ناسا کے انجینئر کی زندگی پر مبنی سینما تاریخ کی خوفناک ترین فلم

سینما تاریخ کی خوفناک ترین اور آج بھی رونگٹے کھڑے کردینے والی فلم "ایگزارسٹ” ناسا کے ایک انجینئر پر آئے دہشت اور اذیت ناک حالات پر مبنی ہے۔

باغی ٹی وی : تاریخ میں رونالڈ ایڈوین ہنکلر کا نام بطور خلائی جہازوں کی تپش مزاحم ساخت کے دعویدارِ موجد کے طور پر درج ہے لیکن رونالڈ کی دوسری وجہِ شہرت دی ایگزارسٹ(The Exorcist) فلم ہے جو ان کے ساتھ کم عمری میں پیش آئے خوفناک سانحے پر مبنی ہے۔

سلمان خان کا بجرنگی بھائی جان کا سیکوئل بنانے کا اعلان

اس بارے میں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں کہ کم عمری میں رونالڈ ایڈوین پر آسیب ہوا تھا اور یہ زندگی کا وہ حصہ تھا جس پر رونالڈ نے خود 40 سال تک خاموشی اختیار رکھی 40 سال تک ناسا میں کام کرنے کے دوران ان کو خدشہ رہا کہ کہیں ان کے ماضی کا یہ راز فاش نہ ہوجائے۔

صبا قمر اور زاہد احمد کی فلم "گھبرانا نہیں ہے” کا ٹیزر جاری

فلم کو جس کردار سے متاثر بتایا گیا اس کا نام رولینڈ ڈو اور روبن مینہم ظاہر کیا گیا جو کہ رونالڈ ایڈوین ہنکلر کے نام کی تبدیل شدہ شکل تھی اور اس جھوٹ کا سلسلہ دہائیوں تک جاری رہا رونالڈ کی زندگی کے اس پہلو سے صرف وہی لوگ واقف تھے جو ان پادریوں کے ساتھ رہے جنہوں نے رونالڈ پر سے آسیب کو رفع کیا تھا۔

فواد خان اور صنم سعید بھارتی ویب سیریز میں ایک ساتھ نظر آئیں گے

بھوت پریت کا موضوع ہالی ووڈ کی فلموں میں سن 1973 سے زور پکڑگیا جب مشہور فلم ’’ دی ایگزارسٹ‘‘ ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے بعد جادو اور بدروحوں پر مبنی ڈراؤنی فلموں کا سلسلہ شروع ہو گیا امریکہ میں ریلیز ہونے والی نئی فلم ’’ دی لاسٹ ایگزارسزم‘‘ یا The Last Exorcismکا کسی طور بھی تعلق سن 1973 میں ولیم فریڈکن کی کلاسیک میں شمار کی جانے والی فلم ’’ دی اگزارسٹ‘‘ سے نہیں ہے یہ پرانی فلم کا کوئی تسلسل یا اگلی قسط بھی نہیں ہے۔

کبریٰ خان نے کینسر سے جنگ کیسے جیتی؟

پرانی فلم کا موضوع ایک لڑکی کے گرد گھومتا تھا جس پر کسی روح یا بھوت کا قبضہ ہو جاتا ہے اور ایک عیسائی مبلغ اس لڑکی کے اندر حلول کرجانے والی بد روح کا مذہبی عقائد کی روشنی میں مقابلہ کرتا ہے اسی فلم کے بعد ’’ دی اومن‘‘ سیریز کی فلمیں بنائی گئی تھیں اس سلسلے کی پہلی فلم میں مارلن برانڈو نے کام کیا تھا یہ بھی اس موضوع کے حوالے سے ایک کامیاب سیریز تھی۔

عمران عباس کی والدہ کے انتقال پر شوبز شخصیات کا اظہار افسوس

Comments are closed.