ملزمان اغوا کر کے کیا چاہتے تھے؟ِ طالبہ نے بیان ریکارڈ کروا دیا

ملزمان اغوا کر کے کیا چاہتے تھے؟ِ طالبہ نے بیان ریکارڈ کروا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے اغوا ہرنے والی طالبہ کا بیان سامنے آیا ہے

طالبہ کا کہنا ہے کہ ملزم عابد یا اسکے کسی بھی ساتھی نے کوئی غلط کام میرے ساتھ نہیں کیا،عابد مجھے پاکپتن لے کر گیا اور مجھ سے زبردستی نکاح کی کوشش کی، نکاح سے انکار کیا تو مجھے مارا گیا، ملزمان مجھے اغوا کیا تھا اور پھر قصور لے گئے تھے، ملزمان راستے میں کسی وکیل سے مسلسل رابطے میں تھے ،ملزمان پولیس کے آنے سے پہلے مجھے پاکپتن لے گئے تھے

دسویں جماعت کا طالبہ کو پولیس نے گزشتہ شب بازیاب کروایا، طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان جب مجھے قصور سے لے کر پاکپتن کے لئے نکلے تو انہوں نے موبائل فون بند کر دیئے تھے، ملزمان نے مجھے عارف والا کے بس اڈے پر خود ہی چھوڑ دیا تھا جہان پولیس پہنچ گئی تھی،

طالبہ کو ہفتے کے روز لاہور کے علاقے شادباغ سے اغوا کیا گیا تھا ،طالبہ گزشتہ روز امتحان دے کر بھائی کے ساتھ گھر آ رہی تھی کہ اس دوران گاڑی پر سوار اغوا کار ملزمان طالبہ کو گن پوائنٹ پر اغوا کر کے ساتھ لے گئے تھے، لاہور ہائیکورٹ نے رات کو سماعت کی اور آئی جی پنجاب کو طالبہ کو بازیاب نہ کروانے کی صورت میں ہٹانے کا کہا تھا جس کے بعد پولیس نے فوری کاروائی کی اور طالبہ کو بازیاب کروا لیا گیا،

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی کی جانب سے رات 8 بجے عدالت لگائی گئی تھی جس میں آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا تھا کہ بچی کی ساہیوال میں تلاش جاری ہے جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ بچی آپکے ہاتھوں سے لیکر ساہیوال چلے گئے اور آپ کچھ نہ کر سکے عدالت اس وقت اس لیے نہیں بیٹھی کہ آپ کو مہلت دے میں ابھی وزیراعظم کو کہتا ہوں آئی جی اور سی سی پی او کو ہٹایا جائے رات دس بجے تک بچی بازیاب نہ ہوئی تو آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کو ہٹا دیا جائے عدالت وزیراعظم کو لکھے گی کہ نااہل افسران کو عہدے سے ہٹائیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں طالبہ اغوا سے متعلق دوبارہ سماعت ہوئی، آئی جی پنجاب نے عدالت میں جواب جمع کروایا کہ طالبہ کو بازیاب کروالیا گیا ہے، طالبہ کو ساہیوال ڈویژن کی تحصیل عارفوالا سے بازیاب کروایا گیا لڑکی کے باپ اور چچا کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب نے عدالت کو بتایا کہ طالبہ کی ویڈیو کال پر بات کروائی گئی

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے طالبہ کے والد کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا کہ آپکی بیٹی بازیاب ہوگئی ہے، جس پر بچی کے والد کا کہنا تھا کہ جی میری بیٹی بازیاب ہوگئی ہے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کے اقدامات قابل ستائش ہیں یہ ایک بچی نے بلکہ پورے خاندان کا معاملہ ہے ہم سب نے ملکر بچی کو بازیاب کروانے میں مدد کی میں بتا نہیں سکتا کہ طالبہ کی بازیابی پر کتنا خوش ہوں

بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماڈل سدرہ قتل کیس میں اہم پیشرفت

کیا فائدہ قانون کا، مفتی کو نامرد کیا گیا نہ عثمان مرزا کو،ٹویٹر پر صارفین کی رائے

لڑکی کو برہنہ کرنے کی ویڈیو، وزیراعظم عمران خان کا نوٹس، بڑا حکم دے دیا

سابق شوہر نے شراب کی بوتل کے ساتھ جنسی زیادتی کی،ہالی ووڈ اداکارہ پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں

بیوی نے بیٹی اورساتھیوں سے ملکر اپنے شوہر کو بیدردی سے قتل کردیا

شاگرد سے زیادتی کرنے والا معلم گرفتار

Comments are closed.