مشکلات سے مقابلے کا راز تحریر: عمر یوسف

0
35

*مشکلات سے مقابلے کا راز*

*عمر یوسف*

اللہ رب العزت نے اس کائنات کو دو طرح سے بنایا ہے ۔۔۔

پہلا طریقہ : حکم دے کر کائنات کی تخلیق کی یعنی جس چیز کو بنانے کا مقصد ہوتا اللہ کن کہتے اور وہ پلک جھپکتے ہی تیار ہوتی ۔۔۔۔

دوسرا طریقہ : اللہ نے خود تخلیق کیا یعنی اپنے ہاتھوں سے بنایا ۔۔۔۔

یہاں پر پوائنٹ یہ ہے کہ اللہ کن کہہ کر بھی ساری چیزوں کو بنا سکتا تھا لیکن اس نے زمین آسمان کو اور حضرت انسان کو ایک مقررہ مدت میں خود بنایا ہے ۔۔۔

وہ اپنے بندوں سے بھی یہی چاہتا ہے کہ وہ جامد بیٹھنے کی بجائے خود اپنے ہاتھ سے اپنے معاملات سنواریں ، اپنے مسائل کا حل دریافت کریں ، اپنے راستے خود بنائیں ۔۔۔

اور ساری محنت و کوشش کے بعد بھی اپنے اللہ کو کہیں کہ اللہ کام تو میں نے کردیا اب اسے کامیابی سے نوازنا اور صلہ دینا تیرے ذمے ہے اللہ میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں کہ اب مجھے کامیابی دے ۔۔۔۔

میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے کمانے والا اللہ کا حبیب ہے یعنی اس کا پسندیدہ ہے ۔۔۔

انسان کی یہ محنت اللہ کو اتنی پسند ہے کہ انسان خود کماتا ہے خود کے بچوں کو کھلاتا ہے پہناتا ہے لیکن اللہ اسے صدقے کا ثواب دیتا ہے ۔۔۔۔۔

کاہلی و سستی ، کج روی و غفلت نہ تو خدائے بزرگ وبرتر کو پسند ہے اور نہ فطرت میں قابل قبول ہے کہ انسان کو بیٹھے بیٹھائے مل جائے ۔۔۔

انسان امتحان کی دنیا میں ہے جس میں اس کے سامنے وسیع میدان ہے۔۔۔ محنت کے لیے مقاصد ہیں۔۔۔ رہنمائی کے لیے قرآن و حدیث گائیڈ بک ہیں ۔۔۔۔ اب یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ سنت خداوندی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی منازل و مقاصد حاصل کرتا ہے یا غفلت و سستی برتتے ہوئے خسارے اور گھاٹے کا سودا کرتا ہے ۔

ایک بزرگ میرے واقف ہیں عمر کافی ہوگئی ہے لیکن اب بھی میں دیکھتا ہوں کہ وہ کھیتی باڑی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ ان کی کمر جھکی ہوئی ہے ہاتھ بڑھاپے کے ظلم کا شکار ہیں ان کی عمر کے دوسرے بابے اپنی زندگی کے دن پورے کررہے ہیں لیکن وہ چاق و چوبند ہیں یہ محنت کی برکت ہے جو صحت قائم کیے ہوئے ہے ۔۔۔۔
ایک عورت جو شدید دمے کے مرض کا شکار ہوئیں اس نے بتایا کہ اگر وہ خود کو مریض سمجھ لیتیں اور چارپائی سے نکاح کرلیتی تو شاید وہ موجودہ حالت میں نہ ہوتیں ۔۔۔ انہوں نے کام نہ چھوڑا بلکہ شدید بیماری کے باوجود بھی سردی و گرمی میں اکیلے گھر کے سارے کام انجام دیے وہ کہتی ہیں کہ میں اپنی صحت کا راز محنت بتاتی ہوں ۔۔۔۔

یقینا محنت والا راستہ برکتوں والا ہے اور اس پر چلنے والے خیر پر ہیں ۔

Leave a reply