پشاور:بی آر ٹی پشاورمبینہ کرپشن کی تحقیقات نیب نےپھر شروع کردیں ہیں ، اس حوالے سے قومی احتساب بیورو کے حکام نے بھی تصدیق کردی ہے کہ واقعی قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے میگا پروجیکٹ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پشاور میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات شروع کردیں۔
نیب نے تحقیقات کے لیے خیبر پختونخوا حکومت سے بی آر ٹی پشاور منصوبے کا ریکارڈ مانگ لیا ہے، اس کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری پی اینڈ ڈی کو نیب نے خط لکھا ہے اور بی آر ٹی منصوبے کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔نیب نے خط کے ذریعے بی آر ٹی منصوبے کی فیزیبلٹی، ڈونر ایجنسیز، کنسلٹنٹس کے انتخاب اور ادائیگیوں کا ریکارڈ دینے کا بھی کہا ہے۔
نیب نے صوبائی حکومت نے بی آر ٹی پشاور لون اور پروجیکٹ ایگریمنٹ اور بین الاقوامی اداروں سے کیے گئے معاہدوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔نیب خط میں کہا گیا ہے کہ ایشیا ئی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے بی آر ٹی کے لیے حاصل کی گئی رقوم کی تفصیلات بھی جمع کرائی جائیں، خط کے ذریعے نیب نے صوبائی حکومت سے تمام ادائیگیوں کے انٹیرم پیمنٹ سرٹیفکیٹس کا بھی تمام ریکارڈ مانگ لیا ہے۔
نیب نے خیبر پختونخوا حکومت سے بی آر ٹی کی دیکھ بھال، تعمیر و مرمت اور گاڑیوں کی خریداری کی منظوری کا ریکارڈ دینے کا کہا ہے۔خط کے ذریعے قومی احتساب بیورو نے منظور بی آر ٹی قرضے کی تقسیم کا طریقہ کار اور پریکیورمنٹ رولز کا ریکارڈ بھی مانگا ہے۔
نیب نے خط میں کہا کہ بی آر ٹی منصوبے کی 2013سے 2022 تک کی ابتدائی اور حتمی رپورٹ بھی فراہم کی جائے۔نیب نےصوبائی حکومت سے بی آر ٹی منصوبہ کا پہلا اور نظرثانی پی سی ون کا مکمل ریکارڈ، ایکنک، پی ڈی ڈبلیو پی اور ٹیکنیکل کمیٹی کے اجلاسوں کے منٹس بھی مانگ لیے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے وفاقی تحققیاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کو حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے زیرِ تعمیر منصوبے بس ریپڈ ٹرانزٹ یعنی بی آر ٹی کی تحقیقات سے روک دیا تھا ۔سپریم کورٹ نے یہ حکم صوبائی حکومت کی طرف سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے ایف آئی اے کو اس منصوبے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔
سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم
جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت
اسلام آباد میں ریاست کا کہیں وجود ہی نہیں،ایلیٹ پر قانون نافذ نہیں ہوتا ،عدالت کے ریمارکس