ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کی روزمرہ استعمال ہونے والی میک اپ کی مصنوعات میں مضرصحت کیمائی مادہ فتھالیٹس پایا جاتا ہے جو ذیابیطس ٹائپ ٹو سمیت سنگین بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
باغی ٹی وی : تحقیق کے مطابق فتھالیٹس زہریلے کیمیائی مواد کی ایک قسم ہے جو ہیئر اسپرے اور آفٹر شیو جیسی متعدد دیگر مصنوعات میں پائے جاتے ہیں،فتھالیٹس پلاسٹک کی پائیداری بڑھانے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکل ہیں جیسے ذاتی نگہداشت کی مصنوعات کے علاوہ اور خوراک اور مشروبات کی پیکیجنگ کھلونوں میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔
اسٹربیری پھل کی حقیقت جسے جان کر دنگ رہ جائیں
یہ جلد میں داخل ہو کر جگر، گردوں، پھیپھڑوں اور دیگر اعضاء کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور اس کے استعمال سے خواتین میں ٹائپ 2 ذیابیطس لاحق ہونے کے واقعات میں 63 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہےفتھالیٹس کا لمبے عرصے تک استعمال سے بانجھ پن، ذیابیطس اور دیگر اینڈوکرائن عوارض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
غذا جو بڑھتی عمر کیساتھ دل و دماغ کی حفاظت کرتی ہے
اینڈو کرائن سوسائٹی آف کلینیکل اینڈو کرائنولوجی اینڈ میٹابولزم جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں تجویز کیا گیا ہے کہ روز مرہ استعمال کی مصنوعات جیسے نیل پالش، شیمپو اور پرفیوم میں اس کیمیائی مواد کی موجودگی کی جانچ کے لیے معائنہ ہونا چاہیے۔
یونیورسٹی آف مشی گن سکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والی ماہر صحت عامہ سنگ کیون پارک کا کہا کہ چھ سال تک مضر صحت کیمیکل کے استعمال سے خواتین ، خصوصا سفید فام خواتین میں ذیابیطس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق سفید فام خواتین میں ایشیائی اور افریقی خواتین کی نسبت ذیابیطس سے متاثر ہونے کے امکانات 30-63 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
دوسری جانب 7 فروری کو اینلس آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اگر پری ڈائبیٹس میں مبتلا افراد وٹامن ڈی کھانے کی مقدار بڑھا دیں تو مکمل ذیابیطس کی کیفیت کا خطرہ 15 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
رات دیر تک جاگنا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات بڑھا دیتا ہے، تحقیق
پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت کروڑوں افراد ایسے ہیں جو ذیابیطس کے کنارے پر موجود ہیں اور اس کا ایک اہم ٹیسٹ خون کے ذریعے کیا جاتا ہے جس میں ہیموگلوبن سے جڑے گلوکوز کی کیفیت کو ناپا جاتا ہے۔ وٹامن ڈی قدرتی طورپر کئی غذاؤں میں پایا جاتا ہے اور گولیوں کی صورت میں بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ دھوپ میں وقت گزارنے سے انسانی جلد اسے قدرتی طور پر تیار کرنے میں مدد دیتی ہے۔
وٹامن ڈی اور بلڈ شوگر کے درمیان پہلے ہی تعلق دریافت ہوچکا ہے۔ یہ وٹامن انسولین کے انجذاب اور استحالے کو بھی بہتر بناتی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین جسم میں وٹامن ڈی کی کم مقدار اور ذیابیطس کے درمیان تعلق پر بھی غورکرچکے ہیں۔
تین سال تک ماہرین نے کئی رضاکاروں پر تحقیق کی ہے اورمزید سال اس کا جائزہ لیا ہے۔ ان میں سے جن مریضوں کو وٹامن ڈی دیا گیا ان کی 22 فیصد تعداد کو ذیابیطس سے قبل کی کیفیت سے مکمل ذیابیطس لاحق ہوگئی جبکہ فرضی دوا (پلے سیبو) کھانے والے 25 فیصد افراد مکمل ذیابیطس کے مریض بن گئے۔ اب اگر ان اعدادوشمار کو 100 فیصد پر لایا جائے تو وٹامن ڈی کھانے سے پری ڈایبیٹس سے ڈائبیٹس میں جانے کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوسکتا ہے اب اگر اسے دنیا بھر پر لاگو کیا جائے تو وٹامن ڈی ہر سال لاکھوں کروڑوں افراد کو شوگر کا مریض بننے سے بچایا جاسکتا ہے۔