نئی دہلی: بھارتی دارلحکومت میں ایک دل دہلا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے گائے ذبح کرنے کے الزام میں ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان شخص پر تشدد کرکے اسے جاں بحق کردیا۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق دہلی کے چھاؤنی علاقے میں گائے کے رکھوالوں نے گائے ذبح کرنے کے الزام میں ایک ادھیڑ عمر کے شخص کو بے دردی سے پیٹا، جس کے بعد علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔
بھارت میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شرمناک ہیں،امریکا
پولیس کے مطابق بری طرح زخمی شخص کو اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔
معاملے کی اطلاع ملتے ہی تھانہ چھاؤنی پولیس نے موقع پر پہنچ کر نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے ان کی تلاش شروع کر دی اب تک 5 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
گذشتہ کچھ سالوں کے دوران گائے اسمگل کرنے یا گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملوں میں متعدد مسلمان مارے جاچکے ہیں-
یاد رہے کہ اکثریتی ہندو آبادی کے ملک بھارت میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے جبکہ ملک کی کئی ریاستوں میں اس کے ذبح کرنے پر پابندی ہے۔
بھارت: ہندوانتہا پسندوں نےمسلمان ڈرائیوروں کے خلاف مہم شروع کر دی
ناقدین کے مطابق 2014 کے انتخابات میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کی وجہ سے ان انتہاپسند افراد کو زیادہ حوصلہ ملا۔
دوسری جانب کرناٹک پولس نے پیر کو دھارواڑ ضلع میں ایک مسلم فروش کی ملکیت والی پھلوں کی گاڑی میں توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا گرفتار لوگوں کی شناخت چدانند کلال، کمار کٹیمنی، میلارپا گڈپناور اور مہلنگا ایگلی کے طور پر کی گئی ہے۔
پھل فروش نبی صاب کی جانب سے پولیس میں شکایت درج کرانے کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لے لیا دھارواڑ دیہی پولیس نے جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، غیر قانونی اجتماع، فسادات اورامن کو خراب کرنے کی جان بوجھ کر کوشش کرنےکےالزام میں 8 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
زیادہ بچے پیدا کریں، ورنہ ہندوستان سے ہندوختم ہو جائیں گے
پھل فروش کی دکان میں توڑ پھوڑ کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی۔ کمارسوامی نے بھی پھل فروش نبی صاحب کی مالی مدد کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 15 سال سے نبی صاب کی دکان نوگیکیری ہنومان مندر کے احاطے سے چل رہی ہے 9 اپریل کو مندر کے احاطے میں آنے والے لوگوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور کہا کہ وہ اپنا کاروبار یہاں بند کریں-
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کے وزیرقانون جے سی مادھو سوامی نے ایوان کے فلور پر کہا تھا کہ غیر ہندو مندر کے احاطے اور مذہبی میلوں میں اپنا کاروبار نہیں کر سکتے تب سے کچھ گروہ تمام مذہبی مقامات سے مسلم دکانداروں کو خالی کرانے کا پرزور مطالبہ کر رہے ہیں۔
جبکہ حال ہی میں کرناٹک میں شدت پسند ہندو تنظیموں نے مسلم پھل فروشوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی اور ہندوؤں سے کہا تھا کہ وہ مسلمان پھل فروشوں سے خریداری نہ کریں تاکہ پھلوں کے کاروبار پر مسلمانوں کی مبینہ اجارہ داری ختم ہوسکے۔
اس حوالے سے ہندو جاگرتی سمیتی کے کوآرڈینیٹر چندرو موگر کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں اس ںے ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف ہندو دکانداروں سے ہی پھل خریدیں-