صوابی، این اے 20، ادینہ گاؤں میں خواتین ووٹر پر پابندی لگا دی گئی

0
288
khawateen

صوابی: حلقہ این اے 20 کے گاؤں ادینہ میں خواتین کی ووٹ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی

علاقہ مکینوں نے آج متفقہ فیصلہ کرلیا کہ خواتین ووٹ نہیں ڈالیں گی، پولنگ اسٹیشن پر عملہ تو موجود لیکن ووٹ ڈالنے والی خواتین غائب ہیں اس علاقہ میں 6 ہزار تک خواتین اپنی حق رائے دہی استعمال نہیں کرینگی

تمام شہروں پرامن طریقے سے انتخابی عمل جاری ہے، جوان، بوڑھے اور خواتین بڑی تعداد میں اپنے حق رائے دہی کے استعمال کر رہے ہیں تاہم صوابی میں خواتین کو ووٹنگ کے عمل سے دور رکھا گیا ہے،

ووٹ ڈال کر اسلام کی نفاذ کی راہ میں تاخیر اور رکاوٹ کا سبب نہ بنیں،این اے 30 میں پمفلٹ تقسیم
دوسری جانب خیبر پختونخواہ کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے قومی اسمبلی حلقہ این اے 30 میں ووٹ ڈالنے کو گناہ قرار دیتے ہوئے پابندی سے متعلق پمفلٹ تقسیم کئے گئے ہیں،جن میں کہا گیا ہے کہ ووٹ کا استعمال شرعا ناجائز ہے، پملفٹ علاقہ سب ڈویژن حسن خیل میں تقسیم کیے گئے ہیں ، میڈیا رپورٹس کے مطابق کالعدم تحریک طالبان کے عبدالرحیم گروپ کی جانب سے تقسیم کیےگئے ان پمفلٹس میں حلقہ این اے 30 میں ووٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے،پمفلٹس میں کیا گیا کہ ووٹ عورت کو بھی حکمرانی کا حق دیتا ہے جو اسلام میں جائز نہیں ووٹنگ میں مسلمانوں کی اجتماعیت تقسیم ہوتی ہے،اس لیے ووٹ ڈال کر اسلام کی نفاذ کی راہ میں تاخیر اور رکاوٹ کا سبب نہ بنیں،ووٹ ڈالنا گناہ ہے لہذا اس گناہ سے بچنا چاہیے، پمفلٹس تقسیم ہونے کے بعد اہل علاقہ میں خوف وہراس پایا جاتا ہے،

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین، وزیراعظم کے مشیر حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ عورتوں کے ووٹ پر واضح فتویٰ دے چکے ہیں انہیں ووٹ کا حق ہے شریعت کے مطابق خواتین کے لیے پولنگ اسٹیشن الگ ہوں،جس طرح مردوں کا ووٹ ہو، اسی طرح عورتوں کابھی ووٹ ہے، عورتوں کے لئے الگ انتظام ہونا چاہئے، خواتین کو ووٹ سے روکنا درست نہیں

واضح رہے کہ الیکشن 2024 میں خواتین ووٹررجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے،انتخابی فہرستوں میں ریکارڈ 12 کروڑ 80 لاکھ ووٹر کا اندارج کیا گیا ہے، خواتین ووٹر رجسٹریشن میں اضافہ نمایاں رجحانات ہیں،ووٹرز کی تعداد اس وقت ملک کی آبادی کا 53.2 فیصد ہے، 2018 میں رجسٹرڈ ووٹرز کا تناسب 49.6 فیصد تھا، پنجاب میں 57 فیصد، خیبر پختونخوا میں 53 فیصد آبادی ووٹر ہے،سندھ اور اسلام آباد میں ووٹرز آبادی کا تقریباً 50 فیصد ہیں، بلوچستان میں آبادی کا صرف 36 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔2018 میں ووٹرز کا صنفی فرق 11.8 فیصد تھا جو اب 7.7 فیصد ہوگیا ہے، 2018 کے بعد خواتین رجسٹریشن مردوں سے بڑھ گئی ہے۔نئے رجسٹرڈ 2 کروڑ 25 لاکھ ووٹرز میں سے 1 کروڑ 25 لاکھ ووٹرز خواتین اور 1 کروڑ مرد ہیں۔جن اضلاع میں صنفی فرق 2018 میں 10 فیصد سے زیادہ تھا وہ 85 سے کم ہو کر 24 رہ گیا ہے۔قومی اسمبلی کے حلقوں میں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ تھا وہ 173 سےکم ہوکر 38 رہ گیا ہے

سیاسی جماعتوں کی خواتین امیدوار کم ، عدالت نے الیکشن کمیشن کو کیس بھیج دیا

عمران خان کیخلاف بات کرنے پر پی ٹی آئی رہنما نے امام مسجد کو منافق کہہ دیا

میں وعدے کر کے یوٹرن نہیں لیتا تھا، نواز شریف

خیبر پختونخوا والو، آپ بھی جھوٹے شخص کے جھانسے میں آگئے؟ نواز شریف کا سوال

مریم نواز کے جلسے میں پارٹی پرچم پھاڑنے والے طالب علموں پر مقدمہ درج

 نواز شریف کے مخالف عبرت ناک انجام کو پہنچ رہے ہیں

پاکستان کو نواز دو کے سلوگن سے مسلم لیگ ن نے انتخابی منشور جاری 

ہم ووٹ مانگنے جاتے تو لوگ خواجہ سرا سمجھ کر 50 کا نوٹ دیتے، نایاب علی

Leave a reply