مصطفیٰ کمال نے اپوزیشن کو آئینہ دکھا دیا

0
74

مصطفیٰ کمال نے اپوزیشن کو آئینہ دکھا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال بھی ملکی موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے میدان میں آئے ہیں

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج جو پارٹیاں حکومت کے اقدام کو غیر آئینی قرار دے رہی ہیں وہ اپنے اپنے دور حکومت میں آئین کو گھر کی لونڈی بنا کر رکھتی ہیں۔ انہوں نے آئین کی وہ شقیں جن سے عوام کو بنیادی سحولیات فراہم کرنے کے بارے میں ہیں وہ بللکل نظر انداز کرتے رہے ہیں وہ آج کس منہ سے آئین کے چیمپین بن رہے ہیں۔پانچ پانچ سال لوکل الیکشن نہیں کرواتے اور اب آئین کے چیمپین بنتے ہیں،بچوں کو مفت تعلیم دینے کا آئین کہتا ہے کونسی جماعت نے مفت تعلیم دی؟ انہوں نے خود آئین کی پاسداری نہیں کی،

مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ مہاجروں کو بیچنے والی ایم کیو ایم صرف ایک مسڈ کال پر اس لیے ڈھیر ہوتی ہے کیونکہ سب کی جے آئی ٹیز بنی ہوئی ہیں بات نہیں مانیں گے تو سب جیل میں جائیں گے ساڑھے تین سال عمران خان کے ساتھ رہے ان وزارتوں کے بھی مزے اڑائے جن کے بارے میں الف ب نہیں جانتے اور اب برے وقت میں ساتھ چھوڑ دیا ایم کیو ایم کی قیادت باکردار ہوتی اسوقت عمران خان کیساتھ کھڑی رہتی بھلے ڈوب جاتی لیکن برے وقت میں عمران خان کو نہ چھوڑتی

واضح رہے کہ قومی اسمبی تحلیل ہو چکی ہے،گزشتہ روز قومی اسمبلی وزیراعظم عمران خان نے تحلیل کرنے کی ایڈوائس صدر مملکت کو بھجوائی تھی جس کے بعد اسمبلی تحلیل کر دی گئی،عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ نہیں ہو سکی تھی اور ڈپٹی سپیکر نے اسے مسترد کر دیا تھا، اپوزیشن جماعتوں نے اس پر شدید احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ عمران خان اورسپیکر پر آرٹیکل سکس لگے گا اور غداری کا مقدمہ درج ہو گا

سندھ کے شہری علاقوں میں مایوسی پھیل رہی ہے ،مصطفیٰ کمال

مذاکرات ہوں یا عدالت جانا پڑے،سارے راستے اپنائیں گے، مصطفیٰ کمال کا بڑا اعلان

جے یو آئی اور پاک سرزمین پارٹی کا ایک ہو کر چلنے کا فیصلہ

مصطفیٰ کمال اہم ہوگئے، اہم شخصیات کے رابطے

مصطفیٰ کمال کا اہم شخصیت سے رابطہ،ملاقات بھی متوقع

جو جیسا کرے گا ویسا ردعمل دیا جائے گا، مصطفیٰ کمال کا دبنگ اعلان

اقتدار نہیں مسائل کا حل چاہئے، مصطفیٰ کمال کا دھرنے سے خطاب

اختیارات گلی کوچوں تک پہنچنے چاہئیں،مصطفیٰ کمال

ملکی ترقی کے لیے عام آدمی کا بااختیار ہونا ضروری ہے. مصطفیٰ کمال

Leave a reply