اسلام آباد: قومی اسمبلی کا آخری اجلاس آج دن 2 بجے ہوگا-

باغی ٹی وی : قومی اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی امور پر آگہی اور اتفاق رائےکیلئے 8 اہم نکات پربحث ہوگی، نکات میں قیام امن، اقتصادی پالیسی، مسئلہ کشمیر اور سی پیک کے علاوہ خارجہ پالیسی، قومی اداروں کا احترام اور موسمیاتی اثرات بھی شامل ہے۔ اہم نکات میں آبادی میں ہوشربا اضافہ کو بھی شامل کیا گیا ہےصدر کے اجلاس سے خطاب پر شکریہ کی تحریک ایجنڈے پر موجود ہے، تاہم آج کے ایجنڈے میں کوئی قانون سازی موجود نہیں۔

اے این ایف کی کاروائیاں،بیرون ملک جانے والے مسافروں سے منشیات برآمد

دوسری جانب پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج شام 5 بجے ہوگا، اجلاس 2 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔ اقتصادی پالیسی اور کشمیرفارن پالیسی ایجنڈے میں شامل ہے، جب کہ تلاوت کلام پاک، نعت شریف اور قومی ترانہ بھی ایجنڈے پر موجود ہے، وزیراعظم شہبازشریف کا الوداعی خطاب بھی متوقع ہے۔

ادھر ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ کا الوداعی اجلاس آج طلب کرلیا ہے، جس میں کابینہ اسمبلیوں کی تحلیل اور دیگر اہم امور کا جائزہ لیا جائے گا، کابینہ آئندہ کی سیاسی ومعاشی صورتحال کا بھی جائزہ لے گی۔

بجلی کی قیمت میں 1 روپیہ 81 پیسے فی یونٹ اضافہ

بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں صوبے کی آبادی کم کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی ہے اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ 70 لاکھ آبادی کم کرنا صوبے کے خلاف سازش ہے، اس سے نہ صوبے کی نشستوں میں اضافہ ہوسکے گا اور نہ وسائل کی تقسیم میں صوبے کے حصے میں بہتری آئے گی ملک بھر میں ساتویں خانہ و مردم شماری کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی 24 کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہے۔

پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے اور ملکی کی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 99 ہزار 431 تک پہنچ گئی ہےپنجاب کی آبادی 2.63 فیصد اضافے سے 12 کروڑ 76 لاکھ سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ خیبرپختونخوا کی آبادی 2.38 فیصد اضافے سے 4 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے سندھ کی آبادی 2.57 فیصد اضافے سے 5 کروڑ 56 لاکھ سے بھی بڑھ گئی ہے جب کہ بلوچستان کی آبادی 3.20 فیصد اضافے سے 1 کروڑ 48 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

سندھ میں نگران سیٹ اپ کے لیے مشاورت جاری ہےنگران وزیراعلیٰ کے لیے ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اپنے نام سامنے لاچکے ہیں اور اب پیپلزپارٹی کی جانب سے نام کا انتظار ہے۔

شہریار آفریدی کہاں ہیں؟ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے رپورٹ طلب

جی ڈی اے نے نگران وزیراعلیٰ کے لیے صفدر عباسی، رئیس غلام مرتضیٰ جتوئی، فضل اللہ قریشی، عبداللہ حسین ہارون کے نام دیے ہیں جب کہ ایم کیو ایم نے سابق بیورو کریٹس یونس ڈھاگہ اور شعیب احمد صدیقی کے نام دیے ہیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر رعنا انصار کی باقاعدہ مشاورت کا انتظار ہے۔

سندھ اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کرکے 11 اگست کی رات تحلیل ہوجائے گی، سندھ اسمبلی ارکان کی حلف برداری 13 اگست 2018 کو ہوئی تھی، آئینی طور پر وزیراعلی سندھ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے نگران وزیراعلیٰ کا حتمی نام دیا جائے گا۔

میں بابر سے شادی کرنا چاہتا ہوں،رمیز راجہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

11 اگست کو سندھ اسمبلی کا آخری اجلاس اور فوٹو سیشن ہوگا، اسمبلی ٹوٹنے کے بعد وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر 3 روز میں نگران سربراہ کیلئےاتفاق کریں گے اور اتفاق نہ ہونے کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی 2 روز میں نام فائنل کرے گی، پارلیمانی کمیٹی میں فیصلہ نہ ہونے پر الیکشن کمیشن 2 دن میں فیصلہ کرے گا۔

Shares: