ننکانہ صاحب ،باغی ٹی وی( نامہ نگار احسان اللہ ایاز)ننکانہ صاحب ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 70 لاکھ روپے مالیت کی انسولین چوری کا انکشاف ہوا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کرپٹ سی ای او طلحہ شیروانی پر شدید الزامات عائد کیے ہیں، جنہیں بدعنوانی کے سابقہ ریکارڈ کے باوجود اہم عہدہ دیا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سی ای او نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹروں کے ایڈہاک کنٹریکٹس روکے رکھے ہیں اور کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب حکومت فوری کارروائی کرے، ورنہ احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ننکانہ صاحب میں ڈی ایچ کیو ہسپتال سے 70 لاکھ روپے مالیت کی انسولین کی چوری کا انکشاف ہوا ہے، جس نے محکمہ صحت کے نظام پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔ اس واقعے کے بعد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پنجاب اور محکمہ صحت پر کڑی تنقید کی ہے۔
سی ای او پر کرپشن کے الزامات
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر سلمان حسیب، ڈاکٹر شعیب نیازی اور دیگر عہدیداران نے الزام عائد کیا ہے کہ موجودہ سی ای او طلحہ شیروانی، جو ماضی میں بھی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں، انسولین چوری اور دیگر کرپشن کے اسکینڈلز میں براہ راست ملوث ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ طلحہ شیروانی جو پہلے میو ہسپتال میں تعینات تھے، وہاں بھی کرپشن اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔
ڈاکٹروں نے شکایت کی کہ سی ای او نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کئی ڈاکٹروں کے ایڈہاک کنٹریکٹس کی تجدید روک رکھی ہے۔ بی ایچ یو اور آر ایچ سی میں تعینات ڈاکٹرز شدید مشکلات کا شکار ہیں اور انہیں بلاجواز انتظار کروایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سی ای او دفتر میں لیڈی ڈاکٹروں کو بھی گھنٹوں انتظار کرواتا ہے اور منتھلی رشوت کے بغیر کام نہیں کرتا۔
پریس کانفرنس میں انکشاف کیا گیا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 70 لاکھ روپے کی انسولین چوری ہو چکی ہے، جو غریب مریضوں کے لیے فراہم کی گئی تھی۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ سی ای او اور دیگر افسران نے اس چوری پر پردہ ڈال رکھا ہے اور کسی قسم کی تفتیش یا کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس چوری کے باعث غریب مریض انسولین کی فراہمی سے محروم ہو چکے ہیں، جو ان کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹروں نے پنجاب حکومت اور وزیر صحت سے مطالبہ کیا کہ سی ای او طلحہ شیروانی کے خلاف فوری انکوائری کی جائے۔میو ہسپتال سے ان کا سابقہ ریکارڈ طلب کیا جائے۔ڈاکٹروں کے ایڈہاک کنٹریکٹس فوری طور پر تجدید کیے جائیں۔انسولین چوری کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طلحہ شیروانی، جو سنٹرل پارک ہسپتال میں بھی ملازمت کر رہے ہیں، کے خلاف وہاں جا کر بھی احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی سی ای او کو دوہری ملازمت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
پریس کانفرنس کے آخر میں صوبائی قیادت نے ڈاکٹر عدنان اقبال گجر کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ننکانہ صاحب کا نیا صدر مقرر کرنے کا اعلان کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ڈاکٹروں کے مسائل کے حل کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔
ڈاکٹروں نے صحافی برادری اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کے مطالبات کی حمایت کریں کیونکہ ہسپتال عوام کی ملکیت ہے اور اس میں کرپشن اور بدعنوانی سے عوام ہی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب مریضوں کے حق کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔