‏نفرت کیوں ؟ تحریر : خالد اقبال عطاری.

اگست 2019 میں پنجاب میں ایک دل خراش واقعہ پیش آیا جس میں گھریلو جھگڑے میں گریجویشن کے ایک طالب-علم نے فائرنگ کرکے اپنے ہی گھر کے 6 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا. قتل ہونے والوں میں اسکے بھائی بھابھیاں اور بھتیجے شامل تھے. قتل کرنے کے بعد نوجوان نے بھی خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی. ملزم کی خودکشی کرنے سے پہلے کی وڈیو بھی منظر عام پر آئی جس میں اس نے بتایا کہ مجھ سے نفرت کی جاتی تھی کسی کو اتنی نفرت نہ دو کہ وہ دوسروں سے نفرت کرنے لگے.
خودکشی یا کسی کو ناحق قتل کرنا دونوں ہی ناجائز و حرام ہیں. یہ افسوسناک واقعہ دل میں پیدا ہونے والی نفرت کا نتیجہ ہے. دل کا عربی میں قلب کہتے ہیں اور قلب کا معنی ہے بدلنے والا. احادیث کریمہ میں دل کی مثال اس پر کی طرح دی گئی ہے جسے ہوائیں جنگل میں پلٹا دے رہی ہوں.
بچہ ہو بڑا بوڑھا ہو یا جوان زندگی کے شب و روز میں دل مختلف جزباتی کیفیت سے گزرتا ہے کبھی کسی کو افسردہ یا دکھی دیکھ کر ہمدردی کا جزبہ پیدا ہوتا ہے کبھی کسی بات پر خوش بھی ہوجاتا ہے. انسان کبھی کبھار تو ایسا سخی یا رحم دل ثابت ہوتا ہے کہ چڑیوں، کبوتروں اور دیگر پرندوں کو روزانہ دانہ پانی دیتا ہے. اور کبھی ایسا سخت دل کہ کسی بے زبان جانور پر بھی ظلم کرنے سے باز نہیں آتا.
میرے بھائیوں اور بہنوں بہت سے دوسرے جزبات کی طرح محبت( Love) اور نفرت ( Hate) بھی اسی دل کا حصہ ہے. جس سے انسان کو محبت ہوتی ہے اس سے تعلقات بھی اچھے رہتے ہیں. اور معاشرتی زندگی میں امن و سکون قائم رہتا ہے. جبکہ نفرت آپس کے تعلقات کو خراب کردیتی ھے اور رشتے توڑ دیتی ہے. بھائی بہنوں کو آپس میں شوہر کو بیوی سے دوست کو دوست سے دور کروادیتی ہے. نفرت کے سبب. خاندان کا شیرازہ بکھر جاتا ہے اور نام و نشان تک مٹ جاتے ہیں. نفرت کی وجہ سے بھائی کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچا کر خوش ہوتا ہے. نفرت کی سبب انسان بد اخلاق ہوجاتا ہے. یہی نفرت لڑائی جھگڑے کرواتی قتل و غارت اور آپس میں دشمنیاں کروادیتی ہے. جسکا خمیازہ کئی کئی نسلوں تک بھگتنا پڑتا ہے. آجکل حالات ایسے ہیں کہ پیار و محبت کی خوشبو کم پھیلتی ہے. جبکہ نفرت کی آگ ہماری سوسائٹی کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے.
آخر نفرت کیوں ؟ ؟ ؟

نفرت کیوں ہوتی ہے؟
ہر مرض کا کوئی نہ کوئی سبب ضرور ہوتا ہے کسی کی نفرت میں مبتلا ہونے کے کم از کم 9 ممکنہ اسباب( Possible Reasons ) ہو سکتے ہیں
1: جب ہمارا کوئی رشتہ دار یا دوست ہماری امیدوں کے برعکس ہماری توقعات پر پورا نہیں اترتا یا ایمرجینسی کر صورت میں مدد نہیں کرتا تو ہمارے دل میں اس کے لیے نفرت کا بیج اگ سکتا ہے.
2: جب ہمارا ماتحت ہمارے مزاج کے خلاف کام کرتا ہے تو ایک دن آتا ہے کہ وہ ہمارے دل سے اتر جاتا ہے.
3:کسی نے لوگوں کے سامنے ہمیں نیچا دکھایا یا ڈانٹ دیا تو وہ شخص ہمیں برا لگنے لگ جاتا ہے.
4: اصلاح کا غلط انداز بھی نفرت پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے.
5: کامیابی اور ناکامی زندگی کا حصہ ہیں. لیکن کچھ لوگ ناکام ہونے والوں کی حوصلہ شکنی کو اپنی ڈیوٹی سمجھتے ہیں اور یوں وہ شخص ان سے نفرت کرنے لگتا ہے.
6: بولنا ایک فن ہے تو سننا اس سے بڑا فن ہے. اکثر لوگ دوسروں کی بات کاٹنے میں جھجھک محسوس نہیں کرتے. ان کا یہ انداز بھی نفرتیں کمانے والا ہے.
7: بات بات پر غصہ کرنا چیخنا چلانا مشتعل ہوجانا یا بد اخلاقی سے بھی نفرتیں جنم لیتی ہیں.
8: کسی کے سودے پر سودے کرنا یا رشتے پر رشتہ بھیجنا بھی نفرتیں پھیلاتا ہے.
9:؛ کسی کے بارے میں شک و بد گمانی یا حسد بھی محبتوں کو ختم کرنا اور نفرتوں کو جنم دینا ہے.
اللہ پاک ہمیں محبتیں پھیلانے اور نفرت کو عام کرنے والوں کاموں اور طریقے سے محفوظ فرمائے.

Comments are closed.