مسافر ٹرین کی انوکھی نجکاری ، منافع کے بجائے ریلوے کوخسارہ برداشت کرناپڑگیا ،
پاکستان ریلوے کی مسافر ٹرین کی انوکھی نجکاری سامنے آئی گئی منافع کے بجائے ریلوے کوخسارہ برداشت کرناپڑگیا ، خوشحال خان ایکسپریس کی تین سال کے لیے سالانہ 844ملین روپے پر نجکاری کی گئی ،2017میں معائدے پرنظرثانی کرکے502ملین روپے سالانہ کرنے سے ریلوے کو 311ملین روپے کاخسارہ برداشت کرناپڑا
تفصیلات کے مطابق ایکسپریس کی تین سال کے لیے سالانہ 844ملین روپے پر نجکاری کی گئی ،2017میں معائدے پرنظرثانی کرکے اس کو502ملین روپے سالانہ کردیاگیا،معائدے پر نظرثانی کرنے سے ریلوے کوخوشحال خان خٹک کو چلانے کی وجہ سے 311ملین روپے کاخسارہ برداشت کرناپڑا،نجکاری کے باوجودخوشحال خان سے سب سے زیادہ خسارہ ریلوے کو برداشت کرناپڑا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق محکمہ ریلوے نے 2016میں4ٹرینوں کی تین سال کے لیے نجکاری کی جس میں پشاور سے کراچی جانے والی خوشخال خان خٹک ایکسپریس بھی تھی خوشحال خان ایکسپریس کو ریلوے کی پرائیوٹ کمپنی پراکس نے سالانہ844ملین سالانہ پر لیا تھا ۔2017میں معاہدے پر نظرثانی کی گئی اور رقم سالانہ 844ملین سے کم کرکے 502ملین روپے کردیاگیا۔ریلوے نے مالی سال 2018-19 میں اس گاڑی کوچلانے پر 813ملین روپے خرچ کئے جبکہ معائدے کے تحت ریلوے کوپراکس کمپنی نے 502ملین روپے سالانہ اداکئے ۔ اس طرح ریلوے کو منافع ہونے کے بجائے صرف اس ٹرین سے311ملین روپے کا خسارہ برداشت کرناپڑا جو تمام مسافر ٹرنیوں سے سب سے زیادہ ہے ۔
اس حوالے سے ریلوے کے اس وقت کے چیف کمرشل منیجراور موجودہ پراکس کمپنی کے سربراہ عبدالمجید رازی نے کہاکہ 2016میںجب معائدہ ہواتھااس وقت خوشحال ایکسپریس کے ساتھ اے سی کی کوچز تھیں بعد میں ہٹادی گئیں جس پر معائدے پر نظرثانی کی گئی اور سالانہ 502ملین روپے کردی گئی اے سی کوچزکاکرایہ زیادہ ہوتاہے ۔ سی ای او ریلوے آفتاب اکبر نے کہاکہ 2016میں جب ہم نے اس کاجائزہ لیاتواس وقت خوشحال خان کی آمدن 350ملین روپے سالانہ تھی جس پر اس کی نجکاری کرناکافیصلہ کیاپہلی نجکاری 844ملین میں ہوئی مگر کمپنی نے کچھ عرصے بعد معائدے سے علیحدگی اختیارکرلی کہ ہم اس گاڑی سے اتنا نہیں کماسکتے ہیں جس پر2017میںدوبارہ نجکاری کی گئی اور وہ 502ملین سالانہ میں ہوئی ۔اس نجکاری کی وجہ سے ہم نے 150ملین اضافی کمائے ہیںاور خسارے میں 150ملین کی کمی کی گئی ہے ۔محمد اویس