آج ہی کے دن پاکستان کے نامور ماہر اقتصادیات اور علوم و فنون وفات پاگئے

0
41

گوجرانوالا:ممتاز حسن چھ اگست 1907ءمیں‌ ضلع گوجرانوالہ کے ایک چھوٹے سے گائوں تلونڈی موسیٰ میں پیدا ہوئے تھے۔ جناب ممتاز حسن نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی جو ایک سول جج تھے اور علامہ اقبال کے قریبی دوست اور ہم جماعت تھے۔جناب ممتاز حسن نے اپنے والد کے تبادلوں کے باعث ابتدائی تعلیم مختلف شہروں میں حاصل کی اور 1927ء میں ایف سی کالج (لاہور) سے بی اے (آنرز) کا امتحان فرسٹ ڈویژن سے پاس کیا

ممتاز حسن نے ادیب فاضل کے امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی۔ وہ ایل ایل بی کا پہلا سال مکمل کرچکے تھے کہ ان کا انتخاب انڈین آڈٹ اینڈ اکائونٹس سروس کے لیے ہوگیا یوں 6 مارچ 1930ء کو انہوں نے انڈر سیکریٹری کی حیثیت سے اپنی ملازمت کا آغاز کیا۔

پاکستانی مورخین کے مطابق کچھ عرصے بعد وہ ممبر فائنانس سرجیرمی ریزمن کے پرائیویٹ سیکریٹری ہوگئے اور جب 1946ء میں مسلم لیگ اور کانگریس کی عارضی حکومت قائم ہوئی تو نوابزادہ لیاقت علی خان نے جو اس حکومت میں وزیر خزانہ تھے‘ جناب ممتاز حسن کو اپنا پرائیویٹ سیکریٹری مقرر کرلیا ان کی یہ رفاقت نوابزادہ لیاقت علی خان کے پاکستان کے وزیر اعظم بننے تک جاری رہی۔28 اکتوبر 1974ء کولندن میں وفات پاگئے

1952ء میں جناب ممتاز حسن اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر بنے اور اسی برس حکومت پاکستان کے فائنانس سیکریٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس عہدے پر وہ 1959ء تک فائز رہے۔ ان کی اگلی تعیناتی پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کے طور پر ہوئی جہاں وہ 1962ء تک رہے پھر وہ پانچ برس تک نیشنل بنک آف پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے نیشنل پے کمیشن کے چیئرمین اسپیشل آڈٹ کمیٹی مغربی پاکستان کے چیئرمین‘ براڈ کاسٹنگ کمیشن کے چیئرمین اور ڈیفنس سروسز پے کمیشن کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

جناب ممتاز حسن‘ علوم و فنون کے دلدادہ تھے۔ وہ ایک وسیع المطالعہ شخص تھے اور انہی کی کوششوں سے نیشنل بنک آف پاکستان کی لائبریری قائم ہوئی جوملک کی چند اچھی لائبریریوں میں شمار کی جاسکتی ہے۔ انہی کی کوششوں سے بھنبھور کے کھنڈرات میں وہ مقام بھی دریافت ہوا جہاں محمد بن قاسم کی فوج اتری تھی۔

Leave a reply