آپ 18 سال کے ہوتے ہیں تو آپ پر لازمی ہو جاتا ہے اپنا شناختی کارڈ بنانا کیوں کہ آپ سے ہر جگہ پھر یہ ہی مانگا جاتا ہے اب شناختی کارڈ بنانا اتنا آسان نہیں میں شام کے تقریباً ساتھ بجے اپنے دفتر سے نکلتا ہوں اور قریب ہی سیمینس  چورنگی سائٹ ایریا کراچی میں ایک نادرا کا میگا سینٹر ہے، کہا تو یہی جاتا ہے کہ میگا سینٹر ہے 24 گھنٹے کھلا ہے عوام کےلئے سہولت وغیرہ وغیرہ پر میں جب وہا اپنے کارڈ کےلئے جاتا ہوں تو ایک لمبی سی لائن دیکھ کر پہلے تو ارادہ کیا کہ واپس چلتا ہوں پھر سوچا آج نہیں تو کل بنوانا تو ہے ایک گھنٹے تک نمبر بھی آجائے گا، پر وہاں دیکھا تو ایک الگ ہی ماحول تھا صرف وہی حضرات اندر جا رہے تھے جن کی کوئی اندر جان پہچان تھی اور دوسرے وہاں میں نے ایک اور چیز دیکھی اندر سے کچھ سویپر ٹوکن لیکر آتے اور یہاں آکر بھیجتا پھر لوگ ان سے ٹوکن لیکر گارڈ کو ٹوکن دیکھا کر اندر چلے جاتے یہ بھی ایک بہت برا مافیا ایسی جگہوں پر موجود ہوتا ہے، گارڈ حضرات کہے رہے تھے کہ 10 افراد کو جانے دیا جا رہا ہے پر وہا پر ہر گھنٹے میں 3 یا 4 افراد کو جانے دیا جا رہا تھا پھر پورے چار گھنٹے بعد رات گیارہ بجے نادرا میگا سینٹر کے باہر لائن میں کھڑے ہونے کے بعد اندر جانے کا موقع ملا تو وہاں ٹوکن لینے کے بعد معلوم ہوا کے اب یہاں پر 3 سے 4 گھنٹے اور لگنے ہیں کیوں کہ وہاں کائونٹر تو 10 سے اوپر تھے پر ورکنگ میں صرف 2 تھے اب سوال یہ ہے کہ کیا اتنے بڑے میگا سینٹر میں صرف دو بندے رکھے گئے ہیں؟ یا سٹاف تو موجود ہے پر صرف تنخواہیں لینے کےلئے یہاں بندہ پہلے اپنا پورا دن انتظار کرے پھر جا کر اسکو ٹوکن ملتا ہے اور پھر اپنے ٹوکن کا انتظار کریں ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنے ٹوکن کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں پر ہزاروں لوگوں کی خدمت کےلئے صرف دو لوگ موجود اور تنخواہیں پورا اسٹاف اٹھا رہا ہوتا ہے، آپ کسی بھی سرکاری محکمے میں چلے جائیں نا ان کو کوئی بات کرنے کی تمیز ہوتی ہے نا کسی کا خیال، وہ چاھتے ہیں بس کسی نا کسی طریقے سے جتنے پیسہ ہو سکے کما لیا جائے۔ نادرا میگا سینٹر کے باہر ایک بزرگ انکل کو دیکھا بہت غصے میں تھے جب پوچھا تو بولا صبح 8 بجے کا آیا ہوں اور انکو کہا بھی مجھے معلومات لینے دو پر گارڈز نے جانے نہیں دیا ابھی جب میرا نمبر آیا تو بولا فلاں چیز نہیں ہے تو کام نہیں ہوگا یہ بھی لیکر آئیے، مطلب بندہ صبح 8 سے شام 7:30 تک انتظار کرے صرف اور صرف معلومات لینے کے لیے اور ان گارڈز کو کہو کہ معلومات لینے ہے تو وہ آپ کو اپنے دوسرے گارڈ کی طرف اشارہ کرے گا اور کہے گا یہ معلومات فراہم کر رہا ہے میں نے ان سے پوچھا یار نارمل کارڈ کی کیا فیس ہے وہ کہنے لگا بھائی اندر جائو گے تو پتا چل جائے گا مختلف فیس ہیں مطلب اتنی زیادہ معلومات دے دی کہ پھر کبھی ضرورت ہی نا پرے، پھر وہاں لوگ مجبور ہوکر کہتے ہیں اس سے اچھا تھا ہم آزاد نا ہوتے یا پاکستان نہیں بنتا وغیرہ وغیرہ، یہ محکمہ خود عوام کو مجبور کرتے ہیں کہ ہم انکو ہمارے پیارے پاکستان کو برا بھلا کہیں، ہمارے سرکاری دفاتر کے حصول و ضوابط کو بہتر کرنے کےلئے ہماری حکومت کو نادرا ڈپارٹمنٹ کو اور حکومت پاکستان کو سخت توجہ کی ضرورت ہے۔ 

Twitter Handle ( @Ali_Mujahid1 )

Shares: