کراچی: احتساب عدالت, ایم کیو ایم رہنما مصطفی کمال سمیت 11 ملزمان کے خلاف پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس کی سماعت ہوئی
مصطفیٰ کمال ، افتخار قائمخانی، لالہ فضل الرحمن سمیت گیارہ ملزمان عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے ریفرنس پر مزید کاروائی کے لیے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی،سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پہلی بار ریفرنس کی سماعت ہوئی،
مصطفی کمال اور دیگر کے خلاف 2019 میں مذکورہ ریفرنس دائر کیا گیا تھا،نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں نیب نے کہا کہ ملزم سرکاری پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں ملوث ہیں، ملزموں نے قومی خزانے کو ڈھائی ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا، مصطفیٰ کمال ودیگرپرساحل سمندر پر 5500مربع گززمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کاالزام ہے ،مصطفیٰ کمال نے بلڈر کو کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرنےکی غیرقانونی اجازت دی
ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے عدالت پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس طرح نظام نہیں چل سکتا جہاں اختیار ایک وزیراعظم اور چار وزراء اعلیٰ کے پاس ہوں اور نیچے نہ جا رہے ہوں، صوبائی خود مختاری سے ملک کو نقصان پہنچا ہے، این ایف سی ایوارڈ آنے کے بعد چوالیس فیصد وفاق کے پاس بچتا ہے،اتنے پیسے نہیں بچتےکہ لون کا سود دے سکے، پی آئی اے، سٹیل مل کو دینے کے لئے لون لیا جا رہا ہے، 56 فیصد جو صوبوں میں آ رہا، وزراء اعلیٰ ہاؤسز مالا مال ہو گئے، سندھ میں 156 ارب کا بجٹ تھا کراچی کو 37 ارب مل گئے، ابھی 1452 ارب سندھ کا بجٹ تھا اور ہمارے شیئر میں ایک بلین کا اضافہ ہوا ، جب بجٹ بڑھ گیا تو کراچی کا شیئر کیوں نہیں بڑھا، 815 فیصد صوبائی خود مختاری کے بعد سندھ کے بجٹ میں اضافہ ہوا، وہ کرپشن کی نذر ہو گیا.ہم ایسی اٹھارہویں ترمیم کو نہیں مانتے جس سے صوبے کو وسائل نیچے تک نہ ملیں، کل ختم ہونی ہے تو ہو جائے، ہم تین آئینی ترامیم چاہتے ہیں، این ایف سی ایوارڈ سے پی ایف سی ایوارڈ چاہتے ہیں، وفاق حصہ صوبوں کو دینے کی بجائے پی ایف سی ایوارڈ دے تا کہ وزیراعلیٰ کے ہاتھ میں پیسہ نہ جائے،
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الیکشن کا اعلان ہو گیا، آئینی ترامیم چاہتے ہیں، پاکستان میں اب مخلوط حکومت آئے گی، ایم کیو ایم بھی جیتے گی، ہم 2013 کی سیٹوں پر واپس جائیں گے، اور پھر جب کوئی ہم سے ووٹ لینے آئے گا تو ہم وزارت نہیں آئینی ترامیم مانگیں گے،پاکستان کا مستقبل اس سے ہو گا، ملک کے نوجوانوں کی طرف دیکھنا ہو گا، وہ تعلیم دینی ہو گی جو دنیا میں ڈیمانڈ ہے،ہمار ے ہاں بے روزگار لوگوں کی فیکٹری یونیورسٹیز ہیں، ہمیں جاب ڈھونڈنے والا نہیں جاب پیدا کرنے والا چاہئے.آج انڈیا کی یوتھ دیگر ملکوں میں ہیں، کمپنیز کے سی ای او ہیں، ہماری آئی ٹی کی انڈسٹری کدھر ہے،
اگرکسی پرمقدمات ہیں توانہیں ایک دفعہ معاف کردیں،مصطفیٰ کمال
اختیارات گلی کوچوں تک پہنچنے چاہئیں،مصطفیٰ کمال
ملکی ترقی کے لیے عام آدمی کا بااختیار ہونا ضروری ہے. مصطفیٰ کمال
جو جیسا کرے گا ویسا ردعمل دیا جائے گا، مصطفیٰ کمال کا دبنگ اعلان
اقتدار نہیں مسائل کا حل چاہئے، مصطفیٰ کمال کا دھرنے سے خطاب