اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا کی نا اہلی سے متعلق درخواست مسترد کردی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا کی نا اہلی سے متعلق درخواست مسترد کردی
تحریری فیصلہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پڑھ کر سنایا تحریری فیصلہ 12 صفحات پر مشتمل ہے الیکشن کمیشن نے 9 فروری کو فیصل واڈا کو نااہل قرار دیا تھا فیصلے میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا حوالہ بھی دیا گیا فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ موجود نہیں،فیصل واوڈا کا اپنا کنڈکٹ ہی موجودہ نتائج کا باعث بنا ہے،
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیصل واوڈا کی تاحیات نا اہلی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی ،وکیل وسیم سجاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل کیا ہے،فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے،فیصل واوڈا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے کر سینیٹر بن گئے، الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچا کہ بیان حلفی جھوٹا ہے،الیکشن کمیشن کے پاس نااہل کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں،بیان حلفی کی بنیاد پر فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل کیا گیا اور مراعات واپس کرنے کا حکم دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کیس 3 سال سے چل رہا ہے حقیقت میں الیکشن کمیشن نے کہاں غلطی کی؟ درخواست گزار نے الیکشن کمیشن کوبیان حلفی پر کیسے مطمئن کیا ؟سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر بیان حلفی جھوٹا ہوا تو نتائج سنگین ہونگے ،بیان حلفی جھوٹا ہے تو کیا الیکشن کمیشن نے تحقیقات کرنی تھی کیا درخواستگزار نے مقررہ تاریخ سے قبل دہری شہریت ترک کرنے کا کوئی دستاویز دیا ؟فیصل واوڈا بچپن سے امریکہ میں رہے اور ان کے پاس وہیں کی شہریت ہے ہم پوچھ رہے ہیں کہ بیان حلفی کی انکوائری کون کرے گا ؟الیکشن کمیشن انکوائری کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ بیان حلفی جھوٹا تھا کیا الیکشن کمیشن معاملہ سپریم کورٹ کو بھیج دیتا ؟
وکیل نے کہاکہ پانچ رکنی بینچ کے فیصلہ میں سنگین نتائج کا کہا گیا مگر نتائج کیا ہونگے یہ واضح نہیں ،جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کےمطابق جھوٹا بیان حلفی دینا توہین عدالت ہے آپ پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ پڑھیں،وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں توہین عدالت کا لفظ لکھا نہیں گیا،عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون ہے جس کے نتیجے میں کچھ قانون سازوں کو نااہل کیا گیا،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا فیصل واوڈا نے شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ پیش کیا؟ وکیل نے کہا کہ چار دن کیلئے کوئی کیوں جھوٹ بولے گا؟ عدالت نے کہا کہ فیصل واوڈا سے اگر تاخیر ہو بھی گئی تھی تو وہ اپنا سرٹیفکیٹ پیش کرتے، فیصل واوڈا اپنی نیک نیتی تو ثابت کرتے کہ مجھ سے تاخیر ہو گئی ہے،اب جب سوال اٹھ گیا ہے تو فیصل واوڈا نے اپنی نیک نیتی ثابت کرنی ہے،اگر ہائیکورٹ یہ ڈکلیئر کر دے تو پھر کیا ہو گا،وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ عدالت کس قانون کے تحت ڈکلیئر کریگی،عدالت نے کہا کہ اس عدالت کا آئینی اختیار محدود نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے انکوائری کی اور وہ ایک نتیجے پر پہنچا پھر کیا کرتا،وکیل نے کہا کہ کیس الیکشن ٹربیونل میں جائے اور قانون کے مطابق کارروائی ہو سکتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں کن شواہد کی ضرورت باقی ہے، اس کیس میں تو فیصل واوڈا نے اپنے دفاع میں شواہد پیش کرنے تھے، سپریم کورٹ میں جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے، وکیل نے کہا کہ جو بھی کارروائی ہو پراسیکیوشن کے ذریعے ہو سکتی تھی،
عدالت نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کو انکوائری کر کے پراسیکیوشن کیلئے بھیج دینا چاہیے تھا؟ کیا فیصل واوڈا کل تک امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کریں گے، وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ میں اس حوالے سے دیکھ لیتا ہوں،فیصل واوڈا وکیل نہیں ہیں ،انہوں نے قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری کی،فیصل واوڈا نے اپنا دوسرا پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا،فیصل واوڈا نے نادرا سے سرٹیفکیٹ بھی لیا کہ وہ اب صرف پاکستانی ہے،عدالت قانونی سائیڈ پر درست کہہ رہی ہے کہ بیان حلفی جھوٹا نکلے تو نااہلی ہوتی ہے، فیصل واوڈا نے اپنی دانست کے مطابق کوئی جھوٹ نہیں بولا
وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ دیکھنا یہ ہوگااس کے بعد کیا پراسیس ہے؟، عدالت نے ریمارکس دیے کیا الیکشن کمیشن انکوائری کرکے کیس سپریم کورٹ کو بھجوائے؟۔
قبل ازیں گزشتہ روز فیصل واوڈا نے نااہلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا،فیصل واوڈا نے وکیل وسیم سجاد ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی،دائر درخواست میں کہا گیا کہ آرٹیکل 62ون ایف کے تحت ڈکلریشن کیلئے ٹرائل ہونا ضروری ہے،سعدیہ عباسی کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا مگر آرٹیکل 62ون ایف کا اطلاق نہیں کیا الیکشن کمیشن کو بارہا بتایا سپریم کورٹ فیصلے دے چکی الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں ، نااہلی کا فیصلہ نہیں کر سکتا مگر الیکشن کمیشن نے اپنے دائرہ اختیار کیخلاف فیصلہ دیا درخواست میں کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن نا اہلی کا فیصلہ دینے کا مجاز نہ تھا اس کا 9 فروری 2022 کا نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے
فیصل واوڈا کو الیکشن کمیشن نے نااہل کیا تھا، الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،تحریری فیصلے پر چیف الیکشن کمشنرز سمیت 3ممبران نے دستخط کیے فیصل واوڈا کی نااہلی کا فیصلہ 27 صفحات پر مشتمل ہے 27صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر راجہ سلطان نے تحریر کیا فیصل واوڈا کو 3 رکنی کمیشن نے متفقہ طور پر نااہل کیا،فیصل واوڈا کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا ،کاغزات نامزدگی کے وقت فیصل واوڈا انتخاب لڑنے کے اہل نہیں تھے،فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا،جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جاتا ہے فیصل واوڈا تمام تنخواہیں اور مراعات سیکریٹری قومی اسمبلی کو 2 مہینوں میں جمع کرائیں،کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا دہری شہریت کے حامل تھے،امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرایا گیا
فیصل واوڈا جو بوٹ لے کر گئے وہ میرے بچوں کا ہے، خاتون کا سینیٹ میں دعویٰ
فیصل واوڈا کے خلاف ہارے ہوئے امیدوار کی جانب سے مقدمہ کی درخواست پر عدالت کا بڑا حکم
نااہلی کی درخواست پر فیصل واوڈا نے ایسا جواب جمع کروایا کہ درخواست دہندہ پریشان ہو گیا
فیصل واوڈا کی بیرون ملک جائیدادیں، ناقابل تردید ثبوت باغی ٹی وی نے حاصل کر لئے
کیا فیصل واوڈا قانون سے بالا تر ہیں؟ ،عدم پیشی پر الیکشن کمیشن کا اظہار برہمی
استعفیٰ دینے کے بعد فیصل واوڈا الیکشن کمیشن میں پیش، پھر مہلت مانگ لی
میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں لیکن یہ کام ضرور کریں، فیصل واوڈا کا الیکشن کمیشن میں بیان
نااہلی سے بچنے کے لئے فیصل واوڈا نے عدالت میں کیا قدم اٹھا لیا