ندیم رشید کے قاتل قیصر کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا

0
43

اسلام آباد(تاریخ21بروزاتوار) اطلاعات کے مطابق مقتول ندیم کو قتل کرنے والا ملزم قیصر مقتول کا دوست تھامزید تفتیش جاری ہے اس اندوہناک قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہےمقتول ندیم کا تعلق ایک غریب فیملی سے تھا ۔ندیم کے والد رشید بھی ایک محنت کش ہے۔ندیم بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھاندیم بہارہ کہو کے ایک ہوٹل پر آٹے پیڑے ۔تندور کا کام کرتا تھاگھریلو حالات بھی اتنے اچھے نہ تھے سفید پوش خاندان تھا۔
ندیم کی والدہ پر لاش دیکھ کر غشی کے دورے پڑھ رہے ہیں۔جس بیٹے کے سر پر وہ سہرا دیکھنا چاہتی تھی آج اس بیٹے کی کفن میں لپٹی لاش دیکھ رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جو بہنیں اپنے بھائی کی شادی کے خواب دیکھ رہی تھیں آج ان کے سامنے ان کا بھائی بے حسی و حرکت پڑھا ہے۔جب کہ باپ کی قمر ٹوٹ چکی ہے ہزاروں ارمان دل میں سجائے ہوں کے ندیم کے باپ نے مگر سب کچھ خاک میں مل گیا۔ایک نوجوان انیس سال کا لڑکا جو اپنے گھر کی کفالت کے لیے ہوٹل پر محنت مزدوری سے اپنے کنبے کا پیٹ پال رہا تھا ظالموں نے اسے بے دردی سے ویرانے میں جا کر قتل کر دیا۔کیا بیت رہی ہو گی اس ماں پر جس کے جگر گوشے کو اس سے چھین لیا گیا۔کس کرب سے گزر رہا ہو گا وہ باپ جس کا سہارہ چلا گیا۔کیا بیت رہی ہو گی ان معصوم بہن بھائیوں پر جن کی چھوٹی چھوٹی فرمائشیں پوری کرنے والا ان کا بڑا بھائی معاشرے کے ان درندوں نے ان سے جدا کر دیا۔ندیم رشید کے قاتل قیصر کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیااطلاعات کے مطابق مقتول ندیم کو قتل کرنے والا ملزم قیصر مقتول کا دوست تھا۔مزید تفتیش جاری ہے۔اس اندوہناک قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہےمقتول ندیم کا تعلق ایک غریب فیملی سے تھا ۔ندیم کے والد رشید بھی ایک محنت کش ہے۔ندیم بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا۔ندیم بہارہ کہو کے ایک ہوٹل پر آٹے پیڑے ۔تندور کا کام کرتا تھا۔گھریلو حالات بھی اتنے اچھے نہ تھے سفید پوش خاندان تھا۔ندیم کی والدہ پر لاش دیکھ کر غشی کے دورے پڑھ رہے ہیں۔جس بیٹے کے سر پر وہ سہرا دیکھنا چاہتی تھی آج اس بیٹے کی کفن میں لپٹی لاش دیکھ رہی ہے۔جو بہنیں اپنے بھائی کی شادی کے خواب دیکھ رہی تھیں آج ان کے سامنے ان کا بھائی بے حسی و حرکت پڑھا ہے۔ جب کہ باپ کی قمر ٹوٹ چکی ہے ہزاروں ارمان دل میں سجائے ہوں کے ندیم کے باپ نے مگر سب کچھ خاک میں مل گیا۔ایک نوجوان انیس سال کا لڑکا جو اپنے گھر کی کفالت کے لیے ہوٹل پر محنت مزدوری سے اپنے کنبے کا پیٹ پال رہا تھا ظالموں نے اسے بے دردی سے ویرانے میں جا کر قتل کر دیاکیا بیت رہی ہو گی اس ماں پر جس کے جگر گوشے کو اس سے چھین لیا گیا۔
کس کرب سے گزر رہا ہو گا وہ باپ جس کا سہارہ چلا گیا۔کیا بیت رہی ہو گی ان معصوم بہن بھائیوں پر جن کی چھوٹی چھوٹی فرمائشیں پوری کرنے والا ان کا بڑا بھائی معاشرے کے ان درندوں نے ان سے جدا کر دیا۔کس اذیت ناک مراحل کا سامنا کرے گا ندیم کا خاندان اس اندوہناک قتل پر سرکل بکوٹ کی فضا سوگوار ہے۔
سرکل بکوٹ کے ستر فیصد نوجوان ہوٹلنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں ۔ یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا ندیم کے والد کو ندیم کے ان گندے دوستوں کا علم تھا؟
اگر قاتل ندیم کا دوست تھا تو قتل کے پیچھے کیا محرکات ہیں ان کو سامنے لایا جائے۔والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے جوان بچوں پر نظر رکھیں۔
کیا پتہ اس معاشرے میں چھپے ظالم کب کسی گھر کو ویران کر دیں۔بے گناہ نوجوان کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگنے والے درندوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔ندیم کے خاندان کے ساتھ سرکل بکوٹ کا ہر نوجوان کھڑا ہے۔آئیں مل کر اس قتل کو انجام تک پہنچائیں ندیم کے لیے آواز بلند کریں تا کہ اس کے خاندان کو انصاف مل سکے۔کس اذیت ناک مراحل کا سامنا کرے گا ندیم کا خاندان اس اندوہناک قتل پر سرکل بکوٹ کی فضا سوگوار ہے۔
سرکل بکوٹ کے ستر فیصد نوجوان ہوٹلنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں ۔ یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا ندیم کے والد کو ندیم کے ان گندے دوستوں کا علم تھا؟اگر قاتل ندیم کا دوست تھا تو قتل کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ان کو سامنے لایا جائے۔والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے جوان بچوں پر نظر رکھیں کیا پتہ اس معاشرے میں چھپے ظالم کب کسی گھر کو ویران کر دیں۔بے گناہ نوجوان کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگنے والے درندوں کو عبرتناک سزا دی جائےندیم کے خاندان کے ساتھ سرکل بکوٹ کا ہر نوجوان کھڑا ہے۔آئیں مل کر اس قتل کو انجام تک پہنچائیں ندیم کے لیے آواز بلند کریں تا کہ اس کے خاندان کو انصاف مل سکے۔

Leave a reply