کراچی:ہائی پروفائل نقیب اللہ قتل کیس میں ایک بار پھر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر کی بریت کے خلاف اپیل سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردی گئی۔
باغی ٹی وی: تفصیلات کے مطابق اپیل کی درخواست نقیب اللہ کے بھائی شیر عالم نے جبران ناصر ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شواہد کو نظر انداز کرتے ہوئے ملزمان کو بری کیا۔
نقیب اللہ قتل کیس کا عدالت نے سنایا فیصلہ
درخواست میں استدعا کی گئی کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ 23 جنوری 2023 کو سنایا تھا، جس میں عدالت نے عدم شواہد کی بنا پر راؤ انوار سمیت 18 ملزمان کو بری کردیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پراسیکیوشن الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی عدالت نے دیگر تمام ملزمان کو بھی بری کردیا راؤ انوار سمیت ڈی ایس پی قمر احمد، سب انسپکٹر انار خان، انسپکٹر امان اللہ مروت سمیت دیگر سترہ ملزمان نامزد تھے۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے خلاف غلط کیس بنایا گیا تھا، آج عدالت نے انصاف کردیا۔
کیس 5 سال تک چلتا رہا جس کا فیصلہ 14 جنوری 2023 کو محفوظ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ملیر شاہ لطیف ٹاؤن میں 13 جنوری 2018 کو سابق ایس ایس پی ملیرراؤانوارنے نقیب اللّٰہ نامی نوجوان کو دیگر3 افراد کے ہمراہ مبینہ جعلی پولیس مقابلےمیں مارا تھا،تاہم اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پرشدید ردعمل سامنے آیا جس کی وجہ دہشتگرد قراردیے جانے والے نقیب اللہ کا سوشل میڈیا پروفائل تھا جس کے مطابق وہ ایک لبرل اور فن کا دلداہ نوجوان تھا، مختلف فنکاروں کے ساتھ تصویریں کھنچوانے والا نقیب اللہ ماڈل بننے کا خواہشمند تھا۔
عدالت نےنقیب اللہ محسود قتل کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا
کیس میں اس وقت کے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا جہاں راؤانوارنےخود کو سرنڈر کردیا تھا، بعد ازاں انہیں کراچی منتقل کردیا گیاتھا سندھ حکومت نے بھی آئی جی سندھ کو انکوائری کمیٹی بنانے کا حکم دیا تھا فیصلہ سنائے جانے سے قبل سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار، ڈی ایس پی قمر اور ملزمان عدالت پہنچے تھے۔
اس معاملے پرچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا تھا۔
معاملے پر تشکیل دی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوارکومعطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں ایس ایس پی کےعہدے سے ہٹاتے ہوئے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کردیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے مزید 70 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل
نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بڑے پیمانے پراحتجاج کیا گیا ، انسداد دہشتگردی عدالت نے 25 جنوری 2019 کو راؤ انوار پر فردجرم عائد کرتے ہوئے نقیب اللہ محسود کیخلاف دہشت گردی، اسلحہ و بارود رکھنےکے الزام میں دائر5 مقدمات خارج کرتےہوئے الزامات کو گمراہ کن قراردیا تھا-
اس موقع پر انسداد دہشتگردی عدالت میں سیکیورٹی سخت رہی جبکہ غیرمتعلقہ افراد اور میڈیا کےعدالتی احاطے میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی اس کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگرملزمان پر25 مارچ 2019 کو فردجرم عائد کی گئی تھی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا، مقدمے میں ملزمان کے خلاف 60 گواہان تھےعدالت نے مدعی مقدمہ اور ملزمان کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 14 جنوری کوفیصلہ محفوظ کیا تھا۔