قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کا آئین اور مولانا فضل الرحمان کے کردار پر اظہارِ خیال

bilawal

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے کردار کو پاکستان کی سیاست میں اہم قرار دیا، خاص طور پر اپنے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے بعد۔ انہوں نے پارلیمانی عمل اور آئین کی عزت پر زور دیتے ہوئے کہا، "اگر میں قرآن پاک کے بعد کسی کتاب کو مانتا ہوں تو وہ پاکستان کا آئین ہے۔”انہوں نے پاکستان کی سیاسی تاریخ کے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی اور حال میں سیاسی قائدین کے درمیان اختلافات ہمیشہ رہے ہیں، لیکن ان اختلافات کے باوجود سیاسی جماعتوں کو جمہوری اقدار اور یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے اکٹھا ہونا پڑا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کی سیاست میں پولرائزیشن عروج پر ہے، تاہم تمام جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھ کر ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے۔
بلاول نے 18ویں ترمیم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ موجودہ قانون سازی کا مقصد اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا ہے، تاکہ جمہوریت اور گورننس میں بہتری آئے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اور موجودہ سیاسی صورتحال میں بھی ہمیں جمہوری عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔بلاول بھٹو زرداری کے بیان نے ملک میں جمہوری عمل کے استحکام اور سیاست میں اتفاقِ رائے کی اہمیت کو اجاگر کیا، جبکہ انہوں نے تاریخی پس منظر میں سیاسی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں بھی سیاسی اتحاد اور تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو درپیش چیلنجز کا سامنا کیا جا سکے۔

Comments are closed.