پاک چین راہداری کا توڑ ؟ نریندر مودی نے چین سے منسلک متنازع سرحد پر راہداری کا افتتاح کردیا
نئی دہلی : پاک چین راہداری کا توڑ ؟ نریندر مودی نے چین سے منسلک متنازع سرحد پر راہداری کا افتتاح کردیا،اطلاعات کے مطابق بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے چین سے منسلک متنازع سرحد کو ہمالیہ سے ملانے والی سرنگ کا افتتاح کر دیا جس کے نتیجے میں سرحد تک پہنچنے کے لیے بھارتی فوجیوں کو بہت وقت کم لگے گا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سرنگ بھارت کی شمالی ریاست ہماچل پرادیش کو لداخ کے سرحد علاقے کو ملائے گی جہاں بھارتی فوج اور چین کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔شمالی ریاست میں 40 کروڑ ڈالر سے تعمیر ہونے والی 9 کلومیٹر سرنگ سے ہمالیہ کے پہاڑی علاقے میں جانے والے مسافروں کے لیے مطلوبہ فاصلہ 50 کلومیٹر اور 4 گھنٹے کم ہوجائے گا۔رپورٹ کے مطابق شدید سرد علاقے میں سرنگ کی تعمیر کے لیے سال بھر میں صرف 6 ماہ کام ممکن تھا اور 3 ہزار میٹر بلندعلاقے میں تعمیر سرنگ انجیئنرنگ کا شاہکار ہے۔
خیال رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان رواں برس جون میں لداخ کی متنازع سرحد پر جھڑپیں ہوئی تھیں جو بعد ازاں شدت اختیار کرگئیں تھیں جس کے نتیجے میں بھارت کے 20 سے زائد فوجی مارے گئے تھے جبکہ چین نے اپنے نقصان سے آگاہ نہیں کیا تھا۔خطے کی دونوں جوہری ممالک نے متنازع سرحد پر ہزاروں اضافی فوجی تعینات کیے تھے اور اسلحے بھی پہنچا دیا تھا جبکہ کشیدگی تاحال مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔
بھارت کی جانب سے متنازع علاقے میں سرنگ کی تعمیر کا مقصد چین کے مقابلے میں فوجیوں اور اسلحے کی فوری ترسیل ہے۔مودی کی حکومت نے گزشتہ 6 برسوں سے کئی سرحدی علاقوں میں تعمیراتی کاموں کی رفتار تیز کردی ہے جس میں سڑکیں، پل اور دیگر کام شامل ہیں۔
ہمالیہ سرنگ کے افتتاح کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہم نے سرحد میں انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے اپانی تمام تر توانائی صرف کی ہے، ملک میں اس طرز کے کی سڑکیں، پل اور سرنگ کی تعمیر کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ اس سرنگ سے مقامی افراد کے علاوہ ہماری فوج کے لیے انتہائی فائدہ ہوگا۔
بھارتی حکومت کو اس طرح کے منصوبوں سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنے کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق ہماچل پرادیش پولیس کے سربراہ سنجے کوندو نے حال ہی میں حکومت کو روڈ کی بہتری اور موبائل کے نظام کے ساتھ ساتھ سرحدی گاوں میں لوگوں کو اسلحے کی تربیت کی تجویز دی تھی۔
بھارت کی بارڈر روڈز آرگنائزیشن کا کہنا تھا کہ اس نے گزشہ دہائی کے مقابلے میں پانچ برسوں میں بہت زیادہ تعمیرات کی ہیں۔آرگنائزیشن کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ہرپال سنگھ کا کہنا تھا کہ ان خطوں کی ترقی کے لیے طویل بنیاد پر منصوبے زیر غور ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان 3 ہزار 500 کلومیٹر (2 ہزار 175 میل) کی متنازع اور غیرمتعین سرحد کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے اور یہ شمال میں لداخ ریجن سے بھارتی ریاست اروناچل پردیش تک پھیلی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ کئی ماہ سے مغربی ہمالیائی حصے میں فوجیں موجود ہیں جہاں دونوں فریقین ایک دوسرے پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف وزری کا الزام لگاتے ہیں۔