہیں آرہا جو جمہوریت کا دفاع کرے ۔شہبازشریف جو اس وقت ملک کے وزیراعظم بھی ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر بھی ہیں نے نوازشریف کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ دفن کر کے ایسے راستوں کا انتخاب کیا جس کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کو عوام میں وہ پذیرائی نہیں مل رہی جو نوازشریف کے بیانیے کو مل رہی تھی۔ لاہور، پنجاب جو کسی زمانے میں بھٹو کا تھا پھر نوازشریف پنجاب میں سیاسی طاقت بن گئے اور اب عمران خان لاہور میں مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔

روزانہ کی بنیاد پر پنجاب کے مختلف تھانوں میں غداری اور دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے سے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہو رہا ہے ۔ پیپلزپارٹی اب پی ڈی ایم سے الگ سیاست کر رہی ہے ۔ جمہور کے مسائل کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ،ملک اس وقت انتہائی مشکل معاشی صورتحال سے نبرد آزما ہے مہنگائی کا بے لگام گھوڑا عوام کی لاشوں کو بے دردی سے سڑکوں پر گھسیٹ رہا ہے ۔ایک طرف آٹے کی لائنوں میں لگے بے بس مرد و زن کی لاشیں گر رہی ہیں اور دوسری طرف سیاستدان انتقامی سیاست کی حدود کو کراس کر رہے ہیں۔

یہ وطن کسی سیاسی جماعت یا کسی فرد واحد کی جاگیر نہیں ،یہ بائیس کروڑ عوام کا ملک ہے ۔عوام کے بنیادی اور ریاست کے مسائل کو حل کرنے میں عمران خان سمیت پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی اپنا کردار ادا کرے ۔کبھی کبھی تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی معاشی قاتلوں کے جال میں گھر چکا ہے اور ہمارے سیاستدانوں کو ایک دوسرے کو غدار اور دہشت گرد قرار دینے کی فرصت ہی نہیں کہ وہ ملکی مفاد کے بارے میں بھی سوچیں۔

Leave a reply