مستقل جدہ فروری 2020 میں شفٹ ہوا ، آتے ہیں کورونا لاک ڈاون شروع ہوگیا ، بہت شدید لاک ڈاون میں ہی رمضان المبارک بھی آیا اور زندگی میں پہلی بار نماز تراویح گھر میں ادا کی ایک کمرے کے ساتھی ایک میں اور ایک پڑوسی ٹوٹل تین افراد ہی جاننے والے تھے بلڈنگ میں تو تینوں مل کر نمازیں اور تراویح گھر میں ادا کرتے رہے اور نماز عید بھی گھر میں ادا کی ، ہر اذان میں کہا جاتا کہ نماز گھروں میں ادا کریں وقت پر اذان ہوتی مگر کوئی یارا نہ تھا گھر میں نماز ادا کرنے کے علاوہ فیملی بھی پاکستان میں تھی شہر بھی نیا اور اوپر سے لاک ڈاون نہ کوئی جاننے والا نہ کوئی بات کرنے والا ایک عجیب نفسیاتی مریضوں جیسی کیفینت بن گئی تھی آفس سے گھر اور پھر گھر آکر بندہو جانا کئی دن تو 24 گھنٹے کے لاک ڈاون میں گزرے ، اسی دوران ایک شہر سے دوسرے شہر جانے پر بھی پابندی لگا دی گئی ، کچھ عرصہ بعد نرمی شروع ہوئی تو ایک شہر سے دوسرے شہر جایا جا سکتا تھا مگر حرم میں جانے کی اجازت نہیں تھی جدہ سے مکہ جایا جاسکتا تھا
دوستوں کے ساتھ مکہ جانے کا پروگرام بن گیا اس بار ہماری منزل منیٰ میں جمرہ عقبہ کے قریب موجود "مسجد البیعہ "تھی سیکیورٹی کی وجہ سے تقریباً تمام راستے بند تھے گاڑی تھوڑی دور پارک کی اور سکیورٹی پر معمور افراد سے مسجد تک پیدل جانے اور جلد واپس آجانے کے وعدے پر اجازت لی جو کچھ پس و پیش کے بعد مل گئی اور ساتھ ماسک لگا کر رکھنے اور دوستوں کے درمیان سماجی فاصلہ برکرار رکھنے کی یاددہانی بھی کروادی گئی جو سب نے سر ہلاکر قبول کرلی
مسجد البیعہ جمرہ عقبہ (بڑے شیطان ) سے صرف تین سو میٹر کی دوری پر ہے چار دیواری موجود ہے مگر بغیر چھت کے مسجد ہے اور سائیڈ کی دیواروں میں کچھ قدیم تحریریں جو کہ پتھروں پر لکھی ہیں موجود ہیں
مسجد کے ساتھ ساتھ درجنوں ٹوٹیاں پانی پینے کیلئے لگی ہیں چونکہ حج کے دوران بہت رش ہوتا ہے اس لئے حاجیوں کی سہولت کیلئے پانی کا مستقل انتظام کیا گیا ہے لاک ڈاون کی وجہ سے آج ہمارے علاوہ یہاں کوئی بندہ بشر موجود نہیں تھا مگر جب پانی چیک کیا تو الحمد اللہ پانی آرہا تھا مگر شدید گرم اسی گرم پانی سے وضو کیا اور بسم اللہ پڑھ کر مسجد میں داخل ہوئے ، مسلمانوں نے مسجد البیعہ کے محراب کو بھی نہیں بخشا اپنے مزاج کے عین مطابق کچھ نہ کچھ تحریر کر گئے جو کہ بالکل بھی مناسب بات نہیں
جب نبی کریم ﷺ کو دین اسلام کی دعوت اعلانیہ پیش کرنے کا حکم آیا تو نبی کریم ﷺ نے حج کیلئے آنے والے افراد اورقبائلی سرداروں کو اپنی دعوت پیش کرنی شروع کی ، بعثت کے دسویں سال آپ ﷺکی ملاقات مدینہ منورہ سے آئے ہوئے 6افراد سے جمرہ عقبہ کے قریب جبل ثبیر کی گھاٹی میں ہوئی اور انہوں نے آپ ﷺ کی دعوت پر لبیک کہا اور واپس مدینہ منورہ پہنچ کر اوس اور خزرج کے قبائل تک دین حق کی دعوت پہنچائی ، نبوت کے 12 ویں سال 12 افراد حج پر آئے اور آپ ﷺ سے جمرہ عقبہ کے قریب بالکل اسی مقام پر ملاقات کی اور بیعت کی اور یہ بیعت ” بیعت عقبہ اولی ٰ ” کہلاتی ہے اسی جگہ پر یہ مسجد موجود سے جسے مسجد البیعہ کہا جاتا ہے
نبوت کے 13 ویں سال مدینہ منورہ سے 75 خواتین اور مرد آئے انہوں نے ہر حال میں نبی کریم ﷺ کا ساتھ دینے اچھائی کی تلقین اور برائی سے روکنے پر آپ ﷺ کی بیعت کی یہ ہی وہ جگہ ہے جہاں سال ہا سال سے جنگ و جدل میں مصروف دونوں قبائل اوس اور خزرج نے اپنی صدیوں پرانی دشمنی کو خیر باد کہا اور صلح اور امن کا معاہدہ کیا اس معاہدے میں اوس و خزرج کے علاوہ مدینہ میں بسنے والے یہود بھی شامل تھے یہ دوسری بیعت تھی ، دوسری بیعت ہی اصل میں اس عظیم الشان اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا پیش خیمہ ثابت ہے اس بیعت کے کچھ عرصہ بعد نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی اور پہنچتے ہی سب سے پہلے جو کام کیا گیا وہ مسجد قباء کی تعمیر تھی جس کا ذکر گزشتہ تحریر میں تفصیل سے آچکا ہے
ہم اللہ رب العالمین سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کی سب سنتوں پر عمل کرنے والا سچا مسلمان بنا دے ، آمین یا رب العالمین

جدہ – سعودیہ
@mmasief

Shares: