اسلام آباد:ن لیگ کشمیرپرپھریوٹرن لے گئی ، کشمیرکمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے کشمیرمخالف قوتوں کو خوش کردیا ،اطلاعات کے مطابق ن لیگ نے آج پھرکشمیرکے معاملے پریوٹرن لے کراپنے یوٹرن کے اضافے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ، اطلاعات کے مطابق پاکستان کی تاریخ کا ایک تاریک واقعہ اس وقت پیش آیا جب کشمیرکمیٹی کا اہم اجلاس ہورہا تھا
کمیٹی میں شامل مسلم لیگ (ن) کے رکن سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، حکومت بغیر اتفاق کے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب کروانا چاہتی تھی اور چیئرمین کشمیر کمیٹی کے انتخاب پر اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر پر حکومت غیر سنجیدہ ہے، دنیا نے پاکستانی مؤقف سے آنکھیں موند لی ہیں، شہریار آفریدی کو تجربہ نہیں کہ انہیں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا جائے۔
وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔فخر امام نے وفاقی وزیر بننے کے بعد چیئرمین کشمیر کمیٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد ان کی جگہ شہریار آفریدی کو پارلیمانی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر میں شامل کیا گیا تھا۔آج پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس ہوا جس میں شہریار آفریدی کو چیئرمین منتخب کیا گیا تاہم اس دوران اپوزیشن ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
پیپلزپارٹی نے ن لیگ کی بائیکاٹ کی درخواست پرعمل کرتے ہوئے کشمیر کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ، جس کے بعد پی پی کی رہنما شیری رحمان کا اجلاس کے بعد گفتگو میں کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹیاں ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں اور ہر پارلیمانی روایت کو حکومت توڑ رہی ہے جس کے باعث ہمیں مجبوراً پارلیمانی کشمیر کمیٹی سے واک آؤٹ کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی اہم ترین ہے اور ہمیشہ سے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کا اتفاق رائے سے انتخاب کیا گیا
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ حکومت چیئرمین کشمیر کمیٹی کے عہدے کیلئے اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکی، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین کشمیر کمیٹی پر اتفاق پیدا کریں۔خیال رہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان شامل ہیں۔








