نمود و نمائش تحریر:فاروق زمان

نمود و نمائش بلا شبہ ایک خطرناک مرض یے۔ نمودو نمائش وہ عمل ہے جس میں لوگ اپنی دولت جائیداد اور مادی اشیاء کا دکھاوا کرتے ہیں اور ایسا کر کے خوشی اور برتری جیسے جذبات محسوس کرتے ہیں۔ نمود و نمائش اور دکھاوا لوگوں کی زندگی کا محور بن چکا ہے۔ لوگوں نے اپنے مال واسباب انسانیت کی بہتری کے لیے مہیا کرنے کی بجائے لوگوں کی دل آزاری اور تخریب کاری کے لیے استعمال کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ جس کے پاس بھی دولت ہو وہ اس کی نمائش ضروری سمجھتا ہے۔ حالانکہ نمود و نمائش انسان کی زندگی میں تباہکاریاں لاتی ہے۔ نمود و نمائش اور دکھاوا خمار کی طرح لوگوں کو چمٹ کر رہ گیا ہے۔ لوگ نمودو نمائش کی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اپنے مال و اسباب، دولت و جائیداد کی دوسروں کے سامنے نمائش لگانا اور خود کو برتر ثابت کرنا ہی آج کے حضرت انسان کا شیوہ ہے۔ لوگ نمود و نمائش کرتے ہیں، خود کو دوسروں پر برتری ثابت کرتے ہیں اور اپنی انا کی تسکین کرتے ہیں۔ اور مادی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ ایسی خوشی اور جذبات کبھی بھی دیرپا یا سکون آور نہیں ہوتے۔ جھوٹی شان و شوکت کے غرور میں میں سکون و اطمینان کی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ لوگ دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر اس کو سب کچھ سمجھ لیتے ہیں۔
لوگ شادی بیاہ او دیگر تقریبات پر فضول رسم و رواج وغیرہ میں نمود و نمائش کی غرض سے اسراف کرتے ہیں۔جہیز، ملبوسات، زیورات اور نہ جانے کتنی ہی فضول اور غیر ضروری رسوم پر پانی کی طرح پیسہ بہایا جاتا ہے۔  لوگ دکھاوے کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کرتے ہیں اور اکثر لوگوں کو ایسا کرنے میں بہت سی مشکلات سامنے آتی ہیں اور وہ اس نمود و نمائش کے میں زندگی بھر کے لئے مقروض ہو جاتے ہیں۔
نمود و نمائش کی دین اسلام میں سخت ممانعت کی گئی ہے ۔ نمود و نمائش تکبر کی علامت ہے۔ جس سے لوگ خود کو برتر اور دوسروں کو کمتر ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ہیں۔ ۔اللّلہ نے اچھا کھانے پینے، پہننے اوڑھنے سے منع نہیں فرمایا لیکن اس سب میں بے جا اسراف اور نمود و نمائش نہ ہو بلکہ سادگی ہو۔ اسلام کی تعلیمات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں اعتدال کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ہر وقت دکھاوے کی زندگی آپ کے اصل کو چھین لیتی ہے، آپ منافقت کی زندگی جاتے ہیں، جس میں کچھ بھی اصلی یا قدرتی نہیں ہوتا۔ اور تو اور لوگوں کے رویے بھی جھوٹ اور دھوکہ ہیں۔ آج کل سوشل میڈیا پر لوگ اپنے آپ کو اچھا ترین ثابت کرنے، اپنی خوبیاں بڑھا چڑھا کر بیان کرنے، اپنے کمالات دنیا کو بتانے اور اپنی امارات ظاہر کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ یہ سب بہت کھوکھلا اور بناوٹی لگتا ہے۔ نمود و نمائش کسی بھی صورت میں ہو، فریب ہی لگتی ہے۔
لوگ نمود و نمائش میں اس حد تک آگے جا چکے ہیں کہ عبادتوں کا دکھاوا بھی بہت زیادہ ہے۔ لوگ دکھاوے کی نماز پڑھتے ہیں روزے رکھتے ہیں، وہ خود کو نیک ثابت کرنے کے لیے حج کرتے ہیں۔ دکھاوے کے لیے نیک اور اچھے کام کرتے ہیں۔ کوئی اچھا کام کریں یا کسی غریب کی مدد کریں تو لازماً تشہیر کی جاتی ہے۔ تصاویر شئیر کی جاتیں ہیں۔ یہ سوچے بغیر کہ اس غریب پر کیا اثر پڑے گا اور اس کی عزت نفس مجروح ہوگی۔ یاد رہے کہ نمود و نمائش اور دکھاوے کی غرض سے کیے گئے نیک کام بھی اللّلہ تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی اجر ہوگا۔
نمود و نمائش سے معاشرتی برائیاں بھی جنم لیتی ہیں۔ لوگ دوسروں کی دولت  جائیداد دیکھ کر حسد و نفرت وغیرہ کے جذبات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جو کہ سنگین نوعیت اختیار کر سکتے ہیں۔ لوگ دوسروں کی دولت سے متاثر ہو کر کمانے کے لئے غلط رستوں پر چل سکتے ہیں۔
یاد رکھیں نمود و نمائش آپ کے لیے کوئی سکون نہیں لائے گی بلکہ آپ کی زندگی بے سکونی سے بھر دے گی۔ اگر اللّلہ نے آپ کو دولت سے نوازا ہےتو اس کو فضول کاموں میں ضائع کرنے کی بجائے اچھے کاموں میں استعمال کریں۔کوشش کریں کہ اللّٰلہ کے عطا کردہ مال میں سے مستحق لوگوں کی مدد کریں۔اسلام سادگی اور قناعت کا درس دیتا ہے جو کچھ ہے اس پر قناعت کر کے اللّلہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ اپنے مال و اسباب کو ظاہر کر کے ان لوگوں کی کی دل آزاری کرنا جن کے لیے روزی روٹی کا بندوبست کرنا ہی مشکل امر ہے، یقیناً اللّلہ کے ہاں بدترین عمل ہے۔ مستحق لوگوں کی مدد کریں سادہ طرز زندگی اپنائیں۔ آپ کا مقصد اللّلہ کو خوش کرنا ہونا چاہیے نہ کہ لوگوں کو متاثر کرنا۔ اگر آپ نمودو نمائش کی راہ جو چھوڑ کر سادہ قدرتی زندگی اپنائیں گے تو آپ کی زندگی بہت پر سکون اور بہتر ہو جائے گی۔

@FarooqZPTI

Comments are closed.