مطیع اللہ جان کے اغوا کی ویڈیو سامنے آ گئی،صحافیوں کا بازیابی کا مطالبہ

0
48

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق معروف صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے ہیں ، مطیع اللہ جان کی بازیابی کے لئے صحافیوں نے احتجاج کیا ہے ،

دوسری جانب مطیع اللہ جان کو اغوا کرنے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی، سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویڈیو شیئر کی ہے،

مطیع اللہ جان کی کی گاڑی اس سکول کے باہر کھڑی ملی ہے جہاں وہ اپنی اہلیہ کو چھوڑنے کے لیے آئے تھے۔

مطیع اللہ کی اہلیہ کے مطابق انھیں سکول کے سکیورٹی گارڈ نے مطلع کیا کہ ان کی گاڑی سکول کے باہر تقریباً ساڑھے گیارہ بجے سے کھڑی ہے۔گاڑی کے شیشے کھلے تھے، گاڑی کی چابی اور ان کے زیر استعمال ایک فون بھی گاڑی کے اندر ہی تھا۔جب میرا اپنے شوہر سے رابطہ نہیں ہو سکا تو میں نے فوراً پولیس کو فون کیا اور کچھ دیر بعد پولیس موقع پر پہنچی۔‘

سکول میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین گاڑیوں میں سوار نصف درجن سے زیادہ افراد مطیع اللہ کو زبردستی ایک گاڑی میں بٹھا رہے ہیں اور اس دوران مطیع اللہ جان اپنا فون بھی سکول کے اندر اچھال دیتے ہیں جسے ایک شخص سکول کے اندر موجود افراد سے حاصل کر لیتا ہے۔

تھانہ آبپارہ میں تعینات ایک پولیس افسر نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تھانے کی پولیس نے مطیع اللہ جان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے تاہم اس میں چہرے ابھی واضح نہیں ہیں۔اس فوٹیج کا بغور جائزہ لے کر ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جا سکتی ہے۔ فوٹیج میں نظر آنے والے پولیس اہلکاروں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں بعض پولیس اہلکار بھی دکھائی دے رہے ہیں جنھوں نے بظاہر انسداد دہشت گردی فورس کی وردیاں پہنی ہوئی ہیں تاہم پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اس یونیفارم کی بنیاد پر پولیس اہلکاروں کے تھانے یا تعیناتی کا درست اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔

خیال رہے کہ مطیع اللہ جان کی بدھ کو سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے مقدے میں پیشی تھی۔ گذشتہ بدھ کو پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے انھیں ایک متنازع ٹویٹ پر نوٹس جاری کیا تھا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صحافیوں نے مطیع اللہ جان کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے، سیاسی رہنماؤں نے بھی انکی گمشدگی پر اھتجاج کیا ہے، پیپلز پارٹی کی سینیٹر سحر کامران نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ جان گرفتار ہیں؟
مطیع اللہ جان اغوا کر لیے گئے ہیں؟
یا مطیع اللہ جان لاپتہ ہو گئے ہیں؟
ریاست پاکستان سے ایک سوال، جواب کون دیگا

ایک صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ کے اغوا کا ڈرامہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے پہلے اداروں کے خلاف بولنا پھر خان صاحب پہ الزامات یہ سب اس وقت جب پاکستان کرونا جیسی وبا سے لڑ رہا ہے پاکستان کو کمزور کرنے کے لئیے سازش تیار کی جارہی ہے ،ایسے لوگوں سے توقع رکھی بھی کیا جا سکتی ہے.

https://twitter.com/Pti_Tm/status/1285533488381394950

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ اغواکار مطیع اللہ جان کو اغوا کرتے وقت اس کا موبائل اس کے بیٹے کو پکڑا گئے جس سے وہ ٹویٹس کر رہا ہے

https://twitter.com/m123_kd/status/1285533519746412550

ایک اور صارف نے لکھا کہ ڈرامہ بازی، مطیع عدالت میں پیشی سے بھاگ رہا ہے یا کسی لڑکی کا چکر ہے کیونکہ مطیع اللہ جان کے دوست احمد نورانی اس چکر میں پکڑے گئے تھے اور خوب چھترول ہوئی تھی، ایسا کہیں ہوتا ہے اغوا کرتے وقت بیٹے کو بلاکر موبائل دیا اور کہا ہم تمہارے ابا کو لےجا رہے ہیں.

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جائے تو مطیع اللہ جان نے اپنا موبائیل اسکول کے اندر پھینکا ہے
اور ایک خاتون اسکول کے اندر سے موبائیل اٹھا کے باہر والے کسی اغوا کنندہ کو فراہم واپس کر دیتی ہے

ایک صارف کا کہنا تھا کہ سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کا اسلام آباد سے اٹھائے جانا قابل تشویش ہے۔ اہل اقتدار پر لازم ہے کہ وہ انکی خیریت سے بازیابی یقینی بنائیں۔

مطیع اللہ جان کے لاپتہ ہونے پر اسلام آباد کے سینئر صحافی اعزاز سید نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ مطیع اللہ جان کے لاپتہ ہونے کی انکی بیگم نے تصدیق کی ہے

سلیم صافی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹویٹ مطیع اللہ جان کے بیٹے کی ہے۔ ذرا سوچئے ان کے اور مطیع کے دیگر اہل خانہ پر اس وقت کیا قیامت گزر رہی ہوگی؟ جن لوگوں نے ان کو اٹھایا ہے وہ مکافات عمل کے قانون کو یاد رکھیں۔ میرا ایمان ہے کہ جس نے دوسرو کے بچوں کو رلایا، ان کے بچے کبھی نہ کبھی رونے پر ضرور مجبور ہوئے۔

Leave a reply