مزاحمت کا استعارہ ترانہ "بیلاشو کشمیر” کی سوشل میڈیا پر گونج
باغی ٹی وی رپورٹ : اٹلی زبان میں گایا گیا ترانہ اب سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہے ، یہ ترانہ جس کے بول ہیں ” بلا شیو” دراصل جرمنی کے خلاف مزاحمت کا استعارہ ہے جو کہ انیسویں صدی میں جرمن مظالم کے خلاف بنایا گیا تھا ، دنیا میں تقریبا ہر مزحمتی تحریک نے اس کو اپنے ورژن میں ڈھال کر استعمال کیا ہے ، انگریزی ، عربی اور دیگر زبانوں میںاس کے تراجم ہیں، اب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ظالمانہ قبضے کو 100 دن سے زیادہ ہوچکے ہیں.اس موقع پر اب اس ترانے کو اے ایف سٹوڈیو نے اردو قالب میں ڈھالا ہے ،
بلاشیو کشمیر کے نام سے گائے گئے ترانے کے بول یہ ہیں.
سوئے دل میں دھڑکن جاگی
دل سے آئی یہ آواز گن اٹھائو اٹھائو اٹھائو
اک صبح کو میرے گھر کا
خونی درندوں نے کِیا تھا گھیرائو
سنو اے باغی ۔۔ لے چل یہاں سے
مجھ کو یہاں سے کہیں دور تم لے جائو جائو جائو
کیونکہ مجھ کو لگتا ہے کہ میں
انھی راہوں میں مارا جائوں گا
اگر اس راہ میں میں مارا جائوں
مجھ کو عزیزو الوداع الوداع کہنا
گر اس راہ میں میں مارا جائوں
انھی پہاڑوں میں دفنا دینا
اور ان پہاڑوں کے دامن میں تم
مہکتے پھولوں کے سائے میں دفنا دینا
ان ہوائوں میں آزادی کے
مجھے گیت سنا دینا……
لوگ جتنے اس جہاں سے
چل دیے ، کہہ گئے الوداع الوداع
ان مہکتے پھولوں سے آئے
خوشبو آزادی کی سدا
لوگ جو گزریں یہ خوشبو بکھرے
تو میری روح آزادی کے گیت گائے گائے گائے
لوگ جو گزریں مہکتے جائیں
میرے خون سے جو خوشبو آئے
لوگ جو گزریں مہکتے جائیں
میرے خون سے جو خوشبو آئے
یہ خون میرا جو رنگ لایا
بہاروں میں کِھل اٹھے گی پوری یہ وادی
میری نسلیں اک دن پڑھیں گی
میرے خوں سے لکھی آزادی