یو ایس ایڈ کی امداد سے جیکب آباد میں فراہمی آب کا منصوبہ سات سال سے مکمل نہ ہوا
جیکب آباد میں یو ایس ایڈ کی امداد سے فراہمی آب کے منصوبے کا افتتاح 2014میں کیا گیا جو 2ارب خرچ ہونے کے باوجود مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا یو ایس ایڈ کی امداد کو سونے کی چڑیا سمجھ لیا گیا ہے فراہمی آب کا منصوبہ جب اسکا افتتاح کیا گیا تو بتایا گیا دو سال میں یہ منصوبہ مکمل ہوگا لیکن عملے کو بھاری بھرکم تنخواہیں جاری رکھوانے کے لئے کام کو طول دیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عوام آج بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی سے محروم ہیں منصوبے پر کام انتہائی سست رفتاری سے کیا جا رہا ہے کام کے غیر معیاری اور ناقص ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کھیرتھر پر 30کروڑ کی لاگت سے جو پانی ذخیرہ کرنے کے لئے تالاب (لیگون) بنایا گیا ہے اس میں تکنیکی نقص اور کام کے ناقص ہونے پر واٹر کمیشن کے سربراہ امیر مسلم ہانی نے معائنے کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری مقرر کی تھی جو مبینہ رشوت کے عیوض دبا دی گئی ہے ظلم تو یہ ہے کہ پانی کا منصوبہ اس وقت بھی ادھورا ہے مکمل نہیں ہوا اوریو ایس ایڈ کے تعاون سے جیکب آباد میں دوسرا سیوریج کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے یہ ہے ہمارے محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کی منصوبہ بندی ایک کا م مکمل نہیں کیا دوسرا شروع تاکہ فنڈنگ یعنی امداد کا میٹر چلتا رہے بند نہ ہواور عوام کا کیا ہے اتنے سال صبر کیا ہے کچھ سال اور صبر کر لیں گے کون پوچھنے والا ہے اس امداد کا کون حساب لے گاذمہ دارا ن نے اپنی کوتاہیوں،خامیوں کو چھپانے کے لئے پانی منصوبے کی خوبیاں بیان کرنے کے لئے ایک این جی او کو کروڑوں روپے کا پروجیکٹ گفٹ کیا ہے پر افسوس وہ بھی عوام کو یہ باور کرانے میں کامیاب نہیں کہ کب آپکو پانی ملے گا منصوبہ بہترین ہے یو ایس ایڈ حکام متعدد بار جیکب آباد کا دورہ کرکے فراہمی آب کے منصوبے کا جائزہ لیتے ہیں لیکن ہر بار انہیں منصوبے کی تکمیل کی نئی تاریخ دے دی جاتی ہے منصوبے کی ڈزائن میں غفلت کا یہ حال ہے کہ شہر کے جعفر آباد محلے میں پانی کی لائین نہیں ڈالی گئی جس کے لئے الگ سے ٹینڈر کیا گیا ہے یو ایس ایڈ کی جانب سے شہر کی صفائی ستھرائی اور کچرہ ٹھکانے لگانے کے لئے بلدیہ جیکب آباد کو 188.617کی مالیت کی گاڑیاں اور دیگر سامان دیا گیا جو بلدیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے زبوں حال ہونے لگا شہر میں کچرہ اٹھانے کے لئے اور تنگ گلیوں میں جانے والے 20رکشہ, 50منی ڈمپر جو کہ استعما ل نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہو نے لگے،یہاں تک کے یو ایس ایڈ کی دی گئی گاڑیوں سے بیٹری اور دیگرسامان تک چوری کر لیا گیا بعد میں بلدیہ ملازمین سے واپس کروائی گئیں،بعد میں محکمہ بلدیات نے یو ایس ایڈ کی جانب سے جیکب آباد کے لئے دی گئی صفائی کی گاڑیاں دیگر اضلاع میں بھیجی گئیں جس پر شہریوں نے افسوس کا اظہا ربھی کیا جیکب آباد میں یو ایس ایڈ کی فنڈنگ سے اعلی معیار کا جمس ہسپتال تعمیر کیا گیا تاکہ نہ صر ف جیکب آبادبلکہ قریب و جوار اور بلوچستان کے باسی استفادہ حاصل کرسکیں لیکن افسوس چار سال گذرنے کے باوجود یہ ہسپتال مکمل فعال نہیں ہو سکا ہے ایمرجنسی کا شعبہ بند ہے فراہمی آ ب کا منصوبہ بد انتظامی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے جبکہ سیوریج منصوبے کے بھی ناقص کام کی شکایات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ایم ایس ڈی پی اور آر سی سی حکام عوامی شکایات کے ازالے میں سنجیدہ نہیں شہریوں کا پرزور مطالبا ہے کہ امریکی عوام کی اس امداد ی فنڈ میں غفلت اور لاپرواہی کا نوٹیس لیکر جڈیشل تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے اور پانی منصوبہ چلانے کے لئے شہری کے مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات پر مشمل واٹر بورڈ تشکیل دیا جائے بلدیہ نے ایف ڈبلیو او کے تیار کئے گئے بہترین فراہمی آب منصوبے کو تباہ کردیا تھا بلدیہ یو ایس ایڈ کے اس منصوبے کا بھی حلیہ بگاڑ دے گا
@journalistjcd