کسی خاص بندے کا نام ٹی وی پر لینے کی پابندی عائد کی گئی ؟پیمرا سے جواب طلب

0
146
qaima cometi

ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید علی ظفر کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر خالدہ عطیب اور سینیٹر کامران مرتضیٰ کے ناموں کی نیشنل پالیسی بورڈ میں بطورممبران کی منظوری،وزارت اطلاعات ونشریات اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار ذمہ داریوں سے متعلقہ امور اورفائر وال کے حوالے سے متعلقہ امور پر بریفنگ حاصل کی گئی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات سینیٹر سید علی ظفر نے اراکین کمیٹی، وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات اور وزارت اطلاعات ونشریات کے نمائندوں کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں خوش آمدید کہا اور قائمہ کمیٹی کی جانب سے ملکی معاملات میں بہتری کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انتہائی اہم ادارہ ہے کوشش کی جائے گی کہ پاکستان کے آئین کے تحت تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنائے۔ آزادی اظہار رائے ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ وزارت کے ساتھ مل کر ایسا لائحہ عمل اختیار کیاجائے گا جس کے تحت عوام کو نہ صرف حقائق پر مبنی معلومات کی رسائی میسر ہو بلکہ ان اداروں سے متعلقہ لوگوں کے مسائل کا احسن طریقے سے تدارک بھی عمل میں لایا جائے۔

میرے نام سے طالبان کے حق میں ایک آرٹیکل سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا،جو فیک تھا،عرفان صدیقی
قائمہ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کو متوازن کرنا ہوگا۔میرے نام سے طالبان کے حق میں ایک آرٹیکل سوشل میڈیا پر پھیلا ہوا ہے۔میں نے ایف آئی اے اور دیگر لوگوں سے کہا ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوسکا۔سوشل میڈیا پر جھوٹی اورمن گھڑت خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔یہ معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز لاہورمیں اپنے دفتر کے لئے ایک قلعہ بنوا رہی ہیں۔یہ سب جھوٹ ہے حقیقت کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔دوسروں کی عزت کی دھجیاں نہیں اڑانی چاہیں۔لوگوں کو چاہیے آزادی اظہار رائے کو ذمہ داری سے استعمال کریں۔ رکن کمیٹی جام محمد نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا خیال رکھاجائے مگرہمیں جعلی اورمن گھڑت خبروں کے تدارک کے لئے بھی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے ہم سب ایک معاشرے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنا کردار مزید موثر بنانا ہوگا اور اس فورم کو ملک و قوم کے مفاد میں استعمال کرنا ہوگا۔

معاشرے میں آپ اپنے گھر میں محفوظ نہیں، ہوٹل میں محفوظ نہیں،پرویز رشید
رکن کمیٹی سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سوشل میڈیا پر صرف جھوٹ ہی نہیں بولاجاتا جو زبان استعمال کی جاتی ہے وہ ہمار ی اسلامی اور معاشرتی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی۔دکھ اس وقت ہوتا ہے جب اس زبان کا استعمال سیاسی لوگوں کی طرف سے شروع کیا جاتا ہے۔ایسی زبان استعمال کی گئی جسے استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اس معاشرے میں آپ اپنے گھر میں محفوظ نہیں آپ کہیں سیر کرنے چلے جائیں آپ ہوٹل میں محفوظ نہیں ہیں۔سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے تقاضے بھی پورے ہونے چاہئیں۔جو چینل لندن میں جھوٹا قرار دیا جاتا ہے وہ پاکستان میں نمبر ون ہوتا ہے۔سینیٹر عبدالشکور خان نے کہا کہ جو بھی پارٹی حکومت میں ہوتی ہے وہ میڈیا کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔بانی پی ٹی آئی کا نام لینے پر بھی پابندی ہے۔یہ تو کسی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا۔ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ آج جو ہو رہا ہے کل ان کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو۔

وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ہم جمہوری روایات کے امین ہیں۔وزارت اطلاعات کی جانب سے آپ کو مکمل تعاون حاصل ہوگا۔ہمارے لیڈر نے سکھایا ہے کہ سیاسی مخالف زخمی ہوتو اس کے گھر جاکر تیمار داری کی جاتی ہے۔ بہت اہم معاملات نوازشریف کے دورمیں پارلیمان میں آئے اور اس پر ووٹنگ کروائی گئی۔ملک کی بہتری کیلئے جو اقدمات اٹھائے جائیں گے۔

میڈیا ورکر اور رپورٹر کا استحصال نہیں ہونا چاہئے۔سیکرٹری اطلاعات
سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ قومی معاملات پر پالیسی بنانا وزارت اطلاعات و نشریات کا کام ہے۔ میڈیا سے متعلق حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کے معاملات بھی ڈیل کیے جاتے ہیں۔ پرنٹ میڈیا انڈسٹری کی ترقی کے لئے سہولیات کی فراہمی،حکومتی اشتہارات، نیوز پیپر کی آڈٹ سرکولیشن، ڈیجیٹل میڈیا پر حکومتی معاملات کی پروجیکشن اور پروموشن سمیت بیرونی پبلسٹی، براڈ کاسٹنگ وغیرہ کو ڈیل کیا جاتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کی انتظامی، انٹرنل، ایکسٹرنل ونگ، سینٹر آف ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے ساتھ ڈیجیٹل میڈیا ونگ بھی ہے۔ وزارت اطلات کے ماتحت اداروں میں پی آئی ڈی، پیمرا، اے ڈی سی اور سینٹرل بورڈ آف فلمز سینسر شامل ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ انفارمیشن سروس اکیڈمی، پیمرا،آئی ٹی این ای، پی سی پی، پی آئی سی،این ٹی پی، پی ٹی وی سی،پی بی سی، اے پی پی سی اور ایس آر بی سی جیسے ادارے بھی وزارت کے ماتحت کام کرتے ہیں۔وفاقی وزیرا طلاعات ونشریات نے کہا کہ 1.6ارب ہم نے اس حکومت کے دورمیں نیوز انڈسٹری کے کلیئر کئے ہیں۔ نیوز پرنٹ پر دس فیصد جو ٹیکس لگایا گیاتھا اس کو ختم کرنے کی درخواست وزیراعظم پاکستان کو کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ رپورٹرز اور عملے کو تنخواہوں میں اضافہ دیا جائے۔میڈیا ورکر اور رپورٹر کا استحصال نہیں ہونا چاہئے۔

ملک میں دوہزار اخبارات ہیں، دو سو اخبارات اے پی این ایس کے ممبرز ہیں،قائمہ کمیٹی میں انکشاف
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کیا آپ نے ورکرز کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کرنے کو مانیٹر کرنے کا کوئی سسٹم بنایا ہے۔ آئندہ اجلاس میں صحافی تنظیموں کے نمائندوں کو بلاکر پوچھا جائے کہ یہ فوائد ورکرز کو مل رہے ہیں یا نہیں۔جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی بی اے نے تحریری پریس ریلیزمیں اس کو انشور کیا ہے آئی ٹی این ای موجود ہے اس فورم پر کوئی بھی ملازم جاتا ہے اس کی بات سنی جاتی ہے۔وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت کسی بھی پرائیوٹ ٹی وی چینل کے اشتہارات بند نہیں کئے گئے ہیں۔ سب کو ان کی رینکنگ کے مطابق اشتہارات مل رہے ہیں۔ انہوں نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا کہ ملک میں دوہزار اخبارات ہیں،ڈمی اخبارات کے حوالے سے اے پی این ایس کو کہا ہے بیٹھ کر لائحہ عمل بنائے۔دوہزارمیں سے دو سو اخبارات اے پی این ایس کے ممبرز ہیں،قائمہ کمیٹی نے ان اخبارات کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لیں۔

میڈیا یونیورسٹی ایک نیا سفید ہاتھی کھڑا کرنے کے مترادف ہوگا۔وزیر اطلاعات ن
سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ اے بی سی کا سسٹم صحیح نہیں ہے اس میں شفافیت لانی چاہیے اور اصلاح کی بہت ضرورت ہے۔سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ جتنی اے بی سی میں سرکولیشن بتائی گئی ہے اتنے پاکستان میں پڑھے لکھے لوگ بھی نہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت پاکستان کا اپنا ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہونا چاہئے۔ جس کے لئے پاک چائنہ فرینڈشپ سنٹر میں کام کیا جائے گا۔چین کی جانب سے یہ تحفہ تھا، اس عمارت کا بہت برا حال ہے اوریہ میڈیا یونیورسٹی بنانے کیلئے عمارت دی گئی تھی لیکن میڈیا یونیورسٹی ایک نیا سفید ہاتھی کھڑا کرنے کے مترادف ہوگا۔ سنٹرفار ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے نام سے ادارہ بنارہے ہیں۔ایکسٹرنل پبلسٹی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کوبتایا کہ ایکسٹرنل پبلسٹی کے لئے 21 ممالک میں 23 پوسٹیں ہیں۔ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ وہاں کے کلچر، ثقافت اور روایات کو دیکھتی ہے اور پاکستان کے باہر پاکستان کی پبلسٹی کرتی ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید علی ظفر نے ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کی گزشتہ دوسال کی کارکردگی اور طریقہ کار کے متعلقہ رپورٹ طلب کر لی۔

پی ٹی وی ایک اہم ادارہ اس کی بہتری کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے،چیئرمین کمیٹی
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی وی ایک قومی اثاثہ ہے اس کی بہتری اور بحالی کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی وی سپورٹس پر کرکٹ کے رائٹس حاصل نہیں کیے گئے تھے اس دفعہ آئی سی سی سے رائٹس بھی لے ہیں جس سے ادارے کے آمدن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی طرف جا کر اس ادارے کے لئے بہتری لائی جائے گی۔ قائمہ کمیٹی اس ادارے کی بہتری کے لئے سفارشات فراہم کرے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی ایک اہم ادارہ ہے اس کی بہتری کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ادارہ صرف حکومتی پروجیکشن کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈرامے دنیا بھر میں مقبول تھے اور لاکھوں لوگ اس کو دیکھتے تھے۔

ہم نے غریب عوام کو انٹرٹین سے محروم کر رکھا،فلموں پرپابندی ختم ہونی چاہیے،پرویز رشید
سینیٹر عبدالشکور نے کہا کہ ہمیں اپنے مذہبی اور معاشرتی روایات کے اندر رہ کر پروگرام دکھانے چاہیں۔ مغرب کی پیروی نہ کی جائے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے غریب عوام کو انٹرٹین سے محروم کر رکھا ہے فلم کے لئے سکرینیں بہت کم ہے ان کی تعداد زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ فلموں پرپابندی ختم ہونی چاہیے۔ جدیا ٹیکنالوجی نے دنیا بھر میں بڑی تبدیلیاں لائی ہیں۔ دنیا بھر کے بچے جو فلمیں دیکھ سکتے ہیں ہمارے بچے ان سے کیوں محروم رہیں۔وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک بھی اپنی فلموں کے ذریعے اپنی نئی نسل کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں ہمیں بھی اپنے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی اوران چیزوں سے آراستہ کرنا چاہیے۔ وقت کا تقاضا ہے کشادگی کا مظاہرہ کیا جائے۔سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ پی ٹی وی کے پاس بہت زیادہ قیمتی اثاثے ہیں۔ ریڈیو پاکستان کی یہاں سے مدد کی جائے تاکہ وہ دوبارہ فروغ حاصل کر سکے۔

اسلام آباد کے 30 ہزار صحافیوں کے لئے ہیلتھ انشورنس پر کام کر رہے ہیں،وزیر اطلاعات
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید علی ظفر نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک قانون بنایا گیا تھا اس کی موجودہ صورتحال بارے آئندہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تفصیلی آگاہ کیا جائے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صحافیوں کے تحفظ کا قانونی مسودہ وزارت انسانی حقوق کو دیا گیا تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ارشد شریف کے کیس کے حوالے سے کینیا نے رپورٹ جاری کر دی ہے۔ قائمہ کمیٹی ان کے معاملے کو بھی دیکھے گی اور اس کیس کی موجودہ صورتحال بارے آگاہ کیا جائے۔ جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ متعلقہ وزارت کو یہ معاملہ ریفر کر کے کمیٹی کو بریف کرایا جائے گا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے صحافیوں کی انشورنس کے لئے بجٹ رکھنے کا کہا تھا مگر میری معلومات کے مطابق صحافیوں کی انشورنس کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا۔ جس پر وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ ہیلتھ انشورنس کی ایک سکیم تھی۔ اسلام آباد کے 30 ہزار صحافیوں کے لئے ہیلتھ انشورنس پر کام کر رہے ہیں یہ سکیم 2020 میں شروع ہوئی تھی نگران حکومت نے بھی کام کیا ہے۔ اس سکیم کے دو مراحل ہیں۔ پہلے مرحلے میں پانچ سے دس ہزار صحافی شامل کر رہے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے تحریری طور پر تمام تفصیلات طلب کر لیں۔
ٹویٹر پر پابندی،معاملہ وزارت آئی ٹی اور داخلہ کا ہے،وزیر اطلاعات
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیمرا ترمیمی بل کے تحت کچھ رول بنانے تھے پیمرا حکام قائمہ کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کریں۔ جس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ رول بنا کر وزارت قانون کو بھیج دیئے گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی سید علی ظفر نے کہا کہ پیمرا آگاہ کرے کہ کیا کسی خاص بندے کا نام ٹی وی چینل پر لینے کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ جس پر آگاہ کیا گیا کہ ایسا کوئی تحریری حکم نامہ نہیں ہے۔چیئرمین کمیٹی نے ٹویٹر پر پابندی کے معاملے کو بھی کمیٹی اجلاس میں اٹھایا تو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ یہ معاملہ وزارت داخلہ اور آئی ٹی کا ہے۔ وزارت داخلہ یہ معاملہ عدالت میں بھی لے گئی ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے ان تمام امور کو آئین کے تناظر میں دیکھنا ہے۔ آزادی اظہار رائے پر قدغن نہیں ہونا چاہیے۔ اس معاملے کی رپورٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فائر وال کے حوالے سے متعلقہ امور کے حوالے سے وزارت اطلاعات ونشریات نے کہا کہ یہ معاملہ ان سے متعلق نہیں ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سرمد علی، عرفان الحق صدیقی، محمد طلال بدر، پرویز رشید، جام محمد اورعبدالشکور خان کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ، سیکرٹری وزارت اطلاعات، چیئرمین پیمرا اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

سپریم کورٹ،مخصوص نشستیں، سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

کچھ ججز دانا ہوں گے، میں اتنا دانا نہیں، پاکستان کو ایک بار آئین کے راستے پر چلنے دیں، چیف جسٹس

نشان نہ ملنے پر کسی امیدوار کا کیسے کسی پارٹی سے تعلق ٹوٹ سکتا؟ چیف جسٹس

انتخابات بارے کیا کیا شکایات تھیں الیکشن کمیشن مکمل ریکارڈ دے، جسٹس اطہر من اللہ

سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر سماعت 24 جون تک ملتوی

سپریم کورٹ، سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی

مخصوص نشستیں، فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں نظر نہیں آ رہا، مبشر لقمان

Leave a reply