مظفرگڑھ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ہے۔ مظفرگڑھ کو انگریز دور میں ہی ضلع کا درجہ دے دیا گیا تھا اس کی بنیاد نواب مظفر خاں نے 1794 میں رکھی تھی اس کی پانچ تحصیلیں ہوا کرتی تھیں جن میں (جتوئی،علی پور،کوٹ ادو،لیہ اور مظفرگڑھ) لیکن 1988 میں لیہ کو ایک علیحدہ ضلع بنا دیا گیا یہاں کی مقامی زبان سرائیکی ہے۔

ضلع مظفرگڑھ کی ابادی تقریباً 45 لاکھ سے زیادہ ہے اور یہاں پر 90 فیصد سے زیادہ لوگ کسان ہیں ۔ ضلع مظفرگڑھ میں کپاس،گندم،چاول اور گنے کی کاشت زیادہ ہوتی ہے.

ضلع مظفرگڑھ میں بہت سے مشہور پرائیویٹ کالج ہیں جن سے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں چند ایک درج ذیل ہیں ( آصف سلیم کالج،پنجاب گروپ آف کالجز،راشد منہاس کالج،مثالی پنجاب کالج جتوئی،سر سید احمدکالج )ان کالج میں بچے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر گھر رہ کر مزدوری وغیرہ کرتے ہیں کیوں کہ ضلع مظفرگڑھ میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں ہے اور یہاں کی غریب عوام اپنے بچوں کو مزید پڑھانے کیلئے بڑے شہروں میں نہیں بھیج سکتی حالانکہ ہر سال بورڈ کے امتحانات میں ضلع مظفرگڑھ سب سے آگے ہوتا ہے پوزیشن ہولڈر طلبا مظفرگڑھ سے ہی ہوتے ہیں ۔ مظفرگڑھ کی سیاسی شخصیات نے بھی اپنی غریب عوام کے لیے کبھی نہیں سوچا اس 74 سالہ پاکستان کی تاریخ میں ضلع مظفرگڑھ کو یونیورسٹی تو دور کسی بھی یونیورسٹی کا کیمپس تک نہیں ملے ۔ مظفرگڑھ کے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگایا جا رہا ہے آئے روز طلبا احتجاج کرتے ہیں یونیورسٹی کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن بے سود۔
اس کے برعکس مظفرگڑھ سے علیحدہ شدہ ضلع لیہ اُس میں کم وبیش چار یونیورسٹیوں کے کیمپس ہیں اور کچھ دن پہلے لیہ میں ایک بڑی یونیورسٹی (یونیورسٹی آف لیہ) بنانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے لیکن مظفرگڑھ میں نوجوان ایف ایس سی کرنے کے بعد بھی مزدوری کرتا نظر ہے تو دل خون کے آنسو روتا ہے ۔

اکثر والدین بچوں کو اس لیے بھی سکول نہیں بھیجتے کہ ہم تو آگے آپ کی پڑھائی کا خرچہ نہیں اٹھا سکیں گے تو کیوں نا ابھی سے مزدوری شروع کر دو اور اپنے ماں باپ کا سہارا بنو۔
ہماری نوجوان نسل کا حق کھایا جا رہا ہے ہماری حکومت وقت سے درخواست ہے کہ ہمیں ایک یونیورسٹی دی جائے تاکہ ہمارے نوجوان تعلیم حاصل کر کے پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں اور اپنے ماں باپ کا سہارا بن سکیں ۔

@Korai92

Shares: