رٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ کیا ضمیر کی آواز پر پارٹی کے خلاف ووٹ دینا جرم ہے ؟،کیسا جرم ہے جس کی آئین میں اجازت دی گئی ہے ؟۔
باغی ٹی وی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی میں سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ووٹ نیوٹرل ہونے کی وجہ سے آئین میں نا اہلی کی سزا نہیں تھی-
کمسن بچی سے زیادتی اورقتل کے مجرموں کو2،2مرتبہ موت کی سزا
سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس پر سماعت ،پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق نا ئیک کے دلائل دیئے-
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بظاہر آرٹیکل 63 اے کا مقصد پارٹی سے انحراف روکنا تھا ،دیکھنا ہے کہ منحرف ہونے کی سزا اتنی سخت ہے کہ رکن کے دل میں ڈر پیدا ہو یا نہیں سب سے پہلے طے کرنا ہے منحرف ہونا درست ہے یا غلط، منحرف ہونا غلط قرار پایا تو دیکھیں گے اس کے اثرات کیا ہوں گے تاریخ گواہ ہے کہ پارٹی سے انحراف صرف ضمیر جاگنے پر نہیں ہوتا، کئی مغربی ممالک میں پارٹی سے انحراف رکوانے کی کوشش ہے، پارٹی سے انحراف کی سزا کیا ہو گی یہ اصل سوال ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل 162ون ایف میں عدالتی ڈکلیئریشن شامل کیا گیا –
3 روز سے 14 سالہ لاپتہ بچی کی ماں کی قوم سے اپیل
جسٹس جمال خان نے ریمارکس دیئے کہ کیا ضمیرکی آواز پر پارٹی کے خلاف ووٹ دینا جرم ہے؟ ، یہ کیسا جرم ہے جس کی آئین میں اجازت دی گئی ہے ۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ امریکی جج کے مطابق عدالتی فیصلہ نہ ماننے والی حکومت کو لوگ ووٹ نہیں دیں گے-
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمارا ملک اس وقت انارکی کی جانب بڑھ رہا ہے-
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حالات اتنے خراب نہیں ہیں عمومی بات نہ کریں-
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کلچر بن گیا ہے کہ فیصلہ حق میں آئے تو انصاف ،خلاف آئے تو انصاف تار تار ہو گیا-
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو یہ بھی علم ہوتا ہے کہ فیصلہ کیا آیا ہے، جو بات لیڈر کرتا ہے عوام اس کے پیچھے چل پڑتی ہے-
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ فرض کریں وزیراعظم کے خلاف چوتھے سال عدم اعتماد آتی ہے منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن جاتا ہے، الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے ایک سال فیصلے ہونے میں لگتا ہے فیصلے تک اسمبلی مدت پوری کر جائے تو منحرف رکن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی؟-
فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کے وکیل کو الیکشن کمیشن نامکمل ہونے پر اعتراض
فاروق نائیک نے کہا کہ الیکشن کمیشن نااہلی ریفرنس پر مقررہ مدت تک فیصلے کا پابند ہے-
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی مقررہ مدت تک فیصلے کی پابند ہے، جہاں بھی اختیار حد سے زیادہ ہو گا وہاں استعمال غلط ہو گا-
وکیل نے جواب دیا کہ نوے کی دہائی میں اسمبلیاں 58ٹوبی کے اختیارات استعمال کر کے تحلیل کی گئی-
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 63 اے کا مقصد نااہلی ہے-
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا مطلب منحرف رکن کو پھانسی دینا بھی نہیں-
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کیا الیکشن کمیشن منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس مسترد کر سکتا ہے،جسٹس جمال نے ریمارکس میں کہا کہ منحرف ہونا اتنا بڑا جرم ہے تو وزیراعظم کے خلاف ووٹ دینے پر پابندی کیوں نہیں لگائی گئی؟ –
عدالت نے سماعت کل دن ایک بجے تک ملتوی کر دی –