مقامِ نسواں”۔۔۔ جویریہ چوہدری کا بلاگ
"مقامِ نسواں”۔۔۔ !!! بقلم:(جویریہ چوہدری)۔
عورت کا ہر روپ ہی خوب سے خوب تر ہے۔۔۔۔۔
”ماں”۔۔۔۔
جس کے قدموں تلے جنت رکھ دی گئی،
جس کے بطن سے دنیا کی عظیم ہستیوں نے جنم لیا۔۔۔۔
دنیا کے بہترین انسان انبیاء کرام اس عورت کی گود میں کھیلے۔۔۔
بیٹی بنی تو اسے جہنم سے آڑ کہا گیا ہے۔۔۔۔
اس کی بہترین تعلیم و تربیت اور حقوق کی ادائیگی کو جنت میں داخلہ کاسبب کہا گیا ہے۔۔۔
بہن کے روپ میں یہ دعا اور حوصلہ افزائی کا سامان ہے۔۔۔
بیوی کے روپ میں محبت و وفا کی انمول داستان ہے۔۔۔۔۔
کہ اپنی زندگی میں ایک نیا موڑ لے کر اسے ہمیشہ کے لیئے نباہنے کا عہد ہے اور پہلے رشتوں سے دوری ہے۔۔۔۔
پھر ہمہ وقت شوہر ہے یا بچے۔۔۔
اس کی زندگی کا یہی حاصل رہ جاتا ہے ناں۔۔۔؟؟؟
اسلام نے عورتوں کے حقوق کی اس وضاحت کے ساتھ تاکید کی ہے کہ جس کی مثال تاریخ انسانی میں اور کہیں نہیں ملتی۔۔۔!!!
اس عورت کی نزاکت کا احساس رکھتے ہوئے اسے باہر کے گرم و سرد تھپیڑوں سے محفوظ رکھا۔۔۔
اس پر معاشی ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالا۔۔۔
ہاں اگر عورت از خود ایسے اسباب رکھتی ہو کہ وہ اپنا مال اپنے رشتوں پر خرچ کرتی ہے تو یہ الگ بات ہے۔۔۔
پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر اترنے والے قرآن کا پیغام کتنا دل افزا ہے کہ:
"ان عورتوں کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو۔۔۔”
(النسآ:19)
اس کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ کیا۔۔۔
اس کی عزت کا سب سے بہترین دفاع کیا۔۔۔
اس کے مقام و دائرہ کار کا احسن انداز میں تعین کیا۔۔۔
غلط کاموں سے بچاؤ کا بہترین راستہ دکھایا۔۔۔
اس کی مرضی و منشاء کا خیال رکھا۔۔۔!!!
اس کے سفر وحضر کی تعلیمات دیں۔۔۔
وہ وقت کہ جب اس کا وجود ہی اس دھرتی پر بوجھ تصور کیا جاتا تھا۔۔۔
تو اسے حیات نو کی نوید دی۔۔۔!!!
یہ اسلام کی ہی تعلیم ہے کہ عورت کو شیشے سے تشبیہہ دی گئی۔۔۔
انس بن مالک رضی اللّٰہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنی بعض عورتوں کے پاس آئے جو اونٹوں پر جا رہی تھیں،ام سلیم بھی ان کے ہمراہ تھیں
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"افسوس اے انجشہ!
ان شیشوں کو آہستہ لے کر چلو۔۔۔”
(صحیح بخاری)
میدان جنگ میں ان کے قتل سے منع فرما دیا گیا۔۔۔
پیارے نبی حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم جب کسی لشکر کو روانہ فرماتے تو
عورتوں اور بچوں کے قتل سے ممانعت کی خصوصی تاکید کرتے۔۔۔
آج کی جنگوں میں استحصالِ نسواں کا بخوبی مشاہدہ ہر انسان کر سکتا ہے۔۔۔
کہ یہ بنتِ حوا ان وجوہات سے کتنی متاثر اور بے چینی سے گزرتی نظر آتی ہے۔۔۔؟
اسلام نے عورت کو محرم رشتوں کی صورت میں بہترین شیلٹر فراہم کیا اور انہیں عورت سے حسن سلوک کا پابند کیا۔۔۔
یہاں تک کہ گھر کے کاموں میں بھی ہاتھ بٹانے کی تعلیم ملی۔۔۔۔
خود رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج کر لیتے تھے۔۔۔(صحیح بخاری)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ تعالی عنھا کا ذکر کرتے تو فرماتے:
”وہ مجھ پر اس وقت ایمان لائیں،جب لوگوں نے میرا انکار کیا۔۔۔
انہوں نے میری تصدیق کی جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا،
اور اپنے مال و دولت سے میری مدد کی جبکہ دوسروں نے مجھے محروم کیا،،،
اور اللّٰہ تعالی نے مجھے خدیجہ سے اولاد کی نعمت عطا کی،جب کہ دوسری بیویوں سے اولاد نہیں ہوئی۔”
(رواہ احمد)
پیارے نبی کی تعلیم یہ ہے کہ
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللّٰہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ:
"رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔تم میں سے بہتر وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے لیئے بہتر ہیں”۔
(رواہ ابن ماجہ)
ان آبگینوں کو کرچی کرچی ہونے سے بچانے کے لیئے اللہ تعالی نے ان کی ہدایت و راہ نمائی کے اسباق قرآن مجید میں اتار کر رہتی دنیا تک کے لیئے راہیں واضح کر دیں۔۔۔۔
ایمان والی عورتوں کے لیئے مریم علیھا السلام اور آسیہ علیھا السلام کی مثالیں دے کر کردار کی رفعت و پاکیزگی کا درس دیا۔۔۔
امہات المومینین کو خطاب کرتے ہوئے تاکید عام کی۔۔۔۔
نبی کی بیویوں اور مومنوں کی عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں پردہ وحجاب کے فوائد بتائے۔۔۔۔
رضا و رحمت کی راہیں سُجھائیں۔۔۔
اماں خدیجہ رضی اللّٰہ عنھا کی ثابت قدمی اور اسلام کی راہ میں پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معاونت کی قدر دانی اس طرح کی کہ جبریل امین ان کے لیئے اللّٰہ کی طرف سے سلام اور جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دینے آئے۔۔۔۔
اسلام ہمیں ان ثابت قدم اور باعمل عورتوں کی صفات سے آگاہی دیتا ہے کہ
کامیابی کی راہیں کون سی ہیں؟
حضرت شعیب علیہ السلام کی صاحبزادیوں کی صفت پردہ و حیا کا تذکرہ کر کے راہ دکھانے کی کوشش کی۔۔۔
بے آب و گیاہ وادی میں شوہر کے حکم کی تعمیل کرتی اماں حاجرہ علیھا السلام کی داستان عزیمت سنائی۔۔۔۔
کہ نیک بیویاں اللّٰہ تعالی کے احکامات کے سامنے شوہروں کی معاونات کیسے ہوتی ہیں۔۔۔۔؟
بے آب و گیاہ وادی میں نومولود کے ہمراہ اپنے رب کے حکم پر سرِ تسلیم خم کر کے شوہر کی اطاعت کیسے بجا لائی جاتی ہے۔۔۔۔؟
زبان پر حرفِ شکایت بھی وارد نہیں ہوتا۔۔۔۔
اور پھر عرش بریں پر ان کے اس کردار و قربانی کی لاج مالکِ جہاں کس طرح رکھتا ہے۔۔۔؟
کہ رہتی دنیا تک کے لیئے ان صحرا کی وسعت میں ڈیرہ ڈالے اس ماں کے انداز و عمل کو مناسکِ حج بنا دیا۔۔۔۔اللّٰہ اکبر۔۔۔ !!!
غرض یہ کہ اسلام سے بڑھ کر محافظ نسواں کوئی نہیں۔۔۔
اور عورت کے مقامات کا جو احسن تعین اسلام نے کیا ہے۔۔۔۔
کوئی ذی شعور اسے جھٹلا نہیں سکتا۔۔۔۔معاشرتی طور پر بھی ان تعلیمات سے مرد و زن کی آگہی بہت ضروری ہو چکی ہے۔۔۔
اللّٰہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
"نیک عمل مرد کرے یا عورت اور وہ مومن بھی ہو تو اس کی ناقدری نہیں کی جائے گی۔۔۔!!!!”
اللّٰہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہمارے مقام و وقار اور دائرہ کار کی آگہی بخشے،گھر ہو یا باہر کی کوئی ذمہ داری، ہم اسلام کے عطا کردہ زیور سے سدا آراستہ رہیں۔۔۔ اور دنیا و آخرت کی سعادتیں نصیب فرمائے۔
مومنات کی راہوں کا انتخاب کرنے کی توفیق دے کہ پروردگار عظیم کے نزدیک وہی راہیں فلاح والی ہیں جو اس نے خود ہمیں بتائی ہیں۔۔۔ اور ہمیں ان کاموں سے دور رکھے جو اس کی ناراضگی و غضب کو دعوت دینے والے ہوں۔۔۔اپنی رضاؤں کا حقدار بنائے،اپنی پسندیدہ بندیوں میں شامل کر لے۔۔۔آمین یا ارحم الراحمین۔۔ !!!!!