نسل پرستی نے کہاں کہاں ڈیرے ڈال لیے.

باغی ٹی وی :انگلینڈ میں کرکٹرز کے ساتھ نسل پرستی کے ناقابل تردید واقعات کے بعد اب امپائرنگ میں بھی اس گھٹیا عمل کے الزامات سامنے آئے ہیں اور الزام لگانے والوں میں انگلینڈ کے سابق انٹرنیشنل امپائر بھی شامل ہیں اور انہوں نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ پر براہ راست الزام لگاتے ہوئے اسے رکاوٹ قرار دیا ہے اور ثبوت کے طور پر ڈوسیئرز بھی پیش کر دیا ہے.
سابق ٹیسٹ امپائر جان ہولڈر بھی ان لوگوں میں شامل ہوگئے ہیں جو انگلش کرکٹ میں نان وائٹ میچ آفیشلز کی کمی کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ہولڈر نے ایک پیشہ ور امپائر کی حیثیت سے تین دہائیوں سے فرائض سر انجام دیئے ، انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ 1992 کے بعد سے کوئی بھی غیر سفید فام امپائر فرسٹ کلاس لسٹ میں مقرر نہیں کیا گیاہے۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے میچ ریفری ، امپائرز ،مینٹور یا امپائرز کوچ کوئی بھی غیر سفید فام نہیں آیا.کرک سین کی رپورٹ کے مطابق سابق کاؤنٹی کھلاڑی اسماعیل داؤد کے ساتھ کچھ اور ہی ہوا،ان کا امپائرنگ میں کیریئر ختم ہوگیا.ہولڈر نے ای سی بی پرنسل پرستی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ برسوں کی پریکٹس ہے. ایک آزادانہ انکوائری ضروری ہے جو ہیومن رائٹس کمیشن کرے.
مذکورہ شخصیات نے اپنے بہت سارے خدشات ای سی بی عہدیداروں کے ساتھ شیئر کئے لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہیں ای سی بی پر یقین نہیں ہے اور ان شکایات کی تحقیقات کی راہ میں ای سی بی جان بوجھ کر رکاوٹ اور مداخلت کر تا آیا ہے اور ان کے پاس ثبوت پر مشتمل ڈوسیئرز ہے.
اسٹمپ آؤٹ ریسز ازم کے مطابق ای سی بی کی تاریخ میں ہولڈر اور ونک برن ہولڈر واحد نسلی اقلیتی امپائر ہیں۔
11 ٹیسٹ اور 19 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں امپائرنگ کرنے والے ہولڈر نے کہاہے کہ میری ریٹائرمنٹ کو اب 11 سال ہوچکے ہیں اور وانبرن (ہولڈر) کے لئے 10 سال باقی ہیں ، اور ابھی تک کوئی اور سفید فام امپائر پینل میں شامل نہیں کیے گئے ہیں۔میرا یقین ہے کہ اس عہدے کے لئے صرف گوروں کو ملازمت دینے کی قطعی پالیسی ہے۔ امپائرز کے انتخاب ، تربیت اور رہنمائی سے متعلق ایک شفاف پالیسی کی ضرورت ہے جو موجود نہیں ہے۔
ایسے ہی الزامات کرکٹ میدان میں عظیم رفیق نے اپنے سابق کلب یارکشائر پر لگائے جس کی تحقیق جاری ہے

Shares: