مذاکرات ہی سے معاشرے میں عدم برداشت پر قابو پایا جاسکتا ہے. بیگم ثمینہ عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے معاشرے سے انتہا پسندی اور عدم برداشت ختم کرنے کیلئے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ، مذاکرات اور مشاورت ہی سے ہم معاشرے میں عدم برداشت پر قابو پا سکتے ہیں، ان تمام مسائل کا حل اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ میں ہی موجود ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں “معاشرے میں عدم برداشت “کے موضوع پر سیرت نبی ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم موضوع پر سیرت کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔اس کانفرنس میں اہم سماجی مسئلہ یعنی کہ معاشرے میں عدم برداشت کوموضوع بنایا گیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہرکی کہ اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سیرت طیبہ ﷺ اور اسلام کی تعلیمات کے بارے میں آگاہی دی جا سکے اور وہ اپنی زندگی کو اسلام کے سکھائے ہوئے اصولوں کے مطابق گزار سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی ﷺکو آخری پیغمبر کی حیثیت سے اس دنیا میں بھیجا۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے ذریعے دین کو مکمل کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ “آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا”۔اس آیت کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے دو باتیں واضح کردیں ، اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے دین ِ اسلام کو پسند کیا ہے اور یہ ایک مکمل دین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مکمل دین ہونے کی حیثیت سے اسلام ہمیں نہ صرف ایمانیات ، عقائد اور عبادات کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ ہمیں زندگی میں درپیش مختلف مسائل پر بھی تعلیم دیتا ہے ۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی زندگی میں دین سے ضروررہنمائی لیں ۔

ہمیں اپنے مسائل کے حل کیلئے قرآن اور سنت نبویﷺ سے ہدایت لینے کی ضرورت ہے ۔ ثمینہ علوی نے کہا کہ مسلم امہ کو عدم برداشت جیسے بڑے مسئلے کا سامنا ہے ۔ ہمارے معاشروں میں انتہا پسندی اور دوسروں لوگوں کے نظریات اور خیالات کی جانب انتہاپسندانہ رد عمل دیکھنے کو ملتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کی وجہ سے بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستانی قوم کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہزاروں قربانیاں دینی پڑی اور ہمیں اربوں روپے کا بھی نقصان ہوا۔ پاکستان کے بڑے شہروں میں دہشت گردی کی وجہ سے کتنا نقصان ہوا۔ دہشت گردوں نے پاکستان بھر کی مساجد میں نمازیوں ، سکولوں میں بچوں اور دیگر جگہوں پر عام لوگوں کو بھی نشانہ بنایا۔ اگرچہ ہم سب نے مل کر دہشت گردی کو شکست تو دے دی ، مگر ہمیں اپنے معاشرے سے انتہا پسندی اور عدم برداشت ختم کرنے کیلئے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان تمام مسائل کا حل اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ میں ہی موجود ہے ۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ جنسی ہراسگی میں ملوث تین ملزمان گرفتار،فحش ویڈیوز بھی برآمد
ارشد شریف قتل؛ تحقیقاتی ٹیم کینیا جائے گی
ٹریفک پولیس اہلکارکی گانا گا کرپارکنگ کے بارے میں بتانے کی ویڈیو وائرل
وزیراعظم نے وفد کے ہمراہ عمرہ ادائیگی کے دوران ملکی سلامتی وخوشحالی کےلئے دعائیں کی
سمینہ علوی نے کہاکہ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ نہ صرف تعلیم اور علم حاصل کریں بلکہ جو کچھ آپ یہاں سے سیکھیں اسے اپنی زندگیوں میں عمل ضرور کریں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، جو کچھ آپ سیکھیں اسے دوسروں تک ضرور پہنچائیں ۔ انہوں نے کہا کہ دین کا علم رکھنے والی بہت سی خواتین موجود ہیں مگر میں چند قرآنی آیات اور حضورﷺ کی زندگی کے چند واقعات کی جانب ضرور آپ کی توجہ دلانا چاہوں گی تاکہ ہم اس کی روشنی میں نہ صرف اپنی عملی زندگی میں تبدیلی لا سکیں بلکہ عدم برداشت جیسے بڑے مسئلے پر بھی قابو سکیں ۔

Shares: