مثبت رویہ اور برتاؤ اچھی شخصیت کی پہچان ہوتی ہے: تحریر محمد جاوید

0
117

اپنے ہر دن کا آغاز پرسکون شکر گزار رويہ سے کرو تمہارا پورا دن خوشگوار اور کامیاب گزرے گا۔
انسانی روايے کو تبدیل کرنے میں مختلف عوامل کار فرما ہوتے ہیں ان عوامل کی وجہ سے ایک انسان کا رويہ دوسرے انسان سے مختلف ہوتا ہے اور ہر انسان کے روايے میں ان عوامل کا کردار نمایا ہوتا ہے۔
ان عوامل میں سب سے پہلے علم ہے جو کسی بھی انسان کا برتاؤ میں بہتری لانے میں اہم ہے اور لاعلمی انسان کے برتاؤ میں منفی تبدیلی لاتی ہے اسلیے علم کے بدولت ہمارے برتاؤ بنتا ہے اسلیے بہتر ہے علم حاصل کریں اور معاشرے کا ایک اچھا انسان بننے کی کوشش کریں اور دوسروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں۔
دوسرا اہم پہلو ہماری سوچ ہے جیسی ہماری سوچ ہوگی ویسا برتاؤ ہوگا اگر سوچ مثبت ہے تو برتاؤ مثبت ہوگا اور اگر سوچ منفی ہے تو برتاؤ منفی ہوگا ۔ اسلیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی سوچ میں مثبت خیالات لایے تاکہ ہمارا برتاؤمثبت ہوگا اور معاشرے کے لے ایک کارآمد شہری بن سکے تیسرا اہم جز جو ہمارا برتاؤ بناتا ہے وہ ہمارا ذاتی تجربہ ہوتا جن لوگوں سے ہمارا واسطہ پڑتا جہاں ہم کام کرتے ان کے برتاؤ کی وجہ سے بھی ہمارا behavior میں تبدیلی آجاتی ہے ۔انسان کے ذاتی تجربات کی وجہ سے بھی ان کے برتاؤ میں تبدیلی آجاتی ہے۔ بےاحتیاطی کی وجہ سے کسی بندے کو حادثہ ہو جاتا ہے تو آیندہ وہ احتیاط کرنا شروع کر دیتا ہے اور یہ ذاتی تجربہ اس کے برتاؤ میں تبدیلی لانے میں اپنا کردار ادا کرتی ۔
برتاؤ میں تبدیلی کا سب سے اہم عنصر ہماری تربیت، خاندان اور معاشرہ ہوتا ہے جیسا کہ جیس ماحول میں ہم رہتے اور جہاں ہماری پرورش ہوئی ہو اس ماحول کے اثر کی وجہ سے ہمارا برتاؤ ہمارا رویہ اس پہ انحصار کرتا ہے۔ برتاؤ میں مورثی عنصر بھی شامل ہوتا ہے ۔ برتاؤ ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہوتی کہ جو کچھ ہم دیکھ رہے ہوتے اسکو قبول کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ جن اخلاقیات اور اقدار کا شب وہ روز سامنا ہوتا گھر میں خاندان میں اور معاشرے میں تو وہ اقدار اور اخلاقیات کے اصول ہمارے برتاؤ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اگر اچھے ماحول میں اچھی تربیت ہوئی ہو تو مثبت برتاؤ کا سامنا ہوتا اور اگر ماحول اور تربيت میں مثبت باتوں کی کمی ہو تو ہماری شخصیت میں منفی رویہ اور برتاؤ غالب آجاتا ہے ۔
ہر انسان کے رویہ اور برتاؤ اسکی تربيت کے بارے میں بتاتا ہے کہ کسے اسکی تربيت ہوئی ہے۔ آدمی کا برتاؤ اس کے ماں باپ اسکا گھر اور اسکے فیملی کا پتا بتا دیتا ہے کہ کسے اسکی تربيت ہوئی یعنی گھر بار کے شرافت اور جہالت کا پتا بتا دیتا ہے۔ حضور ﷺ کے حدیث کا مفہوم ہے کہ والدین کی طرف سے اولاد کو سب سے اچھا تحفہ انکی بہترين تربيت ہے۔
پس یہ ضروری ہے کہ ہمارا برتاؤ دوسرے لوگوں کے لے ہمیشہ سے مثبت ہونا چائے اور ہمیں اپنے معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنا چائے اگر ہم علم حاصل کرینگے تو اچھے اور برے کی تمیز ہمارے شخصیت میں آجائے گی اور پھر ہمارا برتاؤ مثبت ہوگا۔ انسان چائے تو اپنی شخصیت میں مثبت تبدیلی لے آسکتا ہے اس کے لے سب سے پہلے اس کے لئے ضروری ہے کہ علم حاصل کریں اور دوسرا اپنے دوستوں میں ان لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع کریں جو اپنے مثبت اخلاق اور برتاؤ کی وجہ سے معاشرہ میں اچھی پہچان کے حامل ہو۔ ساتھ ساتھ یہ بھی ممکن ہے کہ اپنی منفی چیزوں کو مثبت چیزوں میں تبدیل کر دیں اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے ان منفی باتوں کا بنیاد تلاش کریں اور ٹھیک کرنے کی کوشش کریں۔ جب بھی کوئی آپ کے روئے پہ تنقید کرتا ہے تو اسے چلنج کیجے اور اس منفی رویے کی وجہ تلاش کریں پھر اس میں مثبت تبدیلی لانا بہت آسان ہوگا اور اسی طرح آپ اپنے روئے میں مثبت تبدیلی لاکر اپنی شخصیت میں بہتری لاسکتے ہیں۔ یہی مثبت رویہ ہوتا جیس کی وجہ سے آپ کا معاشرے میں ایک مقام ہوتا لوگ آپ کے اخلاقی اقدار کی مثالیں دینا شروع کر دیتے اور لوگ معاشرے میں آپکو قدر کی نگاہ سے دیکھتے اسلیے ضروری ہے کہ ہم اپنا رویہ برتاؤ ہمیشہ مثبت رکھیں۔
@I_MJawed

Leave a reply