سینیٹ اجلاس، معاملات درست نہ کیے تو مستقبل ہاتھ سے نکل جائے گا: فواد چودھری
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ سو فیصد اتفاق رائے نہیں ہوتا، جمہوریت میں کم ازکم اتفاق رائے ہوتا ہے، تمام ادارے تمام معاملات میں قصور وار نہ ہی بے قصور ہیں، غلطیاں عدلیہ، فوج، سیاست دانوں سے بھی ہوئی ہونگی۔
چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مسئلہ چاروں اداروں میں باہم دست وگریبان ہے، چاہتا ہوں نئے سال کا آغازمختلف ہونا چاہیے، نئے سال میں ہماری مرضی ہے نیا باب لکھیں یا پچھلی کتاب پڑھنا شروع کردیں۔
وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ 2020کا نیا سورج طلوع ہوچکا ہے، روس، عراق، مشرقِ وسطی کو ہمیں دیکھنا چاہیے۔ ہم نے معاملات درست نہ کیے تو مستقبل ہاتھ سے نکل جائے گا۔
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف کو کہتے ہیں ٹانگ دیں لیکن پی سی او ججز کو تحفظ دیتے ہیں، آئین کے اندروزیراعظم کا احترام لازم ہیں۔ عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں۔ سپریم کورٹ،عدالتیں سیاست دانوں کا احتساب کرنا چاہتے ہیں جوڈیشری خود پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں آنے کوتیارنہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران، احتساب کے نظام، آرمی ایکٹ پراتفاق رائے ہو سکتا ہے، فوج ہم سب کی ہے، ہمیں ان ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔
اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخیاں ہے، الیکشن کمیشن کے ممبران، چیئرمین الیکشن کمیشن خود نہیں لگا سکتے تو پھر کم ازکم اتفاق رائے قائم نہیں رکھ سکتے، اس طرح پھرجمہوریت نہیں چل سکتی۔
اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ ریکوزیشن میں پہلا ایجنڈا آرڈیننس کے اجراء کا معاملہ تھا، آرڈیننس کے معاملے میں سینیٹ کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے، اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر بات ہونی چاہئے۔
سینٹر ظفر الحق کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل یکطرفہ، ظالمانہ غیر قانونی طریقے سے چلایا جا رہا ہے، احتساب کے طریقے سے کوئی مطمئن نہیں ہے، اپوزیشن نے اجلاس کے لئے ایجنڈا دیا، ایجنڈے کو شامل نہ کرنے کے پیچھے منفی سوچ ہی ہو گی۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہم نے عوام کیلئے کیا قانون سآزی کی ہے۔ سال 2019 میں حکومتی عدم دلچسپی کے باعث قانون سازی نہیں کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ نئے سال کے آغاز پر بجلی، ایل پی جی، آٹے اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ حکومت کو بتانا ہو گآ کہ اسے ہر محاذ پر ناکامی کیوں ہو ئی ہے؟
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج کشمیر کا مسئلہ کہاں گیا۔ کشمیر کے معاملے پر حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی ہے۔نہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم جلسوں میں عدالتوں سے متعلق بات کرتے ہیں، جس کا جواب چیف جسٹس دیتے ہیں۔ اداروں کے درمیان ٹکراو کی صورتحال ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے لیے سب سے پہلے غدار کا لفظ عمران خان نے ادا کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آگے چلنے سے پہلے اپنی کارکردگی پیش کرے۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن کو حکومت نے بلڈؤز کیا ہے۔








