نادرالفصام جنہوں نے امریکی موسیقی میں سعودیہ کا نام روشن کیا.

امریکا میں مقیم ایک سعودی شہری کی قومی لباس میں گٹارپرامریکی گیت کی گائیکی کےچرچے دور دورتک ہیں۔ سعودی عرب کے نادر الفصام نے قومی لباس پہن کر پردیس میں انگریزی زبان میں لکھا گیت گا کر مغرب اور مشرق کی ثقافت کا حسین امتزاج پیش کیا ہے۔ موسیقار الفصام کی اس کاوش پر ثقافت اور موسیقی سے دلچسپے رکھنے والے حلقوں کی طرف سے تحسین کی جا رہی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں نے پہلی بار گٹارکو اس وقت تھاما میری عمرپانچ سال تھی۔ گٹار بجانے میں بار بار ناکامی کے باوجود اسے جاری رکھا اورشوق ترک نہیں کیا۔ اب گٹار تھامے بیس سال ہوچکےہیں۔ ان کے والد 1975ء سے امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آباد ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کی جنوبی ریاستوں ٹینیسی اور اوکلاہوما میں قیام پذیر رہے۔ اس وقت میں نوعمر تھا۔ یہ علاقے امریکن بلیوز آرٹ کا گہوارہ ہیں اور یہاں کی ثقافت اور فنون لطیفہ بیسویں صدی کے آغاز میں نسل پرستی کی لعنت سے افریقی امریکیوں کے آلام ومصائب کو بیان کرتے ہیں۔
مزید یہ بھی بڑھیں؛
کالے جادو کی پیدائش؛ ماں نے نومولود بچی کو زندہ دفن کردیا
گیارہ سالہ بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد پھینک دیا گیا
پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر کو گرفتار کرلیا گیا
جسم پر ظاہر ہونے والی وہ علامات جو ڈپریشن کا نتیجہ ہوتی ہیں
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی عالمی بینک کے ریجنل ڈائریکٹر سے ملاقات
برطانیہ میں تقریباً 52 ہزار جائیدادیں گمنام سرمایہ کاروں کی ملکیت. رپورٹ

یہی وجہ ہے کہ اس طرح میرے حواس اور فنکارانہ ذوق ملکی موسیقی کے درمیان پروان چڑھا، میرا یہ شوق بلیوز سے مشتق سمجھا جا سکتا ہے- یہ سب امریکا کے ان علاقوں میں رہنے کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ نادر الفصام نے بتایا کہ ان کا بچپن اور لڑکپن انگریزی زبان کے ماحول میں گذرا۔ انگریزی میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ میں انہوں گٹار کے ساتھ تعلق قائم رکھا۔ مزید سیکھنے کے لیے انہوں نے امریکی انسٹی ٹیوٹ آف میوزک اینڈ ساؤنڈ انجینیرنگ میں ایک کورس کیا۔

وہ باقاعدگی سے الیکٹرک گٹار،عام گٹار اورباس گٹار درست انداز میں بجاتے ہیں۔ باس گٹار ایک موٹا تار والا آلہ ہے جو گٹار اور تال کو یکجا کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک دھات کا آلہ ہوتا ہے جسے ڈوبرو کہتے ہیں۔ اسے شیشے کے ٹکڑے کے ساتھ بجایا جاتا ہے۔ اس کی آواز ہندوستانی ستار سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ الفصام نے سنہ2018ء میں اپنے آبائی ملک ایک فیسٹیول کے ذریعے سعودیوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی جس میں اس نے اپنی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ اس کا ماننا ہے کہ اس کی موسیقی کی کاوش کو عمومی طور پر تمام خلیجی شہریوں اور خاص طور پر سعودی شہریوں نےبھرپور پذیرائی دی۔

Shares: