نعرہ عشق رسول ہی نہیں سیرت رسول کا بھی مطالعہ کرو
ازقلم غنی محمود قصوری
مملکت پاکستان میں عشق رسول کے دعوے دار تو بہت ہیں مگر افسوس ان نام نہاد عاشقین پر کہ ان کی اکثریت بے نمازی ہے اور بعض تو ایسے ہیں کہ شاید پوری پوری زندگی انہوں نے کتاب اللہ و حدیث رسول کو ہاتھ ہی نہیں لگایا ہوتا اور ان کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ حدیث رسول اور قول اصحاب و اولیاء اللہ میں فرق کیا ہے
یہ لوگ نہیں جانتے سنت کیا ہے فرض کیا ہے فرض عین کیا ہے اور فرض کفایہ کیا ہے
یہ ایسے عاشقین ہیں کہ جب ان کے گھر کا کوئی فرد مر جائے تو کسی کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں کہ جی ہمیں تو غسل کا پتہ ہی نہیں کوئی آکر ہمارے مردہ پیارے کو غسل دے تاکہ اس کی تدفین بذریعہ مولوی جنازہ کروا کر کی جائے
افسوس نام نہاد عاشق تیری ایسی عاشقی پر میرے نبی تو سب طریقے بتلا کر گئے تو نے محض نعرے لگانے کو ہی دین سمجھ لیا ؟ کیا تجھ پر اسلامی تعلیم حاصل کرنا فرض نہیں؟
ملاوٹ کرنے،ذخیرہ اندوزی کرنے،لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے،زنا کرتے وقت اور پڑوس میں بھوکے مرتے غرباء کو دیکھتے وقت ان کا عشق زندہ نہیں ہوتا مگر کسی بھی جانب سے اعلان ہو کہ فلاں جگہ فلاں نے گستاخی کی ہے تب ان کا عشق بڑا جوش مارتا ہے اور یہ بغیر سیرت نبوی کا مطالعہ کئے قتل جیسا فعل بھی سرانجام دے بیٹھتے ہیں
انہی نام نہاد عاشقین نے کل بروز جمعہ پاکستان کے مشہور شہر سیالکوٹ میں ایک نجی فیکٹری کے ایکسپورٹ مینیجر نتھا کمارا کو جلا کر راکھ بنا دیا
وقوعہ کچھ یوں ہوا کہ سری لنکا کے رہائشی اور حالیہ سیالکوٹ میں مقیم نتھاکمارا نے فیکٹری میں لگی مشین پر سے ایک کاغذ اتار پھینکا جس پر درود شریف اور کچھ اسلامی اسم رقم تھے
واللہ عالم نتھا کمارا نے یہ فعل دانستہ کیا یاں غیر دانستہ مگر سیرت نبوی سے غافل نام نہاد عاشقین نے نتھا کمارا کو فیکٹری سے نکالا اور سڑک پر لا کر اسے آگ لگا دی حالانکہ وہ نہتا تھا اور معافیاں مانگ رہا تھا
ان عاشقین نے نا سوچا کہ میرے نبی نے ایک جنگ میں ایک حربی کافر کو عین جنگ میں اس وقت معاف فرما دینے کا کہا تھا جب ایک صحابی کی طرف سے عین اس وقت کلمہ پڑھنے والے کو قتل کر دیا جب وہ تلوار کے سامنے صحابی رسول کو کہہ رہا تھا مجھے معاف کر دو میں کملہ پڑھ کر مسلمان ہوتا ہوں
مگر صحابی رسول نے اسے قتل کر دیا معاملہ میرے نبی کی بارگاہ میں پہنچا اس صحابی کو بلایا گیا واقعہ پوچھا گیا اس صحابی نے بتلایا کہ وہ تو تلوار کے ڈر سے کلمہ پڑھنے لگ گیا تھا
اتنا سننا تھا کہ میرے نبی کریم کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا اور فرمایا تم نے ایک کملہ پڑھتے کو قتل کر دیا ؟
کیا تم نے اس کا دل پڑھ لیا تھا کہ وہ تلوار کے ڈر سے کلمہ پڑھ رہا ہے ؟
تمہیں کیا پتہ اس نے حقیقی معافی مانگ لی ہو اور رب نے اسے معاف کر دیا ہوں
شاید وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جانا چاہتا تھا مگر تم نے اسے قتل کر دیا
نبی کریم نے فرمایا میں محمد کل روز قیامت اللہ کے ہاں تیرے اس فعل پر جوابدہ نا ہو گا اگر وہ شحض واقعی سچے دل سے کلمہ پڑھ رہا تھا چاہے موت کو سامنے دیکھ کر ہی تو اس بابت اللہ نے حساب لیا تو تم ہی جوابدہ ہو گے میں نہیں
نتھا کمارا کو جلا کر ان عاشقین نے عشق نبی کے خوب نعرے لگائے کہ ہم نے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے دیا ہے
اگر نتھا کمارا نے ایسا غلط کام کیا ہے تو ہمارا ریاستی نظام موجود ہے اس کا ٹرائل ہونا چائیے تھا فرض کریں اگر اس کا ٹرائل نا بھی کروایا جاتا محض اس کو مار کر ہی سکون ملنا تھا تو کم از کم اسے جلایا نا جاتا کیونکہ آگ کا عذاب دینے کا اختیار صرف اللہ کو ہی ہے
جس کیلئے میں ان نام نہاد جعلی عاشقین رسول کو احادیث نبویہ کا مطالعہ کرواتا ہوں تاکہ ان کو پتہ چلے یہ کس قدر سیرت نبویہ سے غافل ہیں
سب سے پہلے میں جان کیلئے خطرہ اور موذی حشرات سانپ پر ایک حدیث پیش کرتا ہوں پھر بات آگے بڑھاتا ہوں
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو کالوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا یعنی سانپ کو اور بچھو کو
سنن ابن ماجہ
دیکھئے سانپ موذی ہے اسے نماز چھوڑ کر مارنے کا حکم ہے مگر ایک اور حدیث پیش کرتا ہوں جس میں وضع ہو گا ان موذی حشرات کو بھی آگ سے جلا کر مارنا حرام ہے
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے ہم نے (چڑیا کی مانند چھوٹا) ایک سرخ پرندہ دیکھا جس کے ساتھ دو بچے تھے ہم نے اس کے دونوں بچوں کو پکڑ لیا تو وہ پرندہ آیا اور ان کے گرد منڈلانے لگا اتنے میں نبی تشریف لے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پرندے کو اس کے بچوں کی وجہ سے کس نے تکلیف پہنچائی ہے؟
اسے اس کے بچے واپس لوٹا دو پھر نبی نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جس کو ہم نے جلا دیا تھا تو آپ نے فرمایا اسے کس نے جلایا ہے؟
ہم نے کہا ہم نے جلایا ہے
آپ نے فرمایا آگ کا عذاب دینا صرف آگ کے رب کے شایانِ شان ہے( ابوداؤد)
اس حدیث میں واضع بتا دیا گیا کہ آگ کا عذاب دینا رب کا کام ہے جو کوئی ایسا کرے گا وہ رب کی نافرمانی کرے گا اور نافرمان عاشق رسول نہیں ہوتا بلکہ جاہل ہوتا ہے
مذید قلب اطمینان کیلئے ایک
اور حدیث پیش خدمت ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں روانہ فرمایا تو فرمایا اگر تم فلاں فلاں کو پاؤ (قریش کے دو آدمیوں کا آپ نے نام لیا) تو ان کو آگ میں جلادو مگر جب ہم نکلنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پھر فرمایا میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ تم فلاں فلاں کو جلا دینا لیکن آگ کا عذاب تو صرف اللہ ہی دے گا اسلیے اگر تم ان کو پاؤ تو انہیں قتل کر دینا جلانا نا (بخاری)
دیکھئے اللہ کے نبی نے سانپ سے بھی موذی اور پکے کافر کو قتل کرنے کا حکم دے کر بیجھا اور منع کیا کہ اسے جلانا نا کیونکہ آگ کا عذاب دینے کا اختیار اللہ کو ہی ہے مگر ہمارے عاشقوں نے ایک انسان کو بڑے فخر سے جلایا اور ان کو پتہ بھی نہیں کہ محض نعرہ عشق رسول میں یہ لوگ اللہ کے اختیار میں شراکت کرکے ایک بہت بڑے گناہ کے مرتکب ہو چکے ہیں
اگر نتھا کمارا کا کورٹ ٹرائل کروایا جاتا تو شاید نتھا کمارا اسلام کی طرف مائل ہو جاتا اور مشربہ اسلام ہو جاتا
اسی شہر سیالکوٹ میں 2010 میں دو سگے بھائیوں منیب اور مغیث کو جنونیوں نے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو لٹکا دیا تھا اور الزام لگایا کہ وہ ڈاکو تھے جو کہ بعد میں ثابت بھی ہوا کہ وہ ہرگز ڈاکو نا تھے
ان کی لاشوں کو ذاتی طور پر عوام کی طرف سے یوں لٹکایا جانا سراسر غیر قانونی اور غیر اسلامی فعل تھا مگر افسوس اتنی بڑے غلط فعل کے مرتکب
ان دونوں بھائیوں کے 12 قاتلوں کو محض 10 سال قید ہوئی تھی جوکہ رہائی پا چکے ہیں
میرا ان نام نہاد عاشقین رسول سے سوال ہے کہ ریاست کے ہوتے ہوئے کسی کے جرم کرنے پر اسے سزا دینے کا کونسا شرعی ،آئینی حق حاصل ہے تمہیں ؟
او ظالموں دین اسلام و پاکستان کو بدنام کرنے والے شر پسندوں نعرہ عشق رسول ہی نہیں سیرت نبوی کا مطالعہ بھی کرو تاکہ تمہیں پتہ چلے کہ تم انجانے میں کتنے بڑے گناہ کے مرتکب ہو چکے ہو-