(تجزیہ شہزاد قریشی)
ملکی سیاسی گلیاروں میں افواہ پھیلانا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے آج کی سیاست میں اور سیاسی جماعتوں میں خلیج اتنی وسیع ہے کہ ہوس اقتدار میں مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا مشکل ترین نظر آرہا ہے ۔ کسی زمانے میں سیاستدان ملک اور قوم کی خاطر جمہوریت کی خاطر مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے تھے۔ سیاسی جماعتوں میں ایسے ایسے افراد شامل ہو چکے ہیں اور ہمارا الیکٹرانک میڈیا بھی ان کو اہمیت دینے لگا ہے جن کی زبانوں سے گالی گلوچ اور من گھڑت الزامات کے علاوہ کچھی نہیں ہوتا۔ ملک کے جو حالات ہیں اور عوام پر جو گزر رہی ہے ایسے سیاستدانوں کی ضرورت ہے جو ذاتیات سے بلند ہو کر ملک وقوم کے بارے سوچ رکھتے ہوں۔
اعلیٰ ذہانت اور بے لوث قیادت کے ساتھ وطن عزیز کو سیاسی و معاشی منجدھارسے نکالے اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے نواز شریف نے سینیٹر اسحاق ڈار کو پاکستان روانہ کیا تھا مگر ملکی سیاسی انتسار اتنا بڑھ چکا ہے کہ اسحاق ڈار بہت کچھ کرنے کے باوجود ڈوبتی معیشت کو سہارا تو دے رہے ہیں اورساتھ اپنے بیانات کے ذریعے اپوزیشن کو باور کروا رہے ہیں کہ ملک وقوم کی خاطر اپنی زبانوں کو لگام دیں ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی ڈیفالٹ کیا نہ کرے گا۔ مگر سیاسی انتشار اور ہوس اقتدار نے سیاستدانوں کو ملک کے وقار اورعزت کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے۔ موجودہ حالات میں فہم وفراست اور سوچ بوجھ کا مظاہرہ بنا سکتا ہے ۔ باقی تمام راستے غلط ہیں جن راستوں کا انتخاب کیا جا رہاہے وہ راستہ جمہوری نہیں۔ الیکٹرانک میڈیا ، سوشل میڈیا ،پرنٹ میڈیا ، وی لاگرز کوبھی وطن عزیز کو سیاسی انتشار اور بحرانوں سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا قوی مفادات اور ریاستی مفادات کو سامنے رکھ کر لکھنا اور بولنا ہوگا ۔ ملکی سیاسی جماعتیں آئین اور قانون کی حکمرانی ،پارلیمنٹ کی بالادستی ، منصفانہ و شفاف انتخابات کے لئے سر جوڑ کر بیٹھیں۔ سیاسی جماعتیں انتقامی راستوں پر چلنا چھوڑ دیں ملک وقوم کی خاطر انتقامی سیاست کو دفن کریں ملکی بقا و سلامتی کے ساتھ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے میں اپنا کردارادا کریں۔