اس وقت دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کووڈ 19 یعنی کرونا وائرس کا خوب زور ہے جس سے بچاؤ کے لئے گورنمنٹ نے ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن کر رکھا ہے جس کی بدولت لوگوں کے کافی زیادہ کاروبار بند ہیں مگر جن کے چل رہے ہیں وہ بھی ٹائمنگ کم ہونے اور لوگوں کے پاس پیسے کی قلت کی بدولت متاثر ہو کر رہ گئے ہیں لاک ڈاؤن کرنا کرونا سے بچاؤ کیلئے انتہائی ضروری تھا اگر لاک ڈاؤن نا کیا جاتا تو خدانخواستہ ملکی صورت حال کافی بگڑ سکتی تھی یہی وقت ہے جس میں اسلام و پاکستان سے مخلص افراد کی پہچان ہو رہی ہے
زندہ رہنے کیلئے کھانا پینا انتہائی ضروری ہے ہمارا پیٹ یہ نہیں دیکھتا کہ اس وقت لاک ڈاؤن ہے یاں پھر ہمارے پاس خریدنے کیلئے پیسے نہیں اس وقت کاروبار معطل ہیں لہذہ اس جسم و جان کا رابطہ برقرار رکھنے کیلئے کھانے کی طلب تو ہوتی ہی ہے اور یہ طلب ہم دکانوں ،منڈیوں اور لوگوں سے ضروری اشیاء خرید کر پوری کرتے ہیں مگر اس مشکل وقت میں بھی وہی منافع خور متحرک ہو چکے ہیں جو کل بھی پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر رہے تھے یہ ایسے بدبخت لوگ ہیں جو مجبور کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر اپنی پیسے جمع کرنے کی ہوس پوری کرتے ہیں ان درندہ صفت لوگوں نے حالات کا فائدہ اٹھا کر مارکیٹ سے بہت سی اشیاء غائب کرکے اپنے گوداموں اور گھروں میں سٹاک کر لی ہیں تاکہ وہ ان اشیاء کو اپنی مرضی کی قیمتوں پر فروخت کر سکیں حالانکہ آئین پاکستان میں ان منافع خور و بلیک مارکیٹنگ لوگوں کیلئے منافع خوری ایکٹ 1977 اور فوڈ سٹف کنٹرول ایکٹ 1958 کے تحت کاروائی کرکے سزائیں دینے کا اختیار موجود ہے مگر افسوس کہ آج دن تک شاید ہی کسی منافع خور کو قرار واقعی سزا ملی ہو کیونکہ بلیک مارکیٹنگ وہی لوگ کرتے ہیں جو با اثر اور مالی طاقتور ہوتے ہیں مگر ہمارے ملک میں ایسے لوگوں کو ہاتھ کم ہی ڈالا جاتا ہے باقی کاغذی کاروائی پوری کرنے کیلئے چھوٹے چھوٹے غریب دکانداروں کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے اور اپنی کاروائی کرنے کا ثبوت پیش کیا جاتا ہے
ایسے منافع خور ملک و ملت کی جڑیں کاٹ رہے ہیں اور یہ لوگ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ان لوگوں کیلئے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ
اور تو اس (دولت) میں سے جو اللہ نے تجھے دے رکھی ہے آخرت کا گھر طلب کر،اور دنیا سے (بھی) اپنا حصہ لینا نا بھول اور تو احسان کر جیسا احسان اللہ نے تجھ سے فرمایا ہے اور ملک میں فساد انگیزی تلاش نا کر ،بیشک اللہ فساد بپا کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا (سورہ القصص)
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے صاف واضح کر دیا کہ اپنا نفع لینا نا بھول اور دنیا کے ساتھ ساتھ اخروی زندگی کا بھی خیال کیا جائے اور ناجائز منافع خوری کرکے فساد بپا نا کیا جائے کیونکہ ناجائز منافع خوری سے فساد بڑھتا ہے مہنگائی بڑھ جاتی ہے اشیاء لوگوں کی پہنچ سے دور ہو جاتی ہے اور وہ مجبور ہوکر چوری ڈکیتی اور بعض مرتبہ خود سوزی تک کرتے ہیں جس سے ملک کا امن خراب ہوکر فساد بڑھتا ہے اور فسادی کو اللہ رب العزت سخت ناپسند کرتے ہیں اور روز قیامت ایسے لوگ ڈبل سزا کے مستحق ہونگے اول چیزوں کا بحران پیدا کرکے منافع خوری کے اور دوم فساد برپا کروانے کے
ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو ،آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقے سے نا کھاؤ،لین دین ہونا چاہئیے آپس کی رضا مندی سے اور اپنے آپ کو قتل نا کرو یقین مانو کہ اللہ تمہارے اوپر مہربان ہے (سورہ النساء)
اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے وضع کر دیا کہ اپنے بھائیوں کا مال ناجائز طریقے سے نا کھاؤ لین دین ضرور کرو مگر دو طرفہ رضا مندی سے مگر یہاں یہ سوچنا ہوگا کہ منافع خور تو اپنے نفع پر راضی ہے جبکہ خریدار مجبور ہو کر چیز خرید رہا ہے اور وہ اپنے دل میں کہے گا کہ اس نے زیادہ منافع لے کر زیادتی کی ہے یہ چیز اتنے کی نہیں میں مجبور ہو کر خرید رہا ہوں تو اس صورت فروخت کنندہ نے مجبور کرکے چیز فروخت کی اور صارف چیز خرید تو رہا ہے مگر وہ مطمئن نہیں بلکہ مجبور ہے ایسی صورت میں باہمی رضا مندی نہیں بلکہ یک طرفہ منافع خور کی ہی رضا مندی ہے لہذہ منافع خور زیادتی کر رہا ہے اور ایک مجبور صارف کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے
اس موجودہ دور میں گورنمنٹ کی طرف سے ہر چیز کے نرخ مقرر کئے گئے ہیں جن کے مطابق چیزیں بیچنا دکاندار و کاروباری افراد پر لازم ہے اگر وہ اس طے کردہ قیمت سے زائد لے گا تو وہ ناجائز منافع خوری اور فساد فی الارض کا مرتکب ہوگا
کچھ دکاندار بڑے دکانداروں سے مجبور ہوکر اصل قیمت سے زائد پر مال خریدتے ہیں اور آگے معقول نفع لے کر بیچتے ہیں ایسی صورت میں گناہگار اور فساد فی الارض کا مرتکب وہی بڑا کاروباری ہوگا جس نے خود اپنی مرضی سے نفع ناجائز لیا ہے چھوٹا دکاندار مجبور ہوکر اپنی دکان و کاروبار چلانے کیلئے اس سے خرید کر معقول نفع پر بیچ رہا ہے لہذہ وہ مجبور ہیں ناجائز منافع خوری کے مرتکب نہیں
بلیک مارکیٹنگ اور ناجائز منافع خوری کل بھی حرام تھی اور آج بھی لہذہ اپنا اصل نفع لے کر دنیا کیساتھ آخرت بھی سنواریں اور فساد فی الارض کے مرتکب ہونے سے بچیں کیونکہ یہ وقت لوگوں سے ہمدردی و ایثار کرنے کا ہے اور اسی ہمدردی و ایثار کے عیوض اللہ رب العزت خوش ہو کر ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب کرینگے
Shares: