میں نے مظاہر ین پر فائر کھولنے کا حکم دیا، ایرانی حاکمہ
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق : ایران میں تہران صوبے کے مغرب میں واقع قُدس ضلع کی خاتون حاکم لیلی واثقی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ذاتی حیثیت سے پولیس فورس کو حالیہ احتجاج کے دوران مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دیا تھا۔ واثقی کے مطابق پاسداران انقلاب نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں سرگرم کردار ادا کیا ہے۔
واثقی نے مزید کہا کہ "ضلعی حکومت کی عمارت پر حملہ کرنے والے عناصر چور اچکے تھے اور میں نے ان پر فائرنگ کا حکم دیا… میں نے ہی پولیس کو احکامات دیے کہ جو شخص بھی ضلعی عمارت میں داخل ہو اس پر گولی چلائی جائے”۔
قدس کی حاکمہ کے مطابق مظاہرین کمپیوٹر اور ٹیلی وژن سیٹس لے اُڑے ، یہ لوگ چوروں کی طرح تھے ،،، یہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کرنے والے نہ تھے۔ پاسداران انقلاب کے دستے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو کچلنے کے واسطے پہلے روز سے ہی سرگرم تھے۔
واضح رہے کہ ایران میں مظاہرین کے احتجاج میں کافی تشدد بڑھ رہا ہے، اور پچھلے چند دنوں سے اس میں بہت تیزی آئی ہے ، اس سے قبل پیر کے روز ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اطلاع دی تھی کہ 15 نومبر کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ہونے والے مظاہروں میں ایران بھر میں کم از کم 143 مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔
جس میںکہا گیا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 143 ہے۔ تقریبا تمام اموات آتشیں اسلحہ کے استعمال کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ ایک شخص آنسو گیس کی شیلنگ سے ہلاک ہوا تھا اور ایک کی موت تشدد کے نتیجے میں واقع ہوئی۔
ایران میں مظاہرین کی ہلاکتوں کی تعداد مزید تشویشناک ہو گئی