سپریم کورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج اور ان کے خاندان کی مسلسل جاسوسی کی جاتی رہی ہے، اس انکشاف پر سب حیران رہ گئے.
جسٹس قاضی فائزعیسی ٰ کےخلاف صدارتی ریفرنس اورآئینی درخواستوں کی سماعت ہوئی،
سپریم کور ٹ کے 10رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ معذرت چاہتا ہوں کہ جواب ایک ہفتے میں جمع نہ کرا سکا،جلد جمع کرا دوں گا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فی الحال درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل سنیں گے،2ہفتےبعد ہمارا ایک ساتھی ہمارے ساتھ نہیں ہوگا،اس لیے چاہتے ہیں معاملے کو تیزی سے نمٹائیں،
قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس
جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل
اٹارنی جنرل نے کہا کہ رواں ہفتے پاکستان میں ہوں 18 اکتوبر سے ایک ہفتے کے لیے نہیں ہوں گا،جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس عرصے کے لیے آپ کوئی متبادل انتظام کر دیں ،عدالت نے کہا کہ منیر اے ملک کو مخطاب کرتے ہوئے کہا کہ منیر اے ملک دلائل کا آغاز کریں،ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں اب آپ کی طبیعت کیسی ہے، منیر اے ملک نے کہا کہ اپنی طبیعت کا سماعت کے بعد بتاوَں گا.
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس میں کسی جج کو نظر بند یا معطل نہیں کیا گیا،یہ کیس مختلف نوعیت کا ہے ،منیر اے ملک نے کہا کہ کیس میں معزز جج اور ان کے خاندان کی جاسوسی کی جاتی رہی، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس کو شفاف طریقے سے لے کرآگے چلیں گے،
ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ جوابات میں بدنیتی کے الزامات کا جواب نہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں کیس کے پس منظر کے ذریعے بتائیں کیسے جج صاحب کی تضحیک ہوئی؟ تو منیر اے ملک نے کہا کہ میرے موکل کےخلاف جان بوجھ کر مہم چلائی گئی
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نفرت پھیلائی گئی؟ منیر اے ملک نے کہا کہ کیا کسی جج کو کسی فیصلے کی وجہ سے ہراساں کیا جا سکتا ہے؟میرے موکل نے ایک فیصلہ دیا جو پسند نہ آیا ،اس فیصلے کے بعد میرے موکل کےخلاف سوچی سمجھی مہم شروع کی گئی،
عدالت نے کہا کہ ہم نے پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لینا ہے،درخواست گزار چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تھے،جب بیرون ملک تین جائیدادیں خریدی گئیں،کیا یہ حقیقت نہیں؟ جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ پوری قوم کی آنکھیں اس بینچ پر ہیں اتنی عجلت کیوں ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سامنے مقدمہ ماضی کے مقدمات سے مختلف ہے،
ججز کے خلاف ریفرنس پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ، اہم خبر
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ دس رکنی بینچ اس ادارے کا تحفظ کرے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مقدمے کی سماعت جلد کریں، ہم مقدمات سننے کے لیے بیٹھے ہیں، اگر آپ لمبا التوا چاہتے ہیں تو بتادیں؟ ہم مقدمے کو اس ہفتے سنیں گے، ہماری کمیونٹی کے معزز دوست پر الزام ہے اس کو سننا چاہتے ہیں، لوگوں میں پریشانی ہے کہ کیس کیوں سنا جارہا ہے؟
جسٹس مقبول باقر نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ بتائیں کب تک وقت دیا جائے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جواب ملنے کے بعد کم از کم وقت میں جواب داخل کریں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں جواب صرف قاضی صاحب کی درخواست میں جمع کروانے کا پابند ہوں،
منیر اے ملک نے کہا کہ میں جواب دے رہا ہوں لیکن اعتراض ہے کہ کیا کونسل کی نمائندگی اٹارنی جنرل کرسکتا ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کونسل جواب دینے کی پابند نہیں ہے اگر ہے تو کسی کو بھی جواب کے لیے کہہ سکتی ہے،