حکومت اور اپوزیشن دونوں کو گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ پر آمادہ کیا جائے گا.مرکزی مسلم لیگ کا اجلاس میں فیصلہ
مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم ،نفرتوں کے خاتمے کے لئے مرکزی مسلم لیگ کردار ادا کرتی رہے گی، حکومت و اپوزیشن ذاتی انا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے استحکام پاکستان کے لئے کردار ادا کریں. دشمنوں کی سازشیں اتحاد سے ہی ناکام بنائی جا سکتی ہیں.مرکزی مسلم لیگ خدمت کی سیاست کا سفر جاری رکھے گی،عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے ہی جمہوریت مضبوط ہو گی.پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کی تحریک میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں.
ان خیالات کا اظہار مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں مرکزی مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل سیف اللہ خالد، نائب صدر حافظ طلحہ سعید، ترجمان تابش قیوم سمیت ڈویژنل ذمہ داران چودھری سرور، حمید الحسن، شیخ فیاض ،عمران بھٹی و دیگر نے شرکت کی. اجلاس میں مرکزی مسلم لیگ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم کے خاتمے کے لئے مرکزی مسلم لیگ اپنا کردار جاری رکھے گی، اجلاس میں طے کیا گیا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ پر آمادہ کیا جائے گا.
خالد مسعود سندھو نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت اپنے ایک سالہ حکمرانی کی کامیابی کا جشن منارہی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری،بدامنی نے عوام کو بے حال کر دیا ہے.آزادی اظہار رائے پر پابندیاں،انٹرنیٹ ،سوشل میڈیا کی بندشیں مسائل کا حل نہیں. اسٹاک ایکسچینج کے اوپر جانے سے غریب کا گیس ،بجلی کا بل کم نہیں ہو رہا.حکومت معاشی کامیابی کے دعوے کر رہی ہے، لیکن حقیقت عوامی بیانئے سے ظاہر ہو رہی ہے۔بجلی، گیس کے بلوں نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں،بجلی اور گیس کے بل شہریوں کی تنخواہوں سے زیادہ آ رہے ہیں. مہنگائی، بے روزگاری ،بدامنی میں اضافہ ہوا ہے. معیشت مستحکم کرنے کے دعویدار حکمران عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکے،ایسے میں مرکزی مسلم لیگ خدمت کی سیاست کا سفر جاری رکھتے ہوئے عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی. ہم اقتدار میں رہے بغیر ہی خدمت انسانیت کا وہ کام کر رہے ہیں جو حکومتوں کو کرنا چاہئے.مرکزی مسلم لیگ کا ہر کارکن خدمت کے جذبے سے سرشار ہے اور رہے گا.
خالد مسعود سندھو کا مزید کہنا تھا کہ ملک معاشی طور پر تب ہی مستحکم ہو سکتا ہے جب صرف نعروں اور دعووں کی بجائے عملی اقدامات کیے جائیں۔ حکومت آئی ایم ایف سے امیدیں لگانے کی بجائے سود کے خاتمے کے لئے فعال کردار ادا کرے۔ عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حکمران اپنی ترجیحات درست کریں اور غریب عوام کی مشکلات کا تدارک کریں۔