ملزم تعاون کر رہا ہو تو گرفتاری کی کیا وجہ؟ احسن اقبال ضمانت کیس میں عدالت کا نیب سے استفسار

ملزم تعاون کر رہا ہو تو گرفتاری کی کیا وجہ؟ احسن اقبال ضمانت کیس میں عدالت کا نیب سے استفسار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال کی درخواست ضمانت پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صغریٰ بی بی کیس میں واضح کیا کافی شواہد کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، گرفتاری کی صورت میں وجوہات بیان کرنا ہوتی ہیں، نیب نے بتانا ہے کہ پالیسی کیا ہے، کس کو گرفتار کرنا ہے اور کس کو نہیں ؟

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سزا ہونے سے پہلے ملزمان کو گرفتار رکھنا حلقے کی عوام کی نمائندگی سے محروم رکھنا تصور ہوگا، نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کی سیکشن 54 کے تحت گرفتاری کا معیار طے ہے،

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیس کے دوران مقصد انویسٹی گیٹ اور انکوائری کرنا ہوتا ہے ، آپ کا تفتیشی افسر بھی ایسی شرائط رکھ سکتا ہے، اگر ملزم تعاون کررہا ہو، سوالوں کے جواب دے رہا ہو تو گرفتاری کی کیا وجہ ہوتی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سزا ہونے تک احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کو بیگناہ تصور کیا جائے گا،

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال ایک حلقے کی نمائندگی کررہے ہیں، دونوں گرفتار ملزمان عوامی نمائندگی کے لیے نااہل نہیں ہوئے، نیب غیر ضروری طور پر کسی کو گرفتار کر کے تضحیک نہیں کر سکتا، جو گرفتار ہوتا ہے اسکی عزت نفس مجروح ہوتی ہے.

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا فرار ہونے کا خدشہ تھا ؟ جس پر نیب نے کہا تھا خدشہ تھا احسن اقبال فرار ہوجائیں گے, ریکارڈ ٹمپرنگ کریں گے ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تفتیشی افسر صلاحیت رکھتا تو گرفتاری کے بغیر تفتیش مکمل کرسکتا ہے،تفتیشی افسر صلاحیت رکھتا ہو تو گرفتاری کی ضرورت نہیں،

رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس کیس میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا

احسن اقبال کے بھائی نے ضمانت بعد ازگرفتاری کیلئے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ،درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ احسن اقبال کو26 دسمبر2019 کو گرفتار کیا گیا،26 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حراست میں رکھا گیا، درخواست میں احسن اقبال کو ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

احسن اقبال کیخلاف اقامہ ،بیرون ملک ملازمت کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئیں، نیب نے عدالت میں کہا کہ احسن اقبال اقامے کی بنیادپرملازمت کرتے رہے، احسن اقبال کےخلاف تحقیقات کرناچاہتے ہیں، دستاویزات بہت زیادہ ہیں ،مزید وقت درکارہے،احسن اقبال اپنے علاقے کو نوازنا چاہتے تھے ، احسن اقبال نے اپنی خواہش کیلئےسرکاری خزانہ لٹادیا،

احسن اقبال کو نیب نے کیوں گرفتار کیا؟ ایسی وجہ سامنے آئی کہ ن لیگ حیران رہ گئی

احسن اقبال کی گرفتاری، مریم اورنگزیب چیئرمین نیب پر برس پڑیں کہا جو "کرنا” ہے کر لو

نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو گرفتار کر لیا، اس حوالہ سے نیب نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے،

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا

احسن اقبال اسپورٹس سٹی کیس میں نیب راولپنڈی میں پیش ہوئے تھے.احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس سٹی کرپشن کیس میں  نیب نے طلب کیا تھا،نیب راولپنڈی کی جانب سے احسن اقبال کو 23 دسمبر بروز پیر کو طلبی کا سمن جاری کیا گیا تھا۔

Comments are closed.