متنازع برطانوی مصنف سلمان رشدی کو جمعے کو امریکی ریاست نیویارک میں ایک تقریب میں حملے کے بعد وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ ان کی آنکھ ضائع ہو سکتی ہے جبکہ فلحال وہ کچھ بول بھی نہیں سکتے.

ڈیلی میل آن لائن کے مطابق سلمان رشدی کے ایجنٹ اینڈریو وائلی نے بتایا: ’سلمان رشدی کی ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ ان کے بازو کی نسیں کٹ گئی تھیں اور ان کے جگر پر چھرا مارا گیا تھا، جس سے انہیں کافی نقصان پہنچا ہے.
پولیس کے مطابق بظاہر سلمان رشدی کی گردن پر چاقو کے وار کے نشانات ہیں اور انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے قریبی ہسپتال منقتل کیا گیا تھا۔

نیویارک کی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 75 سالہ بُکر انعام یافتہ مصنف کو جمعے کی صبح 11 بجے مغربی نیویارک کے چوٹاوکوا انسٹی ٹیوٹ میں ’کئی بار‘ چاقو مارا گیا۔ وہاں موجود افراد نے ان کی ٹانگیں پکڑ لیں تاکہ ان کا خون زیادہ نہ بہہ سکے۔ بعد میں انہیں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے کے ہسپتال پہنچایا گیا تھا.

واضح رہے کہ: ملعون سلمان رشدی کی متنازع کتاب ’سیٹینک ورسز‘ یا ’شیطانی آیات‘ لکھنے پر 1988 میں ایران میں ان کے قتل کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ بہت سے مسلمان اس ناول کو توہین مذہب سمجھتے ہیں۔

کتاب کی اشاعت کے ایک سال بعد ایران کے سابق رہبر اعلیٰ آیت اللہ روح اللہ خمینی نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں سلمان رشدی کی موت کا کہا گیا تھا۔ رشدی کو قتل کرنے کے لیے 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا انعام بھی رکھا کیا گیا تھا۔

رشدی نے اس وقت اس دھمکی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لوگ انعام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ رواں سال رشدی نے اس فتوے کے بارے میں ایک یادداشت ’جوزف اینٹن‘ شائع کی تھی۔

انڈیپنڈنٹ کے مطابق: 75 سالہ سلمان رشدی 1981 میں اپنے دوسرے ناول ’مڈ نائٹ چلڈرن‘ کے ساتھ نمایاں ہوئے، جس کے لیے ان کی دنیا بھر میں شہرت ہوئی لیکن ان کی 1988 کی کتاب ’سیٹینک ورسز‘ نے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔
متعدد مترجمین اور پبلشرز کے قتل کے بعد سلمان رشدی کو برطانیہ میں حکومت نے پولیس تحفظ فراہم کی تھی.

سلمان رشدی کے دو بیٹے ہیں۔ حال ہی میں ماڈل اور ٹیلی ویژن میزبان پدما لکشمی سے شادی سمیت ان کی چار شادیاں ہو چکی ہیں۔ ان کی شادی 2003 میں ہوئی تھی جس کے تین سال بعد علیحدگی ہوئی۔ وہ تقریباً ایک دہائی چھپنے، بار بار گھر بدلنے اور اپنے بچوں کو یہ بتانے سے قاصر رہے کہ وہ اصل میں کہاں رہتے ہیں۔ رشدی 1990 کی دہائی کے اختتام پر اس وقت کھل کر باہر نکلنا شروع ہوئے جب 1998 میں ایران نے کہا کہ وہ ان کے قتل کی حمایت نہیں کرے گا۔

Shares: