نہیں، نہیں، نہیں۔۔۔
یہ تین لفظ بظاہر چھوٹے ہیں، لیکن عورت کی زندگی میں ان کی طاقت بے حد بڑی ہوتی ہے۔ ہماری معاشرتی روایات میں خواتین کو اکثر سکھایا جاتا ہے کہ وہ نرم مزاج، برداشت کرنے والی، اور خاموش رہنے والی ہوں۔ لیکن کیا ہم کبھی یہ سکھاتے ہیں کہ عورت کو "نہیں کہنا” بھی آنا چاہیئے؟”نہیں” کہنا کمزوری نہیں، شعور ہے،عورت جب کسی چیز سے انکار کرتی ہے، تو اکثر اُسے ضدی، خودسر یا بدتمیز سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ "نہیں” کہنا، ایک مضبوط ذہن، خود اعتمادی اور حد بندی کی نشانی ہے۔ جب ایک عورت نہیں کہتی ہے، تو وہ دراصل خود کو، اپنے جذبات کو، اور اپنی زندگی کو ترجیح دے رہی ہوتی ہے۔
کب "نہیں” کہنا ضروری ہے؟
جب دل راضی نہ ہو،خواہ وہ کسی رشتے کی بات ہو، شادی، یا کسی تعلق کی نوعیت، اگر دل مطمئن نہیں ہے، تو نہیں کہنا حق ہے۔ عورت کو مجبور نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ محض خاندان یا سماج کے دباؤ میں فیصلے کرے۔ جب جسمانی یا ذہنی حدود کی خلاف ورزی ہو،اگر کوئی عورت کی جسمانی یا ذہنی حدوں کو پار کرنے کی کوشش کرے، چاہے وہ قریبی ہو یا اجنبی، تو "نہیں” کہنا ایک حفاظتی دیوار ہے۔ اپنی حفاظت کو اولین ترجیح دینا بزدلی نہیں بلکہ عقلمندی ہے۔ہر بار "ہاں” کہنا، عورت کو تھکا دیتا ہے۔ اگر کوئی کام آپ کی ذہنی یا جسمانی صحت پر اثر ڈال رہا ہے، تو اسے رد کرنا سیکھنا ضروری ہے۔ اپنی حدوں کو سمجھنا اور ان کا دفاع کرنا زندگی کو متوازن بناتا ہے۔کبھی کبھی لوگ عورت کی نرم دلی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ بار بار جذباتی بلیک میلنگ، یا فائدہ اٹھانے کی کوشش پر خاموش رہنا خود کے ساتھ زیادتی ہے۔ ایسے وقت میں "نہیں” کہنا ضروری ہوتا ہے۔
"نہیں” کہنا سیکھنا کیسے ممکن ہے؟سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کی رائے، احساسات اور حدود اہم ہیں۔چھوٹی چھوٹی باتوں میں "نہیں” کہنے کی مشق کریں، جیسے غیر ضروری وعدے، یا ایسے کام جن کا آپ پر بوجھ ہو۔دوسروں کی ناراضی کا خوف چھوڑ دیں،سب کو خوش رکھنا ممکن نہیں، اور نہ ہی یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔ اپنی خوشی کو ترجیح دیں۔صاف گوئی سے بات کریں،”نہیں” کہنے کے لیے بے احترامی یا سختی کی ضرورت نہیں، بلکہ نرمی سے لیکن واضح انداز میں انکار کرنا سیکھیں۔
عورت کا "نہیں” کہنا، اُس کی خودمختاری، شعور اور طاقت کی علامت ہے۔ یہ صرف انکار کا لفظ نہیں، بلکہ یہ اعلان ہے کہ "میری زندگی، میرے فیصلے میرے ہاتھ میں ہیں۔”یاد رکھیں، جب عورت "نہیں” کہنا سیکھ جاتی ہے، تو وہ اپنی تقدیر خود لکھنا شروع کر دیتی ہے۔نہیں، نہیں، نہیں،یہ الفاظ کمزور نہیں، بہادر لوگوں کے ہوتے ہیں۔