نماز اسلام کا اہم ترین رکن ہے، نماز کو دین کا ستون بھی کہا گیا، نماز مومن اور کافر کے درمیان فرق کرتی ہے، نماز کا قرآن میں سینکڑوں جگہ اور احادیث میں تو ہزاروں بار ذکر آیا ہے،
چند آیات اور احادیث پیش خدمت ہیں،
جو بے دیکھی چیزوں پر ایمان لاتے ہیں ، اور نماز قائم کرتے ہیں ، اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا اس میں سے ( اللہ کی خوشنودی کے کاموں میں ) خرچ کرتے ہیں، بقرہ 3
نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو ، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
بقرہ 43
اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو ۔ نماز بھاری ضرور معلوم ہوتی ہے ، مگر ان لوگوں کو نہیں جو خشوع ( یعنی دھیان اور عاجزی ) سے پڑھتے ہیں، بقرہ 45
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو ، اور ( یاد رکھو کہ ) جو بھلائی کا عمل بھی تم خود اپنے فائدے کے لیے آگے بھیج دو گے اس کو اللہ کے پاس پاؤ گے ۔ بیشک جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے ۔ بقرہ 110
اور تم جہاں سے بھی ( سفر کے لیے ) نکلو ، اپنا منہ ( نماز کے وقت ) مسجد حرام کی طرف کرو ۔ اور یقینا یہی بات حق ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے آئی ہے ۔ ( ٩٨ ) اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے ۔ بقرہ 149
اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو ۔ بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے بقرہ 153
یہ تو چند آیات تھیں اس کے علاوہ بے شمار آیات ہیں اب چند مشہور احادیث ملاحظہ فرمائیں،
آپ نے فرمایا کہ عصر کی نماز جلدی پڑھ لو۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی، اس کا نیک عمل ضائع ہو گیا۔ صحیح بخاری 553
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، آدمی اور شرک و کفر کے درمیان ( فاصلہ مٹانے والا عمل ) نماز چھوڑنا ہے ، مسلم 247
سیّدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا یہ ارادہ ہے کہ میں جوانوں کو جلنے والی لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں، پھر میں ایک آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، اور خود نماز سے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کے پیچھے چلا جاؤں اور ان سمیت ان کے گھروں کو جلا دوں۔ اللہ کی قسم! اگر ان میں سے کسی کو یہ پتہ چل جائے کہ اسے نماز میں حاضر ہونے پر گوشت والی اچھی سی ہڈی یا دو کھر ملیں گے تو وہ ضرور آئے گا، اور اگر ان کو پتہ چل جائے کہ اس نماز میں کتنا اجر وثواب ہے تو یہ ضرور حاضر ہوں، اگرچہ ان کو سرینوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے،
مسند احمد 2468
تمام آیات اور احادیث کو لکھنا ناممکن ہے لیکن آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کتنی سخت وعید ہے نماز چھوڑنے پہ لہذا ہمیں کسی بھی حالت میں نماز نہیں چھوڑنی چاہیئے، یہ سب شیطان کا بہکاوے ہیں کہ کل سے شروع کروں گا لیکن کل کل کرتے سالوں بیت جاتے ہیں،
اگر ہم بستر سے اٹھ کر نماز کے لیئے مسجد نہیں جا سکتے تو ہم کیسے امید لگا سکتے ہیں کہ ہم مر کے سیدھے جنت میں جائیں گے؟ تمام بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ کل نہیں بلکہ آج اور ابھی سے نماز شروع کریں اور اس کا آسان حل مجھے یہ نظر آیا آپ بھی آزمائیں ان شاء اللہ آپ بھی نمازی بن جائیں گے میرا آزمودہ عمل ہے کہ جب بھی اذان کی آواز سنیں اسی وقت سب کام چھوڑ کر صرف وضو کر لیں، جب آپ کی یہ عادت بن جائے گی تو یقین کیجیئے نماز آسان ہو جائے گی لیکن کرنا یہ ہے کہ اذان سنتے ہی موبائل فون رکھ دیں سارے کام چھوڑ دیں اور وضو بنا لیں بس
کیپ ٹاؤن ساوتھ افریقہ
@Mudasir_SA








