لاہور:زیر اعظم عمران خان سے مطالبہ ،وزیر موحولیات کے دست راست ،کارخاص مصطفیٰ شیخ کے خلاف کارروائی کرکے اسے کٹہرے میں لایا جائے .یہ مطالبہ ہائی کورٹ کے سنیئر وکیل محمد نزیر احمد نے کیا ہے.
سنیئر وکیل ہائی کورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ مصطفیٰ شیخ ایک بد عنوان اور نامی گرامی مجرم ہے جس کے خلاف بہت سی اور بھی شکایات ہیں. عمران خان سے مطالبے کرتے ہوئے سنیئر وکیل نے کہا کہ مصطفیٰ شیخ کو صوبائی وزیر موحولیات کی پشت پناہی حاصل ہے.
باغی ٹی وی ذرائع کے حوالے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ مصطفیٰ شیخ کے خلاف ہایئر ایجوکیشن کمیشن میں بھی ایک کیس دائر کیا گیا ہے جس میں سنیئر وکیل نے مصطفیٰ شیخ کی کرپشن ،سرکاری امور میں بے جا مداخلت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی نشاندہی کی گئی ہے. یاد رہے کہ مصطفیٰ شیخ اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور ڈیپوٹیشن پر ہاہیئر ایجوکشین ڈیپارٹمنٹ میں تعینات ہیں.یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ یہ تعیناتی بھی سیاسی اثرورسوخ کے بل بوتے پر ہوئی ہے.
وزیر اعظم کے نام اس خط میں بڑے ہوش ربا انکشافات بھی کیے گئے ہیں.سنیئر وکیل ہائی کورٹ نے عمران خان کو حقائق بتاتے ہوئے کہا کہ یہ شخص پہلے بےنظیر انکم سپورٹ میں کام کرتا رہا جہاں مصطفیٰ شیخ نے بہت مال بنایا اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس شخص نے غریبوں کو بھی نہیںبخشا اور ان کو ملنےوالے پیسوں سے کرپشن کی
سنیئر وکیل محمد نذیر احمد نے اپنے خط میں انکشاف کرتےہوئے کہا کہ یہ بندہ بے نطیر انکم سپورٹ کے بعد کسی کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے جہاں سے یہ سیاسی اثرو رسوخ استعمال کرکے ہائیر ایجو کیشن کمیشن میں موجیں کررہا ہے .
عمران خان کو مصطفی شیخ کی چالاکیوں سے آگاہ کرتے ہوئے سنیئر وکیل کا کہنا ہے کہ عجیب معاملہ ہے یہ بندہ ڈیپوٹیشن پر ہائیر ایجو کیشن کمیشن میں حاضری دے رہا ہے اور فیصلے اور بے جا مداخلت محکمہ ماحولیات میں کرتا ہے.جہاں اس شخص کو صوبائی وزیر ماحولیات کی سرپرستی حاصل ہے.
اس شخص کی من مانیوں اور بے جا مداخلت اس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ ایک عام سرکاری ملازم سیکرٹری اور ڈی جی لیول کے افسران پر حکم چلاتا ہے.سنیئر وزیر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس شخص کی مداخلت اور اپروچ کا یہ حال ہے کہ وزارت کے بڑے بڑے منصوبوں کی منظوری اور ان پر کام روکنے کے احکامات بھی مصطفیٰ شیخ ہی دیتا ہے.ان ذرائع کو استعمال کرکے یہ شخص وزیر موحولیات کے لیے پیسے بھی بناتا ہے
وزیر اعظم کو اپنے خط میںبتایا کہ مصطفیٰ شیخ اسی وزیر کے بل بوتے پر لوگوں کو ڈراتا دھمکاتا ہے اور ڈیپارٹمنٹ کے دیگر لوگوں کو بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ پریشان بھی کرتا ہے.سنیئر وکیل نے انکشاف کیا کہ عجیب معاملہ ہےکہ یہ ایک عام سرکاری ملازم دو سرکاری گاڑیوں کو استعمال کررہا ہے حالانکہ اس کو اجازت نہیں
خط میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ مصطفیٰ شیخ بادامی باغ میں ایک کرپشن کیس میںملوث ہے جہاں مصطفیٰ شیخ نے ایک سابق ڈپٹی ڈائریکٹر پر دباو ڈال کر ایک شہری کی موبل آئل شاپ کو بند کروا کر دوسرے فریق سے بڑی رقم ہتھیانے میںبھی ملوث ہے
اس خط میں انکشاف کیا گیا ہےکہ مصطفیٰ شیخ وزیر کے بل بوتے پر اچھے افسران کے تبادلےکرکے وہاں اپنی مرضی جونیئر افسروں کو تعینات کرکے ان سے ناجائز دفتری کام کروات ہے.مصطفیٰشیخ نے ایک گروپ بنا رکھا جس کا یہ خود چیف ایڈوائزر ہے اس کے ساتھ اعجاز احمد ،محمد اظہر اور واجد شامل ہیں
سنیئر وکیل نے مزید انکشا ف کیا کہ مصطفیٰ شیخ نے ایک کنسلٹنسی فرم بنا رکھی ہے اور محکمہ ماحولیات سے آنے والے این او سی پر 5 سے 9 لاکھ روپے بطور فیس رشوت لیتا ہے.وزیر ماحولیات کی اس کے ساتھ خصوصی شفیقتیں ہیں جن کی بنا پر مصطفیٰ شیخ ببانگ دہل کرپشن کررہا ہے اور اسے کوئی پوچھنےوالا نہیں