کمشنر آفس راولپنڈی کے باہر متاثرین رنگ روڈ کے دھرنایہ ریاست مدینہ نہیں بلکہ یزید کی ریاست دمشق ہے، متاثرین رنگ روڈ پھٹ پڑے ، انتظامی امور پر بیٹھے اعلی افسران نے ہمارے ساتھ تین وارداتیں کیں

پچھلی حکومت میں رنگ روڈ کا نقشہ بنایا گیا قانون کے تحت اور اخلاقی لحاظ سے بھی لوگوں کو اعتماد میں لئے بغیر نقشہ تبدیل کیا گیا ہماری گنجان آبادیوں کو متاثر کیا گیا،

زمینوں کے نرخ میں بھی ہمارے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے، سرکاری یا پرائیوٹ پراجیکٹ ہو ڈی سی ریٹ مارکیٹ کے ریٹ کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے اور خسرے کی لوکیشن کو مدنظر رکھا جاتا ہے،

انتظامیہ نے پورے محلے کا ایک ریٹ لگا دیا جو کہ سراسر نا انصافی ہے، موضع منکیالہ اور موضع بگ میانہ کا ریٹ ڈھائی لاکھ لگایا ہے، موضع لوسر جو کہ چک بیلی روڈ پر واقع ہے کا ایک لاکھ پچاس ہزار روپے متعین کیا گیا جو سراسر زیادتی ہے، مل

کمشنر راولپنڈی کیپٹن (ر) محمد محمود کیساتھ متاثرین کے مذاکرات کا معاملہ، کمشنر راولپنڈی نے روایتی انداز میں ہمارے ساتھ بات چیت کی اور لالی پاپ دیا، ہم نے اپنے تمام تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا مگر ہماری شنوائی نہ ہوئی، ہمارا سب سے اہم مطالبہ تھا کہ رنگ روڈ کا پرانا نقشہ بحال کیا جائے جس پر کمشنر راولپنڈی نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ اب ممکن نہیں، جمعرات تک راولپنڈی انتظامیہ نے ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہ کئے تو پھر احتجاج کا راستہ اپنانے پر مجبور ہونگے،

Shares: