وزیر مملکت مصدق ملک نے میڈیا سے گفتگو میں بڑے اعلان کردیئے

وزیر مملکت مصدق ملک کا کہنا تھا کہ دس ارب ڈالر کی پیٹرولیم ریفائنری میں نئی سرمایہ کاری ہونے جارہی ہے ، ملک بھر میں پیٹرول کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے روس سے 20 فیصد تیل خریدا ہے پاکستان میں دنیا بھر سے آئل ریفائنری سیکٹر میں سرمایہ کاری کی جائے گی پاکستان روس کے بعد ایران سے بھی گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کا خواہشمند ہے ، ایران کے ساتھ گیس پائن لائن منصوبے کی تکمیل پر مشاورت جارہی ہے ایران پر عالمی پابندیاں ہیں جائزہ لے کر فیصلہ جائے گا ، پاکستان بارڈر سسٹم کے ذریعے ایران سے پہلے ہی تجارت کررہا ہے سو میگا واٹ کی بجلی بارڈر ٹریڈ کے ذریعے ایران سے خریدی جارہی ہے ملک بھر میں اب ریفائنری پالیسی کے ذریعے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی

وزیر مملکت مصدق ملک کا کہنا تھا کہ حکومت کاغذی باتیں نہیں عمل کرکے ثابت کررہی ہے ، سائفر لہرانے والے گڑگڑا رہے ہیں معافیاں مانگ رہے ہیں ،سائفر لہرا کر ملکی تقدس کو پامال کیا گیا ،ریاستی تنصیبات کو نقصان پہنچانا آگ لگانا کسی صورت برداشت نہیں ہے بجٹ ابھی تیار نہیں ہوا ، پیٹرولیم لیوی کا کتنا ہدف رکھا ہے نہیں بتا سکتا روس سے تیل لے کر جہاز بہت جلد پاکستان پہنچ رہا ہے

وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے تجارتی تعلقات بہتر ہو رہے ہیں حال ہی میں حالات میں بہتری آئی ہے اور دونوں دوست ممالک کے درمیان تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ روس کی معیشت جی ڈی پی کے لحاظ سے پاکستان سے پانچ گنا بڑی ہے۔ روس ایک ترقی یافتہ ملک ہے جس کی فی کس جی ڈی پی 10,000 امریکی ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس کی فی کس جی ڈی پی 1,000 امریکی ڈالر سے زیادہ نہیں ہے۔پاکستان اور روس کے درمیان ایف ٹی اے کا خیال پہلی بار 2004 میں پیش کیا گیا تھا۔ روس اس وقت ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا حصہ نہیں تھا۔ روس نے بالآخر جون 2017 میں پاکستان کے ساتھ ایف ٹی اے میں داخل ہونے کی تجویز پیش کی۔پاکستان کی وزارت خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور کی رپورٹ نے ممکنہ پاکستان-روس ایف ٹی اے کے لیے سفارشات تیار کیں۔ اس نے پاکستان روس فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے امکانات کا جائزہ لیا۔روس اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت ہمیشہ روس کے حق میں رہی ہے۔ پاکستان کی روس کو برآمدات زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ٹیکسٹائل اشیاء کے علاوہ خوردنی پھلوں پر مشتمل ہیں۔ روس سے پاکستان کی بڑی درآمدات میں اناج، خوردنی سبزیاں، معدنی ایندھن، ربڑ کی مصنوعات، کاغذی مصنوعات، آئرن اینڈ سٹیل، فارماسیوٹیکل مصنوعات، کھاد اور نامیاتی کیمیکل شامل ہیں۔تجارتی تکمیلی اشاریہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان روسی مارکیٹ کو سپلائی کرنے کے لیے بہتر ہے جبکہ روس پاکستانی مارکیٹ کو سپلائی کرتا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی برآمدی صنعت کو دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ ایف ٹی اے سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ ہم ایک جامع آزاد تجارتی معاہدے کی تلاش کر رہے ہیں،ٹیرف کو کم کر رہے ہیں، زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو فروغ دے رہے ہیں، اور آنے والے وقت میں سالانہ 20 ارب تک کی باہمی تجارت کو بڑھا رہے ہیں۔یہ براہ راست شپنگ لنک پھلوں، سبزیوں اور چاول سے لے کر ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سامان اور چمڑے تک پاکستانی مصنوعات کی ایک رینج کو سہولت فراہم کرتے ہوئے غیر استعمال شدہ تجارتی صلاحیت کو کھولنے میں مدد کرے گا۔ یہ براہ راست شپنگ سروس پاکستان اور روس کے کاروباروں کو کئی طریقوں سے مدد دے گی ،اس کے صارفین کو متعدد فوائد حاصل ہونے کی امید ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا۔اس کنٹینرائزڈ شپنگ سروس کا آغاز، کراچی، پاکستان، اور سینٹ پیٹرزبرگ، روسی فیڈریشن کے درمیان، کاروبار کو وسعت دینے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ یقینی طور پر پاکستان اور روس کے اقتصادی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے،جو کہ کراچی کی اسٹریٹجک پوزیشن اور لاجسٹک فوائد سے فائدہ اٹھاتا ہے تاکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی مکمل صلاحیت کو کھولا جاسکے۔ پاک شاہین گروپ کی بطور ایجنٹ مصروفیت اس منصوبے کو زیادہ ساکھ دیتی ہے شپنگ انڈسٹری میں ان کا وسیع تجربہ ان کے صارفین کے لیے مددگار ثابت ہوگا

جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں

Shares: