نیب سکھر: سال کے دوران 403 ملزمان کو سزا دلوائی،چیئرمین نیب کا شاندار کارکردگی پر خراج تحسین

0
60

اسلام آباد:نیب سکھر نے گزشتہ 4 سال کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور 25 B کے تحت 403 ملزمان کو سزا دلوائی ہے اور ان سے اربوں روپے ریکور کئے گئے ہیں جبکہ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے نیب سکھر کی شاندار کارکردگی کو سراہا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس ہوا جس میں 10 اکتوبر 2017ء سے 31 دسمبر 2021ء تک نیب سکھر کی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 10 اور 25B کے تحت سزائوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز اور نیب کے دیگر افسران نے شرکت کی جبکہ ڈی جی نیب سکھر مرزا سلطان محمد سلیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب سکھر نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں 10 اکتوبر 2017ء سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران نیب سکھر کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 10 کے تحت 70 اور شق 25B کے تحت333 ملزمان کو سزا ہوئی۔

اجلاس کے دوران ڈی جی نیب سکھر نے بتایا کہ 2017 میں نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 26 ملزمان کو سز ا سنائی گئی ان کی تفصیلات یہ ہیں احتساب عدالتوں نے ملزمان علی ڈینو گاہوتی کو 20 ملین روپے، محمد اسلم لنڈ کو 10 ملین روپے، گل شیر احمد سولنگی کو 30 ملین روپے، محمد ایاز رانا کو 100 ملین روپے، محمد حسین مغل 20 ملین روپے، محمد سبحان 10 ملین روپے، کاشف ایاز رانا 250 ملین روپے، آصف اعجاز رانا 250 ملین روپے، رجب علی2.5 ملین روپے، جاوید آفتاب تنویری 0.1 ملین روپے، اعجاز علی 0.65 ملین روپے، نبی بخش 0.075 ملین روپے، عبدالغنی 0.17 ملین روپے، روشن علی 0.7 ملین روپے، آغا فیض رسول0.07 ملین روپے، سید شایان علی 0.26 ملین روپے، مختار علی 0.6 ملین روپے، مشتاق حسین 1.3 ملین روپے، نظام الدین 0.36 ملین روپے، سجاد علی 0.28 ملین روپے، محمد نواز 0.075 ملین روپے، امیر بخش 0.41 ملین روپے، امن اللہ 0.15 ملین روپے اور رمیض رجب کو 0.07 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

ڈی جی نیب سکھر نے بتایا کہ نیب آرڈیننس کی شق 10 کے تحت 2018 میں 10 ملزمان کو سزا سنائی گئی۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان زبیر علی المانی 210 ملین روپے،مزمل حسین 50 ملین روپے،عبدالباری منگی 50 ملین روپے،عبدالستار 50ملین روپے،عبدالحفیظ دریجو50ملین روپے،سید لال شاہ 50 ملین روپے،خان محمد مری 100 ملین روپے،غلام عباس 0.5 ملین روپے،غلام اصغر سرکی ایک ملین روپے، غلام عباس سدھائیو 0.3 ملین روپے، ممتاز 0.5 ملین روپے، غلام یاسین مہر 0.3 ملین روپے، سلیم خان کھوسو 0.5 ملین روپے، شیخ محمد قاسم 9.57 ملین روپے، خادم حسین شاہ 35.061 ملین روپے اور عبدالغفار کلوار کو 38.52 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے 2019 میں نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 10 ملزمان کو سزا سنائی ۔

احتساب عدالتوں نے ملزمان غلام حسین کلواڑ کو 9.28 ملین روپے، قمر رضا 4.38 ملین روپے، خادم حسین 15.36 ملین روپے،فرمان علی عباسی 2.19 ملین روپے،عارف حسین 5.5 ملین روپے،محمد کلیم 16.4 ملین روپے،محمد مقیم 16.4 ملین روپے، امتیازاحمد مہر 16.4 ملین روپے، بدیع الزمان 3.34 ملین روپے اور سلمان مہر کو 18.40 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ احتساب عدالتوں نے 2020 میں نیب آرڈیننس کی شق 10 کے تحت 4 ملزمان کو سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان نجیب ناریجو کو 10 ملین روپے،ریاض احمد کو 10 ملین روپے،طفیل احمد سومرو کو 15 ملین روپے اور وقار احمد سومرو کو 10 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

احتساب عدالتوں نے 2021 میں نیب آرڈیننس کی شق 10 کے تحت 14 ملزمان کو سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان آصف سردسار آرائیں کو8.95 ملین روپے، غلام مصطفیٰ کو 2.73 ملین روپے، ضمیر حسین ابڑو کو 1.35 ملین روپے، جاوید علی جاگیرانی 0.524 ملین روپے، عنایت اللہ ابڑو کو 3.47 ملین روپے، قربان علی ابڑو کو 16.13 ملین روپے، غلام عباس شیخ کو 14.81 ملین روپے، غلام قادر آہیر کو 0.635 ملین روپے، طفیل احمد آہیر کو 0.458 ملین روپے، جہانگیر چنا کو 1.50 ملین روپے، غلام قادر بھٹو کو 5.89 ملین روپے، پرشوتم کو 109.82 ملین روپے، نذر علی جاکھرانی کو 63.15 ملین روپے اور ڈاکٹر غلام حسین انڑ کو 1.7.56 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

ڈائریکٹرجنرل نیب سکھر نے بتایاکہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 B کے تحت اکتوبر 2017 سے دسمبر 2017 تک 41 ملزمان کو احتساب عدالتوں نے سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان عبداللہ نیگور کو 0.32 ملین روپے، امتیاز علی 0.19 ملین روپے،گلشن علی 0.22ملین روپے،بشیر احمد 11.20 ملین روپے،حاجی سلطان احمد5.14 ملین روپے،حاجی سکندر علی 5.14 ملین روپے،ساجد علی 0.077ملین روپے،مرک 0.067 ملین روپے، وزیر اعلی 0.15ملین روپے، دلیل خان 0.070ملین روپے،غلام عباس 5.14ملین روپے،شاہ محمد بابر 0.11ملین روپے،حسین بخش 0.29ملین روپے،رانجن خان 0.094ملین روپے،عبدالغفور 0.038ملین روپے،محمد یوسف جوکھیو1.28ملین روپے،خادم حسین بھٹو0.33ملین روپے،توفیق احمد چانڈیو 0.27ملین روپے،اعجاز علی 0.11ملین روپے،سلیم احمد 0.020ملین روپے،ندیم احمد 0.32ملین روپے،امتیاز علی 0.73ملین روپے،امان اللہ عباسی 0.066ملین روپے،خان محمد 0.049ملین روپے،شوکت علی راجپوت ایک ملین روپے، کمال الدین ایک ملین روپے، سید تنویر رضا 0.45ملین روپے،ایاز احمد چنا0.26ملین روپے،علی رضا میمن 0.038ملین روپے،عبدالرحیم 0.037ملین روپے،سریش کمار ایک ملین روپے، منصور علی میمن ایک ملین روپے، رستم علی 0.20ملین روپے، محمد فاروق 0.20ملین روپے،امان اللہ لاکھو0.23ملین روپے،دوست محمد 0.037ملین روپے،مختیار خاتون 0.16ملین روپے،محمد اقبال شیخ ایک ملین روپے، قرا بی بی 0.02ملین روپے، نادیہ 0.29 ملین روپے اور شعیب احمد کو 0.96 ملین روپے کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹرجنرل نیب سکھر نے بتایاکہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 B کے تحت 2018 کے دوران 55 ملزمان کو احتساب عدالتوں نے سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان عباس علی کو 13.46 ملین روپے، علی اصغر کو 1.80 ملین روپے،پیر بخش کو 0.09 ملین روپے،عبدالستار لاشاری کو 0.026 ملین روپے،محمد ایوب کو 0.063 ملین روپے،نیمل کو 0.020 ملین روپے، محمد اشرف 0.015 ملین روپے،محمد پیرزادہ 5.82 ملین روپے،دلشاور علی ابڑو1.17 ملین روپےمعین الدین کو 3.66 ملین روپے،عدنان احمد بھٹو کو 0.68 ملین روپے،طارق خان کو 2.078 ملین روپے،محمد نواز کو 0.98 ملین روپے،شیر باز گولو کو 0.11 ملین روپے،سید الطاف حسین کو 0.11 ملین روپے،کنیر اختر کو 0.47 ملین روپے،ماجد احمد کو 0.23 ملین روپے،محمد صدیق مگسی 12.62 ملین روپے، عبدالقیوم ایک ملین روپے، توفیق احمد 0.81 ملین روپے، زاہد حسین 63.64 ملین روپے، حبیب الرحمن 1.91 ملین روپے، نثار احمد سومرو 1.23 ملین روپے، نوشین 0.35 ملین روپے، احمد خان مری 0.63 ملین روپے، میرحسن 0.049 ملین روپے، امام زیدی 0.20 ملین روپے، ایاز علی 0.051 ملین روپے، کلیم اللہ 0.12 ملین روپے، رومیش کمار 0.19 ملین روپے، شیوادری 0.056 ملین روپے، سید سردار علی 0.052 ملین روپے، محمد اکرم خان 0.049 ملین روپے، عبدالقیوم کو 0.35 ملین روپے، گوتم کمار 0.038 ملین روپے، راہب خان 0.067 ملین روپے، محمد سلیم 1.85 ملین روپے، ممتاز شاہ 0.083 ملین روپے، غلام رسول بلوچ 0.34 ملین روپے، راجیش کمار 0.28 ملین روپے، طارق عزیز 0.88 ملین روپے، عبدالکریم 3.08 ملین روپے، سعید حسین مگسی 2.96 ملین روپے، زاہدہ 0.70 ملین روپے، شہباز علی گولو 0.04 ملین روپے، غلام فاطمہ 0.72 ملین روپے، طاہر عزیز 1.46 ملین روپے، فہد خان 1.60 ملین روپے، اشفاق احمد 0.64 ملین روپے، امجد علی 1.98 ملین روپے، فضل احمد 2.36 ملین روپے، عنایت علی 1.10 ملین روپے، فیض محمد 0.60 ملین روپے، جی آنند 1.89 ملین روپے اور شاہد حسین کو 0.66 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

ڈائریکٹرجنرل نیب سکھر نے بتایاکہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 B کے تحت 2019 کے دوران 112 ملزمان کو احتساب عدالتوں نے سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان میر علی نواز خان 9 ملین روپے، عرفان علی 0.74 ملین روپے، خادم حسین 0.55 ملین روپے، جاوید احمد میمن 0.53 ملین روپے، اختر علی سولنگی 1.84 ملین روپے، علی محمد 0.067 ملین روپے، شمس الدین سولنگی 0.067 ملین روپے، پرویز احمد سولنگی 1.38 ملین روپے، پرویز احمد عباسی 1.38 ملین روپے، فیاض علی 0.12 ملین روپے، رستم علی 1.01 ملین روپے، مسرت مستوئی 0.41 ملین روپے، جاوید احمد 0.41 ملین روپے، جمیل احمد چوہان 0.26 ملین روپے، الہٰی بخش 0.10 ملین روپے، سید صدیق شاہ 1.34 ملین روپے، سعید علی چنو 1.57 ملین روپے، ممتاز علی 0.63 ملین روپے، عبدالحلیم شیخ 0.76 ملین روپے، شبیر احمد 1.48 ملین روپے، سعید احمد 0.49 ملین روپے، مہراب خان 0.49 ملین روپے، غلام اصغر راجپوت 1.33 ملین روپے، منیر احمد 0.33 ملین روپے، عبدالسلیم 0.45 ملین روپے، ساجد علی 0.55 ملین روپے،ممتاز علی 1.63 ملین روپے، ذوالفقار علی1.41 ملین روپے، بدرالدین سومرو 3.36 ملین روپے، محمد خان 0.21 ملین روپے، شعیب رضا 0.37 ملین روپے، پارس رام 0.29 ملین روپے، محمد ایوب سومرو 0.11 ملین روپے، محمد پناہ 0.24 ملین روپے، عبداللہ نگوری 0.26 ملین روپے، مختیار احمد 1.98 ملین روپے، امداد علی 10.91 ملین روپے، وزیر احمد 1.86 ملین روپے، غلام رسول تالپور 2.25 ملین روپے، ممتاز علی 2.25 ملین روپے، خدا بخش راجپر 0.20 ملین روپے، ہریش مل 452.06 ملین روپے، لیاقت علی راجپر 9.65 ملین روپے، شبیراحمد دستی 8.90 ملین روپے، ارشاد احمد 0.67 ملین روپے، الطاف حسین 1.24 ملین روپے، ممتاز علی سولنگی 0.13 ملین روپے، ثنا اللہ کلوار ،عبدالغفور لاشاری 0.30 ملین روپے، منظور احمد سولنگی 0.23 ملین روپے، عجیبن 0.24 ملین روپے، نصر اللہ 55.23 ملین روپے، جمشید علی 138.96 ملین روپے اور 6.968 ملین روپے، ستی ون8.19 ملین روپے، تیلو مال 44.44 ملین روپے، ثنا اللہ 23.90 ملین روپے، ویکیش کمار 160.61 ملین روپے، مانو رام 27.17 ملین روپے، اللہ جیوایو 110.68 ملین روپے، گانو 127.93 ملین روپے اور 92.36 ملین روپے، طارق حسین 2.81 ملین روپے،آفتاب حسین میرانی 161.61 ملین روپے، رامیش کمار 3.66 ملین روپے، ثنا اللہ خان 0.82 ملین روپے، ممتاز علی 0.10 ملین روپے، نظام الدین 0.73 ملین روپے، عاشق علی 0.28 ملین روپے، میاں عبدالرسول 29.35 ملین روپے، سیرو رام 132.47 ملین روپے، محمد رمضان 22.074 ملین روپے، پرمانند لال 18.65 ملین روپے، فواد احمد 0.03 ملین روپے، عامر شیخ 8.096 ملین روپے، عبدالکریم 0.08 ملین روپے، منیر احمد 0.11 ملین روپے، محمد ایوب 0.22 ملین روپے، محمد حیات 0.055 ملین روپے، شبیر احمد 0.31 ملین روپے، سید غلام شبیر 0.11 ملین روپے، محسن علی 0.11 ملین روپے، عبدالعزیز 0.22 ملین روپے، مسرور احمد 0.22 ملین روپے، جواد علی جواد 0.19 ملین روپے، الطاف حسین 0.44 ملین روپے، محمد یونس 0.35 ملین روپے، ذوالفقارعلی 0.53 ملین روپے، غازی خان 0.89 ملین روپے، محمد شریف 0.22 ملین روپے، عبدالنبی 0.10 ملین روپے، نیاز احمد 0.45 ملین روپے، محبت خان 0.62 ملین روپے، عامر خان 0.67 ملین روپے، وکیل احمد 0.64 ملین روپے، حبیب اللہ 3.85 ملین روپے، غلام ربانی 0.04 ملین روپے، شاہد علی 0.61 ملین روپے، قمر الدین پیرزادہ 0.058 ملین روپے، جاوید احمد 0.41 ملین روپے، شاہد علی 0.59 ملین روپے، ایاز احمد 17.86 ملین روپے، غلام نبی 2 ملین روپے، غلام سرور 17.09 ملین روپے، سدورو خان 3.15 ملین روپے، میر محمد ساریو 3.15 ملین روپے، طارق حسین 9.027 ملین روپے، علی گل 6.92 ملین روپے، ظفر جاوید 0.43 ملین روپے، عبدالخالق 12.28 ملین روپے، الہٰی بخش 0.65 ملین روپے اور سراج احمد کو 0.73 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹرجنرل نیب سکھر نے بتایاکہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 B کے تحت 2020کے دوران 82ملزمان کو احتساب عدالتوں نے سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان قربان علی 14.01 ملین روپے، عبدالواحد 0.53 ملین روپے، محمد کاشف بھٹو 1.39 ملین روپے، شفقت حسین 0.61 ملین روپے، گل محمد 8.32 ملین روپے، اعجاز احمد 0.80 ملین روپے، عطا محمد 0.99 ملین روپے، بخش علی 2.32 ملین روپے ، درمحمد 1.67 ملین روپے، فیصل خان 1.33 ملین روپے، ہزار خان 2.56 ملین روپے، ماجد علی 0.72 ملین روپے، نیاز محمد 1.44 ملین روپے، برکت علی 16.19 ملین روپے، بشیر احمد شیخ 16.19 ملین روپے، محمد فیصل میمن 69.89 ملین روپے، محمد رفیق 1.75 ملین روپے، سعید فضل 0.31 ملین روپے، پردیپ کمار 76.94 ملین روپے، نویل مل 1140.37 ملین روپے، عبدالقادر 0.32 ملین روپے، محمد طارق 5.73 ملین روپے، محمد اسماعیل جتوئی 1.86 ملین روپے، شاہ نیل گل 20 ملین روپے، غلام اصغر 1.76 ملین روپے، عبدالحنان 1.04 ملین روپے، شیر محمد 0.88 ملین روپے، ثنا اللہ 0.55 ملین روپے، عبدالوحید 0.84 ملین روپے، غلام مرتضیٰ 0.78 ملین روپے، رحمت اللہ 0.60 ملین روپے، خیرمحمد 0.65 ملین روپے، عبدالباقی 1.09 ملین روپے، سجاد حسین 0.77 ملین روپے، فیض محمد 0.77 ملین روپے، جمال الدین شر 1.05 ملین روپے، خورشید احمد 0.64 ملین روپے، شہزاد 0.96 ملین روپے، ممتاز علی اعوان 0.58 ملین روپے، علی خان 2.31 ملین روپے، معشوق علی 1.08 ملین روپے، نواز علی سانگی 3.15 ملین روپے، اریش مل 137.77 ملین روپے، جنسر بھائیو 142.24 ملین روپے، غلام سرور 2.37 ملین روپے، نثار احمد3.08 ملین روپے، امتیاز علی 0.51 ملین روپے، قرار حسین 0.56 ملین روپے، ذیشان گل20 ملین روپے، محمد وقاص 20 ملین روپے، سچن 10.34 ملین روپے، سرور علی 18.23 ملین روپے، وکرم لال 15.87 ملین روپے، اسرار احمد 1.017 ملین روپے، بخمیر مزاری 2.54 ملین روپے، پرشوتم 3.15 ملین روپے اور 3.84 ملین روپے، دیانند12.29 ملین روپے، میر محمد 0.13 ملین روپے، ذوالفقار علی 0.65 ملین روپے، عبدالمجید 0.17 ملین روپے، جوہر لال 0.3 ملین روپے، گہنو 3.92 ملین روپے، عبداللطیف 250.31 ملین روپے، طارق علی زرداری 5.87 ملین روپے، ہادی بخش زرداری 0.12 ملین روپے، ثابت علی شاہ 1.26 ملین روپے، ضمیر علی رجپر4.12 ملین روپے، تاج محمد رند0.60 ملین روپے، جوہر لال 0.3 ملین روپے، طارق حسین 6.42 ملین روپے، نذیر حمد شیخ 0.04 ملین روپے، صدام حسین 0.16 ملین روپے، ماجد علی 0.05 ملین روپے، طارق عزیز 0.03 ملین روپے، ہریش چند 0.08 ملین روپے، فتح چند 1.07 ملین روپے، فتح محمد 1.68 ملین روپے، محمدشریف 36.50 ملین روپے، محمد عامر 16.54 ملین روپے اور خیر محمد کو 1.14 ملین روپےجرمانے کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹرجنرل نیب سکھر نے بتایاکہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 B کے تحت 31دسمبر2021 تک 43ملزمان کو احتساب عدالتوں نے سزا سنائی ۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان محمد حنیف0.75ملین روپے ، عبدالستارشیخ 0.56ملین روپے ،سنیل کمار 2.78ملین روپے ،طفیل احمد 3.38ملین روپے ،فدا حسین 1.21ملین روپے ،سکندر علی 95058ملین روپے ،عبدالرزاق 29.76ملین روپے ، 14ملین روپے اور 31.35ملین روپے ،پرویز احمد 0.34ملین روپے ،عبدالرزاق 17.8ملین روپے ،فہد حسین 0.16ملین روپے ،سید یتیم علی شاہ 1.67ملین روپے ،طارق احمد 0.57ملین روپے ،سکندر علی 0.47ملین روپے ،بلاول اقبال 1.03ملین روپے ،منگومل 0.07ملین روپے ،خادم حسین 1.26ملین روپے ،عبدالخالق 6.33ملین روپے ،بشیر احمد 1.56ملین روپے ،عبدالخالق 1.04ملین روپے ،محمدعابد 0.78ملین روپے ،قاضی خیر محمد 0.68ملین روپے ،امتیاز علی 1.55ملین روپے ،غلام قاسم 1.24ملین روپے ،غلام محمد 0.22ملین روپے ،منور علی 1.12ملین روپے ،ظہیر الدین 2.02ملین روپے ،واحدبخش 0.65ملین روپے ،دیدار علی 0.57ملین روپے ،شہزاد بھٹو 1.26ملین روپے، عبدالوحید 1.05ملین روپے اور 1.61ملین روپے ،محمد اشرف 0.20ملین روپے ،اظہارالحق 0.09ملین روپے ،نازیہ اکرم 0.77ملین روپے ،غلام فرید 0.51ملین روپے ،قاضی محمد حنیف 1.57ملین روپے ،لطیف ڈینو0.61ملین روپے ،تنویراحمد 0.47ملین روپے ،ہدایت اللہ میمن 4.68ملین روپے ،محمد اشرف 0.021ملین روپے اور ہدایت اللہ میمن سے 2.136179ملین روپے جرمانہ کی سزا دی گئی۔

اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی مجموعی کارکردگی میں نیب سکھرکی شاندار کارکردگی کا اہم کردار ہے انہوں نے ڈی جی نائب سکھر مرزا سلطان محمدسلیم کی سربراہی میں نیب سکھر کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب سکھرمستقبل میں بھی ایسی کارکردگی کا تسلسل جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے نیب کے تمام افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔

Leave a reply